ناخنوں میں چھپی خوفناک دنیا ۔۔ کیا آپ جانتے ہیں اس چھوٹی سی خطرناک دنیا کے بارے میں، جو آپ کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہے؟

image

انسان کے جسم میں ایسے کئی راز ہیں جو کہ اسے بھی حیرت میں مبتلا کر دیتے ہیں، کچھ تو اس حد تک حیرت زدہ ہوتے ہیں کہ سب کو خوف میں مبتلا کر دیتے ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو انسان کے ناخن میں موجود چھوٹی سی خوفناک دنیا کے بارے میں بتائیں گے۔

بی بی سی کی جانب سے ایک رپورٹ اپلوڈ کی گئی جس میں یہ بتایا گیا کہ انسان کے ناخن اور انگلی کے بیچ میں موجود چھوٹی سی جگہ پر کون سی خطرناک دنیا آباد ہے۔

1988 میں یونی ورسٹی آف پینسلوانیا کی جانب سے ایک تحقیق کی گئی جس میں نوجوان کی انگلیوں اور ناخن کے بیچ میں موجود جگہ کا سیمپل لے کر تحقیق کی گئی، ناخن اور انگلی کے موجود جگہ کو Subungual region بھی کہا جاتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق یہ جگہ جراثیم کے لیے ایک بہترین اور فائدہ مند جگہ کا کام کرتی ہے، یا یوں کہیں کہ ہاربر کا کام کرتی ہے۔ اس تحقیق میں اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ اگر ہاتھ کے مختلف حصوں میں ہزاروں جراثیم موجود ہیں تو صرف انسان کی ہر انگلی اور ناخن کے اس حصے میں ہی ہزاروں جراثیم موجود ہیں۔

اسی یونی ورسٹی نے 1989 میں نرسوں پر تحقیق کی، اور یہ جاننے کی کوشش کی کہ آرٹیفشل ناخن اور نیل پالش لگائے 56 نرسوں کے مقابلے میں قدرتی ناخن رکھنے والی نرسوں کے ناخنوں میں جراثیم ہیں یا نہیں۔

لیکن اس وقت حیران رہ گئے کہ آرٹیفیشل ناخن اور نیل پالش والی نرسوں میں جراثیم زیادہ تھے بانسبت ان نرسوں کے جن کے ناخن قدرتی تھے۔

اس تحقیق میں یہ بتایا گیا کہ ہر سال 20 لاکھ سے زائد لوگ ڈائریا سے انتقال کر جاتے ہیں، اگر انسان اپنے ناخن اور انگلی کے بیچ کی جگہ یعنی Subungual region کو خوب اچھی طرح صاف کر کے دھوئے تو ان جراثیم سے بچا جا سکتا ہے جو کہ انسان کو بیمار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

مزید خبریں
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.