میں نے بیوی اور بچے کو بند کردیا تھا تاکہ ۔۔۔ مردہ ماں کے سینے سے لپٹا بچہ 9 ماہ تک زندہ کیسے رہا؟ جانیں چونکا دینے والی داستان

image

اللہ تعالیٰ انسان کو موت اور زندگی دینے پر فائز ہے، وہ اللہ ہی ہے جو تنکے میں جان ڈال دیتا ہے۔ بعض اوقات دورانِ حمل خواتین کے ساتھ ایسی پیچیدگیاں ہو جاتی ہیں جن کے باعث ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب ماں یا بچے کا بچنا ممکن نہیں یا بچہ تو دنیا میں آئے گا یا پھر صرف ماں رہے گی مگر انسان سوچتا ہی رہ جاتا ہے اور خدا کرشمہ کر دکھاتا ہے۔

بالکل ایسے ہی ایک کرشمے سے متعلق عرب نیوز اور آئی جی ارشاد گُل عربی ویب سائٹ پر ایک واقعہ بتایا گیا ہے جو ہے تو بہت پُرانا شاید اس کی تاریخ بتانا ممکن نہیں مگر اس کو سُن کر آپ کو بھی یہی احساس ہوگا کہ اللہ جب انسان کو زندہ رکھنا چاہے تو اسباب خود ہی بنا دیتا ہے۔

ہارورڈ ڈکسن ایک برطانوی افسر تھے جنہوں نے اپنی کتاب '' عرب الصحرا'' میں 1949 ء میں لکھا کہ: '' العوازم قبیلے کے ایک شخص کو اپنی بیوی سے بالکل محبت نہ تھی، وہ اس کا خیال بھی نہیں کرتا تھا اور بہت بے پرواہ آدمی تھا، اس کی بیوی حاملہ ہوئی تو وہ نہیں چاہتا تھا کہ بچہ دنیا میں آئے، وہ ہمیشہ یہ سوچتا تھا کہ کیسے بیوی سے جان چھٹے، اس لئے اس نے 9 ماہ تک بیوی کی بالکل فکر نہ کی اور عالم یہ تھا کہ بچے کی پیدائش کے وقت بیوی مرگئی، بچہ بالکل ہنستا کھیلتا اور صحت مند تھا، اس نے بیوی کو قریبی ایک غار میں جا کر پھینک دیا اور بچے کو بھی ماں کے پاس چھوڑ دیا اور جاتے ہوئے بچے کو ماں کے بائیں طرف سینے پر رکھ کر چلا گیا اور غار کے باہر بھاری پتھروں کو لگا دیا۔ جس کے بعد وہ غائب ہوگیا اور واپس پلٹ کر اس جگہ نہ آیا۔

اس کے 9 ماہ بعد مقامی لوگوں کا وہاں سے گزر ہوا تو دیکھا کہ غار کے پتھر اپنی جگہ سے ہل گئے ہیں اور ایک سوراخ نظر آ رہا ہے، وہاں بچے کے پاؤں کے نشان بھی ہیں۔ لوگ ڈر کر بھاگ گئے، لیکن پھر کچھ روز بعد وہ کچھ لوگوں کی محفل میں بیٹھا ہوا تھا، وہاں اس کو معلوم ہوا کہ غار کا پتھر اپنی جگہ سے ہٹ گیا ہے۔ اس کو ڈر لگا کہ اب میری بیوی کی لاش سب دیکھ لیں گے اور مرے ہوئے بچے کو بھی تو میں جھوٹا ہو جاؤں گا، کیونکہ میں نے تو سب کو کہہ دیا تھا کہ زچکی کے دوران ماں اور بچہ دونوں مر گئے۔

اس ڈر سے وہ جب غار کے اندر گیا تو چونک گیا، کیونکہ بیوی تو مری ہوئی پڑی تھی، مگر بچہ 9 ماہ میں مزید صحت مند ہوگیا اور دیکھا کہ بچے کو کسی چیونٹی تک نے نہ کانٹا تھا، بچہ ہنستا کھیلتا ماں کے سراہنے بیٹھا تھا۔ اس شخص نے جب بیوی کو ہاتھ لگایا تو دیکھا کہ دائیں جانب سے بیوی کا جسم بالکل ختم ہوگیا تھا، مگر بائیں جانب جس جگہ وہ سینے پر بچے کو لٹا کر گیا تھا وہ بالکل تازہ اور صحیح ہے۔

یہ شخص بچے کو گود میں اُٹھا کر وہاں سے بھاگ گیا اور پھر رات میں واپس آ کر اس نے بیوی کی لاش کو اندھیرے میں دفنایا۔'' ہارورڈ ڈکسن نے مزید لکھا کہ:

'' ماں صرف زندہ ہو کر ہی بچے کا خیال نہیں رکھتی، مرنے کے بعد بھی اس کا دل بچوں کے لئے دھڑکتا رہتا ہے۔ یہ سب واقعہ میں نے عرب کے سفر کے دوران مقامی لوگوں سے سنا تو مجھے حیرت ہوئی کہ لوگ کیسے اپنے بچے اور بیوی کو مارنے کا سوچ لیتے ہیں۔'' '' باپ نے بچے کا نام خلوی رکھا تھا اور یہ بچہ العوازم قبیلے کا ایک بڑا سردار بنا اور اس نے کئی قلعے فتح کر لئے تھے۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.