موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو 1 ماہ تک مفرور رہنے کے بعد بالآخر پولیس نے فیصل آباد سے گرفتار کرلیا۔
عابد کئی مرتبہ پولیس کو چکمہ دے چکا تھا جبکہ اس بار پولیس نے ملزم کے لیے ایسا جال بچھایا کہ وہ سیدھا گرفتار ہوگیا۔
تازہ ترین اطلاعات کے مطابق پولیس نے عابد کی بیوی کو فون اور نمبر فراہم کیا، یہ نمبر بیوی نے عابد سے رابطے کے لئے استعمال کیا۔ عابد نے اہلیہ کو اسی فون پر کال کر کے بتایا کہ وہ فیصل آباد آئے گا جس کے بعد اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچایا گیا۔
پولیس نے اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچا کر سادہ لباس میں اہلکار تعینات کردیے، جیسے ہی ملزم ملاقات کے لیے پہنچا تو اس کو حکمت عملی کے تحت بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کر لیا گیا۔ تاہم اب ملزم کو لاہور منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں اس کا دوبارہ ڈی این اے کیا جائے گا۔
دوران تفتیش عابد نے کئی انکشاف کیے، اس نے بتایا کہ '9 ستمبر کو ہم لوٹ مار کی وارداتوں کے لیے کورول گاؤں سے نکلے تھے۔ گاڑی کے جلتے بجھتے انڈیکٹر دیکھ کر موٹروے کے اوپر چلے گئے۔ خاتون کو دیکھا تو اسے باہر نکلنے کو کہا، انکار پر گاڑی کا شیشہ توڑا اور خاتون سے گھڑی، زیورات اور نقدی لوٹنے کے بعد اسے موٹروے سے نیچے جانے کو کہا'۔
'خاتون کے انکار پر بچوں کو نیچے لے گئے۔ خاتون بچوں کو بچانے نیچے آئی تو اسے ہوس کا نشانہ بنایا۔ ڈولفن اہلکاروں نے آکر ہوائی فائرنگ کی تو فرار ہوگئے'۔
ملزم نے بتایا کہ 'واردات کے بعد میں ننکانہ اور پھر بہاولپور چلا گیا۔ ایک مہینے کے دوران ماسک پہن کر پبلک ٹرانسپورٹ میں مختلف شہروں میں پھرتا رہا۔ پیسے ختم ہونے پر بیوی سے رابطہ کیا تو پولیس نے گرفتار کرلیا'۔