حادثہ لازمی ہوتا ہے ۔۔ اس گاڑی میں ایسا کیا ہے، جو اسے خریدنے والا ہر شخص بڑے حادثے کا شکار ہوجاتا ہے؟

image

آپ نے اکثر ایسے افراد دیکھیں ہونگے جو وہم پرستی میں مبتلا رہتے ہیں۔ جیسے عام زبان میں، وہم، شک، گمان کہنا غلط نہ ہوگا۔ ایسی ہی ایک گاڑی ہے جیسے لوگ منحوس سمجھتے ہیں۔ آج ہم آپ کو اس گاڑی کے بارے میں بتائیں گے، جس کو خرید نے والا، کس طرح اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

ہالی ووڈ کے سابق امریکی اداکار جمیس ڈین کی اسپورٹس کار پروشے 5 ففٹی اسپائیڈر گاڑی ان کیلئے منحوس ثابت ہوئی۔ جس دن انہوں نے اس گاڑی کو خریدا تھا اسی ہی دن ان کے دوست نے اسے خطرناک قرار دیا تھا۔

جمیس ڈین کے دوست اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ جس دن انہوں نے وہ گاڑی خریداری تھی۔ انہوں نے مجھے گاڑی میں بیٹھنے کا کہا تھا۔ مگر مجھے وہ گاڑی دیکھ کر انجانا سا خوف محسوس ہوا تھا۔ جبکہ "جیمز بانڈ" سیریز فلم کی پہلی ہیروئن ارسلا کہتی ہیں کہ جمیس ڈین نے مجھے کہا تھا کہ "آئیں اس گاڑی کی سواری کرتے ہیں" جس پر میں نے اس میں بیٹھنے سے انکار کردیا تھا۔

لیکن ہوا کچھہ یوں کہ جمیس ڈین کچھ دنوں بعد اسی گاڑی کے ایک حادثے میں ہلاک ہوگئے تھے۔ اور وہ گاڑی کو مرمت کیلئے گیراج میں بھیج دیا گیا۔ مگر اس گاڑی کی نحوست ختم نہ ہوئی۔ گاڑی کی مرمت کرنے والا کام سے اس گاڑی کے نیچے موجود تھا۔ ہوا کچھ یوں کہ اچانک گاڑی اس کے ٹانگوں پر گر پڑی اور اس شخص کی دونوں ٹانگیں ضائع ہوگئیں۔

اس کے بعد اس گاڑی کے مختلف حصوں کو فروخت کردیا گیا۔ جس میں گاڑی کا انجن بھی شامل تھا۔ لیکن انجن خریدنے والے شخص نے وہ انجن ایک اسپورٹس کار میں لگا کر ریس میں حصہ لیا تو وہ کار حادثے کا شکار ہوگئی۔

صرف یہ ہی نہیں جس نے اس گاڑی کے ٹائر خریدے تھے وہ بھی ایک حادثے میں ہلاک ہوگیا تھا۔ اور جس نے اس گاڑی کا فریم خریدا وہ بھی اس ایک حادثے میں مارا گیا۔ ان تمام واقعات کو دیکھتے ہوئے اس گاڑی کے مختلف حصوں کو ایک میوزم رکھا گیا ہے۔ لیکن ایک بار چور نے اس گاڑی کی اسٹیرنگ چرانے کی کوشش کررہا تھا کہ کوئی چیز اس کے ہاتھ پر گری تو اس کا ہاتھ ناکارہ ہوگیا۔ اور یہی نہیں جس میوزیم میں جمیس ڈین کی گاڑی کی مختلف حصوں کو رکھا گیا تھا وہاں آگ لگ گئی۔


About the Author:

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts