دن بھر کام کاج بھی اطمینان اور تسلی سے ہوں، لیکن رات کی نیند لازمی سکون کی میسر ہو، کوئی تنگ کرنے والا نہ ہو، کوئی بستر سے اٹھانے والا نہ ہو، یہ ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے، مگر جب رات کو سونے کے لئے لیٹیں اور پکی نیند میں آ کر کوئی آپ کو ہلا کر رکھ دے تو دل چاہتا ہے اس کی پٹائی کر دیں، لیکن جب اٹھانے والا ہی کوئی نہ ہو تو خوف سے نیند دوبارہ بلکل نہیں آتی۔ کچھ ایسے ہی حالات آج کل آئس لینڈ میں رہنے والوں کے ہیں۔
وجہ:
آئس لینڈ میں پچھلے 2 ہفتوں کے دوران 40 ہزار سے زائد زلزلے آ چکے ہیں، ایک کے بعد ایک زلزلہ آتا جن کی اوسطً شدت 5۔6 یا 6۔5 اور 8۔9، 7۔4 تک رہی ہے، جس کی وجہ سےگرانڈوک شہر میں رہنے والے لوگوں کی راتوں کی نیند اور دن کا سکون برباد ہو چکا ہے۔ ان زلزلوں کی وجہ ایک بڑی چٹان میگما کا پگھلنا اور اس کا آہستہ آہستہ زمین سے سرکنا ہے۔
تحقیق:
یونیورسٹی آف آئس لینڈ میں آتش فشانی عمل کے ماہر ڈاکٹر پوروالدر پارڈرسن کہتے ہیں کہ: '' اس شہر میں اس وقت دو پہاڑ (ماؤنٹ کائلر نامی پہاڑ اور ماؤنٹ فائگرج فال پہاڑ ہیں) ایسے ہیں جن کے نیچے آتش فشاں ابل رہا ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتا ہے، مگر اس کے پھٹنے کا عمل خوفناک اور آہستگی سے ہوتا ہے اور اپنے ساتھ بڑی تباہ کاریاں لے کر آتا ہے۔ یہ پہاڑ ہر سال 2 سینٹی میٹر سرکتے ہیں جس سے نقصان کچھ نہیں ہوتا مگر ایک ساتھ یہ لاوا نکلنے کی صورت میں زمین بنجر ہو جاتی ہے۔ ریکارڈ کے مطابق 12 صدیوں کے بعد ایسے آتش فشاں اس جگہ پھٹتے ہیں اور گرمی کی شدت عروج پر پہنچ جاتی ہے، اس لئے یہ زلزلے آ رہے ہیں۔ ''
ماکولس نامی شہری کہتے ہیں کہ : '' میں رات کو سو رہا تھا کہ اچانک یوں لگا کسی نے میرا گھر ہلا کر رکھ دیا اور میرا گلا گھونٹ دیا ہو، مگر پھر جب اٹھ کر دیکھا تو معلوم ہوا کہ زلزلہ آ رہا ہے۔''
ایک اور خاتون کہتی ہیں کہ: '' میں کتنے دن سے سوئی نہیں ہوں، مجھے یوں لگتا ہے کہیں میں خوف سے ہی نہ مر جاؤں۔ ''