تعلیم کی اہمیت سب سے بڑھ کر ہے، چاہے انسان کے ساتھ کتنے ہی دشوار گزار مسائل ہو جائیں وہ اپنی پڑھائی کی خاطر کچھ بھی کر گزرنے کے لئے تیار ہو جاتا ہے۔ ایسی ہی ایک کہانی یمن کی رحمة السبئي کی ہے جن کی عمر 26 سال ہے اور انہوں کے دونوں ہاتھ نہیں ہیں، لیکن پھر بھی ایڈمنسٹریشن میں گریجوئیشن کی اور 2 پوزیشن حاصل کرکے والدین کا نام روشن کر دیا۔
رحمة السبئي کہتی ہیں کہ:
''
پیدائشی طور پر میرے ہاتھ نہیں ہیں، میں کوئی کام نہیں کرسکتی لیکن میں نے کبھی ہمت نہیں ہاری اور ہاتھوں کے بناء بھی پڑھائی کو کسی صورت رُکنے نہ دیا، ہمارے علاقے میں کبھی بھی مخالفین کی جانب سے بمباری شروع ہو جاتی ہے، میں پڑھنے کا شوق رکھتی ہوں، میں نے بچپن سے ہی قلم کو اپنے دانتوں میں پکڑ کر لکھنا سیکھا تاکہ ہاتھ نہ وہنے کی وجہ سے میں زندگی بھر معذور بن کر نہ رہ سکوں، اسی طرح میں نے اپنی پڑھائی کی اور گریجوئیشن میں دوسری پوزیشن حاصل کی۔ میرے والد بمباری میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے، مجھے اندازہ بھی نہیں تھا کہ میں ان کا یہ خواب پُورا کرسکوں گی اور میں ان کی طرح ایڈمنسٹریشن ایچ آر میں پوزیشن ہولڈر بن گئی۔
''
مزید کہتی ہیں کہ:
''
میرے 3 بھائی ہیں، ہم سب مل کر رہتے ہیں، یمن کی حالت اتنی خراب ہے کہ ہمیں ڈر لگتا ہے کب کس وقت ہماری موت ہو جائے، آخری وقت کب آجائے اور ہم اپنی جان کی بازی ہار جائیں۔ میری امی بھی ہیں، مگر ابو کی موت کے بعد سے میں نے ان کو کبھی ہنستے مسکراتے ہوئے نہیں دیکھا، لیکن جب مجھے میڈل پہنایا گیا تو میری والدہ کے چہرے کی ہنسی اور آنکھوں میں خوشی کے آنسو بہت حسین لگ رہے تھے۔
''
رحمة السبئي کا خواب:
''
میرا خواب ہے کہ میں جلد ہی اپنے ملک یمن کو خوبصورت اور دشمنوں سے پاک ہوتا دیکھوں، یہاں ہمارے بچے ڈر ڈر کر جی رہے ہیں اور تعلیم کے حصول کے لئے ڈھیروں مشکلات ہیں، میں چاہتی ہوں کہ یمن کا نام بھی روشن ہو اور یہ بھی ترقی پزیر ممالک کی سمت میں کھڑا ہو جائے۔ ''