سیالکوٹ میں سری لنکن شہری پر ہجوم کی جانب سے تشدد کے دوران منیجر کو بچانے کی کوشش کرنے والے ملک عدنان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پریانتھا کمارا کو ہجوم سے بچانے کی بہت کوششیں کیں، جس کے دوران مجھے بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ملک عدنان نے کہا کہ ہجوم نے مجھے بھی چھت سے پھینکنے کی کوشش کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کبھی دلائل کے ذریعے، کبھی رحم کی اپیل کی، مگر کسی نے میری ایک نہ سنی، آخر کار وحشت اور درندگی کے آگے میں بے بس ہوگیا تھا۔
سری لنکن شہری کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ پریانتھا کمارا انتہائی نفیس انسان تھے، مگر کام کے حوالے سے سخت رویہ رکھتے تھے۔
واقعے کے بارے میں بتایا کہ جب معاملہ شروع ہوا تو اس وقت میں میٹنگ روم میں تھا، اسی دوران مجھے معلوم ہوا کہ پریانتھا نے کسی کو ڈانٹا ہے، اسکے بعد ہجوم اوپر آگیا۔
ملک عدنان نے کہا کہ مجھ سمیت چار اور ساتھیوں نے پریانتھا کمارا کو بچانے کی پوری کوششیں کی تھی، اس دوران موت کا خوف ذہن میں نہیں آیا، بس یہ خیال تھا کہ کسی طرح ان کی جان بچ جائے اور ملک کی ساکھ خراب نہ ہو۔
واضح رہے کہ جمعے کے روز نجی کمپنی کے غیر ملکی مینجر پر توہین مذہب کا الزام لگا کر مشتعل افراد نے تشدد کر کے ہلاک کرنے کے بعد اس شخص کی لاش کو آگ لگا دی گئی تھی۔