افغانستان میں طالبان کی حکومت آنے پر لوگوں میں خوف و ہراس بھی بڑھا اور کچھ لوگ پُر امید بھی ہیں، مگر کچھ ایسے لوگ بھی دیکھے گئے جو افغانستان سے امریکہ جانے والے جہاز کے ساتھ ہی لٹک گئے، کسی کے جسمانی اعضاء ملے تو کسی کی لاش ملی۔ اس میں ایک ایسا شخص بھی سوار ہوگیا جو موقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہتا تھا، البتہ قسمت نے اس کو جان بچانے کی مہلت نہ دی۔
کابل میں جہاز کے ساتھ لٹک کر امریکا جانے کی کوشش میں گر کر ہلاک ہونے والوں میں سے ایک شخص کی شناخت ہو گئی ہے۔
جس کا نام فدا محمد تھا اور وہ ایک ڈاکٹر تھا جوکہ ضلع پغمان کا رہائشی تھا۔
ڈاکٹر فدا محمد افغانستان کے شہید اسکوائر کے ایک نجی اسپتال میں کام کرتے تھے، ان کے والد پائندہ محمد نے افغان میڈیا کو بتایا کہ:
فدا میرا سب سے بڑا بیٹا تھا جس کو ہم نے بڑی مشکل سے تعلیم دلوائی اور ڈاکٹر بنایا تھا۔
ایک سال پہلے فدا کی پسند کی شادی بھی کی تھی، ان کی شادی پر بہت خرچہ ہو گیا تھا اور فدا پر لاکھوں روپے کا قرضہ چڑھ گیا تھا، اسی لیے وہ ہمیشہ باہر جانے کی فکر میں رہتا اور بیرون ملک جانے کے طریقے تلاش کرتا۔
جب اس نے دیکھا کہ جہاز امریکہ کی طرف روانہ ہو رہا ہے اور سب لوگ بھاگ کر وہیں جا رہے ہیں تو اس نے گھر میں کہا کہ میں جا رہا ہوں، مجھے راستہ مل گیا ہے، کوئی نہ روکے مجھے اور پھر وہ جہاز پر جا کر لٹک گیا، لیکن جانبر نہ ہوسکا۔ افسوسناک واقعے کے روز ہی ہم نے اس کی تدفین کردی، اب اس کی ایک بیوہ اور ایک چھوٹی بچی ہے، جو ہم گھر والوں کی ذمہ داری ہے فدا کی ماں غم سے نڈھال ہے اور ہسپتال میں داخل ہے۔