جڑواں بچے تو ویسے ہی سب کی توجہ اپنی طرف کھینچتے ہیں لیکن کچھ ایسے جڑواں بھی ہوتے ہیں جنھیں دیکھ کر آنکھوں پر یقین نہیں آتا۔ ایبے اور بریٹنی ہینسل بھی ایسے ہی جڑواں بچوں میں سے ایک ہیں جنھیں دیکھ کر آنکھ دھوکہ کھا جائے کہ یہ دو الگ بچے ہیں یا ایک دھڑ کے دو سر۔ تو آئیے جانتے ہیں کہ یہ دو بہنیں ایک جسم کے ساتھ کیسے زندگی گزار رہی ہیں۔
دونوں ایک ہاتھ اور ایک پیر چلا سکتی ہیں
یہ دونوں بہنیں اپنے جسم کا صرف ایک ہاتھ اور ایک پاؤں چلاسکتی ہیں۔ ان کو باقاعدہ چلنے پھرنے کے لئے ایک دوسرے کے ساتھ کی ضرورت ہوتی ہے۔ پھر بھی یہ تمام کام بخوبی انجام دیتی ہیں اور انھوں نے تیرنا، دوڑنا اور گاڑی چلانا بھی سیکھا ہوا ہے۔
دونوں کی پسند ناپسند الگ ہے
حیرت انگیز طور پر ان بہنوں کی پسند ناپسند ایک دوسرے سے کافی الگ ہیں مثال کے طور پر بریٹنی کو اونچائی بالکل نہیں پسند جبکہ ایبے اونچائی پر چڑھنے کی شوقین ہے۔ بریٹنی کی دلچسپی آرٹ میں ہے اور ایبے کو سائنس سے لگاؤ ہے۔
دو پاسپورٹس اور ایک سیٹ
ایبے اور بریٹنی کو گھومنے پھرنے کا کافی شوق ہے اور دونوں دنیا بھر کی سیاحت کرچکی ہیں لیکن ایک جسم ہونے کے باوجود دونوں کان پاسپورٹ الگ ہے لیکن سیٹ بہرحال ایک ہی ہوتی ہے۔
میتھ کی ٹیچر
2012 میں ان دونوں بہنوں نے نوکری ملنے کا اعلان کیا اور بتایا کہ اب یہ 4 اور 5 کلاس کو میتھ پڑھائیں گی اور دونوں بہنیں الگ الگ وقتوں میں پڑھایا کریں گی
دونوں الگ الگ کام کرنا چاہتی تھیں
ایبے اور بریٹنی کی والدہ نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے بتایا تھا کہ جب ان کی بیٹیاں چھوٹی تھیں تو دونوں کو الگ الگ کیرئیر اپنانے کا شوق تھا۔ پانچ سال کی عمر میں ایک بیٹی پائلٹ بننا چاہتی تھی اور دوسری دانتوں کی ڈاکٹر لیکن گزرتے وقت کے ساتھ دونوں لڑکیوں نے اس حقیقت کو تسلیم کرلیا کہ وہ دونوں مل کر ہی کوئی کام کرسکتی ہیں۔