امریکہ کی ایک ایئر لائن میں بیٹھے 140 پیسنجر جہاز کہ آسمان میں اڑنے کے پندرہ منٹوں کہ بعد، ان کو اس بات کی خبر ہوئی کہ جہاز زیادہ آسمان میں اڑان بھر نہیں رہا۔ تب اچانک جہاز کے پائلٹ نے پیسنجر کو اطلاع دی کہ جہاز میں کچھ خرابی کے باعث پھر سے جہاز کو ایئر پورٹ کی طرف موڑا جارہا ہے۔
21 ستمبر 2005، کیلیفورنیا کے شہر بربینک میں امریکی ایئر لائن جیٹ بلیو فلائٹ 292 کو ٹھیک 3.15 منٹ پر اڑان بھرتی ہے۔ تب اچانک جہاز کہ پائلٹ کو معلوم ہوتا ہے کہ جہاز کا لینڈنگ گیئر 180 ڈگری گھوم چکا ہے۔ اب مسئلہ یہ تھا کہ کیسے جہاز کو بحفاظت واپسی ایئر پورٹ پر اتارا جاسکے۔لیکن اس دوران کنٹرول ٹاور سے جہاز کے پائلٹ کو خبر دی گئی کہ جہاز کے لینڈنگ گیئر میں خرابی کی خبر ٹی وی چینلز پر نشر ہورہی ہے۔
اب تک جہاز کو آسمان میں سفر کرتے مسلسل کہی گھنٹے ہوچکے تھے۔ جہاز کے پائلٹ کو ڈر یہ تھا کے اگر اسی حالت میں جہاز کو لینڈ کیا گیا تو، جہاز کے پروں میں موجود تیل کی وجہ سے لگ آگ سکتی ہے۔ تاہم کنٹرول ٹاور اور پائلٹ نے فیصلہ کیا کی جہاز میں موجود ایندھن کو زیادہ سے زیادہ آسمان میں استعمال کرکے کم ہو جائے۔
جہاز میں موجود تمام پیسنجر میں خوف کا علم تھا کہ کیا جہاز بحفاظت واپس لینڈ کرسکے گا۔ لیکن جہاز کے پائلٹ نے آخری فیصلہ لیا کے وہ جہاز کو لینڈ کرے گا۔ پائلٹ نے بڑی مہارت سے پہلے جہاز کے پچھلے حصے کو زمین پر اترا پھر آگلے حصے کو زمین پر رکھا ہی تھا کہ آگ بھڑک اٹھی۔ لیکن خوش قسمتی کے ساتھ آگ فوراً ہی بجھ گئی۔ اور جہاز میں موجود تمام پیسنجر بحفاظت زمین پر اترا چکے تھے۔ جبکہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ اس لیے کہتے ہیں کہ، جیسے اللہ رکھے اُسے کون چکھے۔