شاہی خاندان کے اصول بھی شاہی ہوتے ہیں، ملکہ الزبتھ دوم اب تک کی سب سے زیادہ عمر رکھنے والی اور طویل مدتی ملکہ ہیں جو پچھلے 69 سالوں سے برطانیہ پر حکومت کر رہی ہیں اور اپنے اصولوں کے تحت دنیا بھر کی سب سے زیادہ سخت خاتون سمجھی جاتی ہیں۔ انہوں نے جہاں اپنے محل کے لئے قاعدے بنائے ہیں وہیں انہوں نے اپنے محل کے باورچی خانے اور باورچیوں کو بھی ہدایات دے رکھی ہیں۔
آج ہماری ویب کی اس فیچرڈ نیوز میں ہم آپ کو بتانے جا رہے ہیں شاہی محل کے باورچی خانے سے متعلق کچھ ایسی ہدایات جو ملکہ الزبتھ دوم نے باورچیوں کو دی ہیں۔ آپ بھی جانیئے اور اپنے گھر میں آزمائیں ، ہوسکتا ہے ملکہ کے اصول اپ کے لئے بھی فائدے مند ثابت ہوں۔
ملکہ کی شاہی باورچیوں کو دی گئی خاص ہدایات:
٭ شاہی محل میں کھانا آج بھی روایتی طریقوں سے ہی بنوایا جاتا ہے کیونکہ ملکہ نے اپنی شیف جیمی آرگن کو سختی سے کہا ہوا ہے کہ وہ جب بھی کھانا بنائیں روایتی انداز سے بنائیں۔ ملکہ کو ایڈوانس ٹیکنالوجی کے گیجٹس نہیں پسند اس لئے وہ گوشت بھی پریشر کُکر پر گلا ہوا نہیں کھاتی ہیں، بلکہ ان کے لئے گوشت کو ایک خاص درجہ حرارت پر چولہے پر ہی پکایا جاتا ہے۔
٭ بکمنگھم محل کے کچن ایڈوائزر کے مطابق: '' کوئی بھی شیف یا باورچی خانے کی صفائی کرنے والا بغیر نہائے دھوئے کچن میں قدم نہیں رکھتا ہے۔ ایک مرتبہ کچن سے کام کرکے نکلے تو دوبارہ اسی صورت اندر آئیں گے جبکہ وہ نہا دھو کر صاف ستھرے لباس میں ہوں گے۔ ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ جو بھی باورچی کچن میں داخل ہو اس کے ہاتھوں کو سونگھ لیا جائے، اگر خوشبو آئے تو ان کو واپس کردیا جائے۔''
٭ صبح، شام، رات اور دیر رات تک کچن میں ایک وقت میں 40 شیف ہوتے ہیں، جن کی الگ الگ ڈیوٹی ٹائم ہے اور اگر ایک منٹ بھی شیف کو دیر ہو یا کھانا بننے میں دیر ہو جائے تو اگلے 2 دن تک کھانا وہی بناتا ہے تاکہ وقت کی پابندی کی اہمیت سمجھ آئے۔
٭ سبزیاں ہوں یا دال، گوشت ہو یا فروٹ سب کچھ شاہی محل کے کچن کے برابر میں موجود واش بیسن سے دھو کر اور جراثیم سے پاک کرکے بنایا جاتا ہے، کیونکہ وہاں ایک ڈائیٹیشن ٹیم موجود ہے جو کھانا پکنے سے پہلے اور پکنے کے بعد اس کھانے کی کیلوریز اور وٹامنز کا جائزہ لیتی ہے۔
٭ ملکہ چونکہ میٹھے کھانوں کی شوقین ہیں اس لئے انہوں نے یہ ہدایت دے رکھی ہے کہ میٹھا میری مرضی کے مطابق پکانے کے بعد ڈائٹیشن ہر گز چیک نہیں کرے گا۔
٭ کچن کا سٹاف ہفتے میں صرف 1 دفعہ ملکہ کے پاس اور گھر کے باقی لوگوں کے پاس جاتا ہے اور ان سے پورے ہفتے کے کھانوں کی تفصیلات ایک مرتبہ لیتا ہے۔ روزانہ شیف اس پلان کے تحت کھانا بناتے ہیں۔
٭ جب تک شہزادے چارلس زندہ تھے، بچوں کے کھانے کے لئے بننے والے میٹھا خود چکھتے تھے اور پھر بچوں کو دیا جاتا تھا، مگر اب یہ کام ڈائٹیشن کو سونپ دیا گیا ہے۔
٭ ملکہ کھانے کے بارے میں خوب خبریں رکھتی ہیں کہ کب اور کیا کھانا بن رہا ہے، کون کتنا کھانا کھا رہا ہے۔ لیکن اب ملکہ نے یہ ذمہ داری کیٹ مڈلٹن کو سونپ دی ہے۔
٭ کچن کی صفائی روزانہ زعفران کے پانی سے کی جاتی ہے اور یہ زعفران ملکہ کے خاص ملازم خرید کر لاتے ہیں۔
٭ کھانے کا بجٹ بھی ملکہ خود طے کرتی ہیں اور اس کے علاوہ کوئی مہمان آ جائے تو ان کی تواضع کے کھانے کا خرچہ بھی ملکہ خود ہی طے کرتی ہیں۔ اگر کوئی اضافی خرچہ ہو جائے تو اس پر ملکہ کو جواب دینا کچن کے عملے کا نہیں بلکہ محل کے ایکپینسر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔
٭ کھانے کی میز پر رکھا ہوا کھانا اگر کسی کو پسند نہ آئے تو وہ اس کی خامی نہیں نکال سکتا کیونکہ یہ محل کے اصولوں کے بالکل خلاف ہے۔
٭ ملکہ کا کھانا بنانے کے لئے لکڑی کے چمچ ہی استعمال ہوتے ہیں جوکہ بوکوٹ نامی لکڑی سے بنے ہوتے ہیں ۔ یہ لکڑی افریقہ میں پائی جاتی ہے، جو دنیا کی سب سے مہنگی ترین لکڑی ہے۔ اس کے چمچ سے کھانا بنوانے کی وجہ یہ ہے کہ کھانا جلدی ہضم ہوتا ہے کیونکہ اس لکڑی میں بہت افادیت ہے۔
٭ شاہی محل کے کھانے اوون پر تیار نہیں ہوتے، اور نہ پریشر کُکر میں بلکہ ان کے لئے سٹیمرز ہوتے ہیں یا پھر سادے چولہے اور یہ سب ملکہ کی خاص ہدایات پر تیار ہوتے ہیں۔
٭ کھانے کی میز پر پانی رکھا جاتا ہے، کبھی مشروب نہیں رکھے جاتے، کیونکہ یہ ڈائٹیشن نے بتایا تھا کہ صحت کے لئے اہم ہے، اس لئے ملکہ نے ہر شاہی فرد کے لئے یہی اصول رکھا اور اب کھانے کی میز پر صرف پانی پینے کو ملتا ہے۔
٭ مرچ والے کھانے الگ اور سادے الگ بنائے جاتے ہیں تاکہ کسی کو کھانے میں نقص نکالنے کا موقع نہ ملے۔ اس لئے ملکہ نے سب کی پسند کے کھانوں کے لئے ہر ہفتے سے شروع میں ہی پلان تیار کرنے کا کہہ رکھا ہے۔
آپ کو یہ اصول کیسے لگے؟ ہمیں ہماری ویب کے فیس بک پیج پر کمنٹ سیکشن میں ضرور بتائیے گا۔