حکومتی امداد کے منتظر ہیں، ہمارا سب کچھ دفن ہوگیا، متاثرین گدا پلازہ

image

ہمارا تو سب کچھ دفن ہوگیا سندھ حکومت نے بھی کچھ نہیں دیا، ماڑی پور میں بھائی کے گھر مقیم ہوں۔ یہ بات سانحہ گدا پلازہ میں بچ جانے والے چمن سوریا نے بتائی۔

'"ہماری ویب" سے گفتگو کرتے ہوئے چمن سوریا نے کہا کہ میں صبح ساڑھے 8بجے دکان چلا جاتا ہوں جب میں صبح دکان پہنچا تو 9بجے بڑی بیٹی کافون آیا کہ عمار ت ہل رہی ہے، ہم باہر آگئے ہیں، میں نے بچوں کو کہا کہ تالا لگا دو تو انھوں نے جا کر تالا لگا دیا اس کے بعد بلڈنگ لرزنے لگی، بچوں نے کہا کہ ہم سامان نکال لیتےہیں تو میں نے کہا کہ کچھ نہ نکالوں اپنی جان بچاؤ، میرا سالا اسکی بیوی اور بھائی سامان لینے جیسے ہی چڑھے ہیں بلڈنگ گرگئی، میری فیملی کے 9 افراد باہر آچکے تھے اور اب ہم سندھ حکومت کی امداد کے منتظر ہیں ہمارا تو سب کچھ اس ملبے میں دفن ہوگیا۔

چمن سوریا نے کہا کہ حکومت نے کوئی رابطہ کیا ہے اور نہ ہی کوئی آواز اب تک آئی ہے کہ کچھ ملے گا، نئے گھر کے لیے پیسے نہیں ہیں ہم بھیک مانگ رہے ہیں حکومت ہماری مدد کرے۔ واقعہ کے بعد حکومت سندھ حرکت میں آئی اور مخدوش عمارتوں کو خالی کرانے کا سلسلہ شروع کیا اور منہدم ہونے والی عمارت کے ساتھ جڑی 2 عمارتوںکو مخدوش قرار دے کر تقریباً 40 خاندانوں سے گھروں کو خالی کرالیا گیا جبکہ ایک اور عمارت کے مکینوں نے عمارت خود خالی کردی۔

گدا پلازہ بلاک اے کے مکین رام جی نے "ہماری ویب" کو بتایا کہ بی بلاک گر گیا اور اے بلاک خالی کردیا گیاہے، ہمارے بچے سامان نکالنے کے لیے جا رہے ہیں اور حکومت اسے گرانے پر تلی ہوئی ہے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمیں ٹائم دیں ابھی تو عمارت کھڑی ہے،ہماری 20 میتیں ہوئی ہیں اقلیت سے ہمارا تعلق ہے، تیسرا ہے ہمارا، ہم نے آج ہی نہا کر کپڑے پہنے ہیں۔

علاقہ مکین جمشید نے "ہماری ویب" کو بتایا کہ ہمارے سامنے یہ واقعہ ہوا ہے ابھی تک زندہ لوگوں کو کوئی سہولت مہیا نہیں کی گئی ہے، واقعہ کے بعد سب کی ڈیڈ باڈی ہی نکلی ہیں، حکومت کی جانب سے کوئی عمارت خالی نہیں کروائی گئی، علاقہ مکینوں نے حادثے کے بعد خود خالی کردی ہے، حکومت کی طرف سے کوئی مدد نہیں ملی ہے۔

جنید آرکیڈ کے رہائشی شمس نے بتایا کہ ہماری بلڈنگ بلڈر نے خالی کروائی ہے کوئی حکومت کی جانب سے نہیں آیا اور ہماری تو چھوڑیں جن کے ساتھ سانحہ ہوا ہے ان کو بھی کچھ نہیں ملا ہے، بس سیاسی نمائندے فوٹو سیشن کروا کر چلے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ لیاری میں منہدم ہونے والی عمار ت میں 27 افراد جان سے چلے گئے۔ واقعہ کے بعد سندھ حکومت حرکت میں آئی اور مخدوش عمارتوں کو خالی کرانا شروع کردیا، آگرہ تاج اور لیاری کھڈا میں مارکیٹ میں بھی راتوں رات مکینوں کو بے دخل کرکے عمارتیں سیل کردی گئیں جبکہ گدا پلازہ کا بلاک اے اور اس سے متصل تین منزلہ ناکو منزل کو بھی گرانا شروع کردیا گیا ہے۔

اس حوالے سے ایس بی سی اے ڈیمولیشن اسکواڈ کے انسپکٹر ذوالفقار شاہ کا کہنا تھا کہ ہمارا کام صرف عمارت کو ڈیمالش کرنا ہے، مکین کہاں جائیں یا کہاں رہتے ہیں اس کے لیے کچھ انتظامات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


About the Author:

تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts