آج دنیا بھر میں لوگ اتنا اچھا پڑھ لکھ جانے کے باوجود بھی ایک اچھی نوکری حاصل کرنے کے لیے ترس جاتے ہیں لیکن اچھی تنخواہ والی ملازمت سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔
ایسے لوگوں میں خواتین بھی شامل ہوتی ہیں جو محنت کر کے اس مقام تک پہنچتی ہیں کہ انہیں اچھے ادارے میں نوکری ملے مگر انہیں بھی ناکامی کا سامنا ہوتا ہے۔
ایسے افراد یا تو ہمت ہار جاتے ہیں یا ہمت کر کے اپنا ہی چھوٹا موٹا کاروبار شروع کر دیتے ہیں۔
آج ایک خاتون کی کہانی آپ کو سنانے جارہے ہیں جنہوں نے پی ایچ ڈی کی تعلیم حاصل کر رکھی ہے لیکن سبزی کا ٹھیلا لگانے پر مجبور ہیں۔ خاتون کا نام رئیسہ انصاری ہے جن کا تعلق بھارت سے ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق خاتون سبزی فروش رئیسہ انصاری میونسپل حکام کے خلاف احتجاج کیا جب انہیں سڑک کے کنارے سے سبزی کا ٹھیلا ہٹانے کو کہا گیا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی کافی وائرل ہوئی تھی۔ بھارتی خاتون نے پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق ویڈیومیں دیکھ سکتے ہیں کہ سبزی فروش خاتون انگریزی میں یہ کہہ رہی ہیں کہ میونسپل آفیسر یہاں سبزی فروشوں کوتنگ کرتے ہیں۔خاتون سے جب ان کی تعلیم کے بارے میں پوچھا گیاتو انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ریسرچ اسکالر رہ چکی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے اندور کے بازاروں میں بار بار کی جانے والی روک ٹوک نے سبزی اور پھل فروشوں کو پریشان کر دیا ہے۔
خاتون سے جب یہ سوال کیا گیا کہ وہ کوئی اچھی نوکری کیوں نہیں کرتی تو ان کا کہنا تھا کہ انہیں نوکری نہیں ملتی، انہوں نے کہا کہ مجھے نوکری کون دے گا ؟ یہاں لوگوں کے دماغ میں یہ چیز ہے کہ کورونا وائرس مسلمانوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے اور میرا نام رئیسہ ہے، یہی وجہ ہے کہ مجھے کوئی نوکری نہیں دیتا۔