آج کل ملک بھر میں سماجی مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ پہلے گیس کی قلت تھی لیکن اب پیٹرول نایاب ہوگیا ہے۔ کل سے ملک بھر میں پیٹرول پمپس بند ہونے پر افراتفری مچی ہوئی ہے، تو کسی کا گھر میں کھانا نہ ملنے پر موڈ خراب ہے۔
لیکن آپ نے عوام نے سارے پاکستان نے گھبرانا بالکل نہیں ہے کیونکہ ہمارے وزیرِاعظم نے کہا تھا کہ سکون صرف قبر میں ہے۔ ان تمام حالات کے پیشِ نظر اب سوشل میڈیا پر جہاں حکومت سے اپیل کی جا رہی ہے وہیں دلچسپ میمز بھی وائرل ہو رہی ہیں۔
کسی کی ایک موٹربائیک میں پیٹرول نہیں بھر رہا، تو کوئی پانی کی بوتلیں اور گوالے تو بیچارے دودھ کے ڈرم لے کر پیٹرول بھروانے پہنچ گئے ہیں۔ کوئی پیٹرول پمپ کے پیچھے بھاگ رہا ہے تو جس کو پیٹرول مل گیا وہ شیر بن کر گھوم رہا ہے۔
کوئی گیس کو رو رہا ہے تو کوئی کہہ رہا ہے بھائی گیس بھی بک گئی ہے۔ کسی کو سلیم اور انارکلی کا منظر یاد آگیا جب سلیم انارکلی کو اٹھاتا ہے، وہ تو غمگین ہے، لیکن اب ایک عام انسان اپنی بیوی کو نیند سے جگا کر کہتا ہے بیگم اٹھ جاؤ ہلکی گیس آرہی ہے، ذرا کھانا تو پکا دو۔
اب جو پیٹرول پمپ کھلے ہوئے ہیں، وہاں مالکان منہ مانگے پیسے وصول کر رہے ہیں اور عوام کی جیب سرِعام کاٹی جا ری ہے۔