کوئی دانیہ سے شادی کے لئے تڑپ رہا تو کسی کو عامر لیاقت کا انتظار، یہ عوام کو کیا ہوگیا ہے؟

image

عامر لیاقت اور دانیہ کی شادی پر جتنا مذاق اڑایا گیا اس سے کہیں زیادہ ان کی اچانک ہونے والی طلاق، غیر ضروری الزامات اور نامناسب ویڈیوز کی وجہ سے خوب جگ ہنسائی ہوئی۔ گھر کے مسئلے سوشل میڈیا پر ظاہر کرنے سے بہتر ہے کہ معاملات آپس میں نمٹا لیے جائیں تاکہ بات اس قدر آگے نہ بڑھے کہ ہر کوئی آپ کی ذات پر تجزیہ کرنے لگے۔ آپ کی کردار کشی کرے اور اپنی رائے آپ پر تھوپنے کی کوششیں کرے۔ عامر لیاقت اور دانیہ شاہ کا سارا معاملہ محض ایک مذاق بن کر رہ گیا۔

اس بارے میں تو کوئی نہیں جانتا کہ عامر لیاقت نے آخر اس لڑکی سے شادی کیوں کی اور اگر کی تو آج یہ الزامات کی بنیاد حقیقت ہے بھی یا نہیں اور پھر یوں ملک سے دربدر ہونے کا فیصلہ اور یکے بعد دیگرے ویڈیوز کا سامنے آنا۔ ایک عالمِ دین سے اپنا کیرئیر شروع کرنا اور یوں اختتام پر پہنچنا یقیناً ایک بڑی گمراہی ہے۔

دونوں کے آپس میں اختلافات اور تنسیخِ نکاح کے کیس کے بعد عامر لیاقت سے شادی کی خواہشمند لڑکیوں کی لائن لگ گئی۔ کہیں دانیہ کی خود کی دوست علیزے میدان میں آئیں تو کہیں وہ لڑکیاں جو کم وقت میں مشہوری حاصل کرنا چاہتی ہیں۔

کئی دنوں سے ہم دیکھ رہے ہیں کہ عامر لیاقت سے شادی کی خواہشمند لڑکیاں سامنے آ رہی ہیں۔ وہیں اب دانیہ شاہ کا دیوانہ بھی سوشل میڈیا پر آگیا ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ دانیہ سے ہی شادی کرے گا کیونکہ وہ اسے پسند کرتا ہے اور عامر لیاقت نے دانیہ کے ساتھ اچھا نہیں کیا۔ یہ نوجوان دانیہ کا جاننے والا ہر گز نہیں ہے بلکہ یہ سوشل میڈیا پر ویڈیوز دیکھ دیکھ کر ہی اس کو پسند کرنے لگا ہے۔

عوام کس قدر گمراہی اور بدترین حالات کی طرف جا رہی ہے کہ اچھا اور برا نظر نہیں آرہا بس مقبول ہونے کا شوق سوار ہوگیا ہے۔ ہر کسی کو شہرت نہیں مل سکتی اور نہ ہر کوئی آسانی سے شہرت حاصل کر سکتا ہے۔ نیک کام کریں، اچھے کام کریں، آگے بڑھیں، پیسے کمانے کیلئے محنت کریں۔

اگر دانیہ کی جگہ کوئی عام لڑکی ہوتی اور وہ طلاق لے لیتی تو کیا اس سے بھی یونہی لوگ شادی کرنے کی خواہش رکھتے؟ اس کا جواب شاید ہی کچھ فیصد لوگ ہاں میں دیں گے کیونکہ لوگوں کو اس عام سی طلاق یافتہ لڑکی کو قبول کرتے وقت یہ سوال ذہن میں ہوگا کہ ہم کیسے اس سے شادی کرسکتے ہیں اس کو کسی نے چھوڑ دیا یقیناً اسی میں کوئی خامی ہوگی لیکن اگر یہیں کوئی مشہور خاتون ہو تو کوئی نہ کرنے کا جواز نہیں ڈھونڈتا۔ ہم کس طرف جا رہے ہیں؟ معاشرے میں برائیاں ضرور ہیں مگر ہمیں اچھائی کے راستے بھی دیکھنے چاہیئیں۔

سوشل میڈیا سے نکل کر سوچیں اور اپنی ذہنیت کو پختہ کریں، اس سے آپ کو ہی فائدہ ہوگا اور آپ کا معاشرہ بھی سیدھی راہ پر جائے گا۔ نکاح کرنا فرض ہے اور آپ کی مرضی جس سے چاہیں کریں لیکن معاملات یوں سوشل میڈیا کی نظر نہ کریں۔ عامر لیاقت کا معاملہ اس قدر اخلاقی گراوٹ کا شکار رہا کہ اب نوجوان نسل کے ذہنوں پر سوار ہوگیا ہے۔ لہٰذا سستی شہرت سے بچیں اور حقیقی محنت اور کامیابی کا راستہ اپنائیں۔


About the Author:

Humaira Aslam is dedicated content writer for news and featured content especially women related topics. She has strong academic background in Mass Communication from University of Karachi. She is imaginative, diligent, and well-versed in social topics and research.

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.