میرا گھر رہنے کے قابل نہیں ہے، یہاں لاشیں رکھی ہوئی تھیں، بچیاں حادثے کے بعد اندر آئیں تو جلنے کی وجہ سے ان کی کھالیں لٹکی پڑی تھیں، اب ہم گھر کا دروازہ کھولیں تو پورا گھر ہلتا ہے۔۔۔ حادثے کے کئی روز بعد متاثرہ شخص عبدالرافع نے اپنی خوفزدہ کردینے والی داستان سنادی

image

عیدالفطر سے دو روز قبل کراچی میں ایک ایسا دلخراش واقعہ پیش آیا جس نے ہر سننے اور دیکھنے والے کے رونگٹے کھڑے کردیے۔

کراچی کے علاقے ماڈل کالونی میں جمعتہ الوداع کے روز لاہور سے آنے والا پی آئی اے کا طیارہ آبادی پر گر کر تباہ ہوگیا، اس حادثہ نے جہاں کئی لوگوں کی جانیں لیں وہیں بے شمار لوگوں کو زندہ درگور کردیا۔

بہت سے لوگوں کے گھر تباہ ہوئے، ان ہی میں سے ایک عبدالرافع بھی ہیں جن کے گھر کے سامنے طیارہ گرا۔


عبدالرافع نے بتایا کہ 'ان کی فیملی کافی بڑی تھی، 16 سے 17 افراد کا بھرا ہوا گھر ہوا کرتا تھا لیکن اس حادثہ نے سب برباد کردیا'۔

رافع کا کہنا تھا کہ 'میرے گھر کی حالتناب ایسی ہے کہ یہ رہنے کے قابل نہیں ہے، جس طرح یہاں لاشیں لاکر رکھی گئی تھیں تو بچوں کے دلوں میں خوف اب تک ہے۔ اگر ہم گھر کا میں ڈور کھولیں تو پورا گھر ہلتا ہے۔ ہماری زندگیاں بہت بری طرح متاثر ہوئی ہیں'۔


عبدالرافع نے کہا کہ 'گھر کے مین گیٹ پر جہاز گرا ہوا تھا اور شروع کی 7 سے 8 لاشیں ہمارے گھر میں ہی رکھی تھیں'۔ رافع نے بتایا کہ 'لاشوں کو چھتوں کے ذریعے گھر سے باہر نکالا گیا، میری دادی کو بہت مشکلوں سے ہم نے اس جگہ سے نکالا، گھر میں شدید حبس تھا، سانس تک نہیں لیا جارہا تھا'۔


رافع کا مزید کہنا تھا کہ 'ہماری فیملی کافی بڑی تھی، 7 سے 8 بچے ہوتے ہیں لیکن شکر ہے حادثہ کے وقت وہ باہر نہیں اندر ہی تھے۔ ہمارے گھر 3 کام والی بچیاں بھی تھیں، جس وقت جہاز گرا وہ باہر تھیں، وہ بھاگتے ہوئے جب اندر آئیں تو جلنے کی وجہ سے ان کی کھالیں اس طرح لٹکی ہوئی تھیں جیسے کپڑے کا ٹکڑا لٹکا ہو'۔


تاہم حادثہ کے اتنے دن بعد بھی علاقے میں نہ بجلی ہے نہ گیس اور پانی۔

عبدالرافع کا کہنا تھا کہ 'حکام اور پی آئی اے انتظامیہ ہمارے ساتھ بالکل تعاون نہیں کر رہے، ہم ان کے پاس بات کرنے گئے تو انہوں نے ہمارے ساتھ ایسا رویہ اپنایا گویا ہم بھیک مانگ رہے ہوں'۔


About the Author:

پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.