مہینوں سڑک پر رہتا ہوں، گھر والے بہت یاد آتے ہیں۔۔ امریکہ میں مہینوں ٹرک پر گزارنے والا پاکستانی ٹرک ڈرائیور زندگی کیسے گزار رہا ہے؟

image

پاکستانی بیرونی ممالک چلے تو جاتے ہیں کیونکہ ان کے ذہنوں میں یہ ہوتا ہے کہ وہاں ان کی زندگی بہت خوشحال اور پرسکون ہوگی مگر انہیں حقیقت میں وہاں انہیں مختلف قسم کی مشکلات درپیش ہوتی ہیں۔ نوجوان یا کوئی فیملی باہر جانے کا خواب سجائے پہنچ تو جاتی ہے مگر آغاز میں بہت پریشانی کا سامنا ہوتا ہے۔

ایک محنت کش پاکستانی نوجوان کے بارے میں آج آپ کو بتائیں گے جو امریکہ میں بطور ٹرک ڈرائیور ملازمت کرتاہے۔ وہ اپنے بیوی بچوں کے ساتھ امریکہ میں مقیم ہے۔ وائس آف امریکہ کے مطابق بلال جاوید جن کا پورا مہینہ سڑکوں پر گزرتا ہے یعنی وہ سامان سے بھرا ٹرک ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچاتے ہیں۔ مہینوں ٹرک میں گزارنے والے بلال نے بتایا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دنوں میں جب لوگ اپنے گھروں میں تھے اس وقت میں سڑکوں پر تھا۔

میں ہمیشہ سے ٹرک ڈرائیور نہیں بننا چاہتا تھا مگر میرے والد ٹرک ڈرائیور تھے اور ایک میرے بچپن کا دوست جو پاکستان سے میرے ساتھ یہاں موجود تھا اس نے مجھے اس فیلڈ میں آنے کا مشورہ دیا مگر مجھے ٹرک چلانے سے بہت ڈر لگتا تھا۔ پھر میں نے ٹرائی کیا اور پھر آگیا اس فیلڈ میں۔

شروع میں میرے لیے ٹرک ڈرائیونگ کا کام بہت مشکل تھا مجھے لگتا تھا میں یہ کام جاری نہیں رکھ سکوں گالیکن دو سے تین ماہ بعد اس کام میں مجھے مزہ آنے لگا۔ پاکستانی ٹرک ڈرائیور نے بتایا کہ وہاں موجود دکاندار اور اسٹور مالکان مجھے سپورٹ بھی کرتے ہیں اور میرے کام کو سراہتے ہیں۔

بلال جاوید نے بتایا کہ میں ایک سے ڈیڑھ ماہ سڑک پر رہتا ہوں اور ایک ہفتے کے لیے گھر چلا جاتا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ میں کام کے دوران اپنی فیملی کو بہت یاد کرتا ہوں۔ میرے بڑے بیٹے کو اسکول سے اچھے طالب ہونے کا سرٹیفیکیٹ ملا تھا مگر اُس فنکشن میں میں موجود نہیں تھا۔ میرے بیٹے نے مجھے کال کر کے بتایا کہ بابا میں نے آپ کو بہت یاد کیا اور آپ کو کراؤڈ میں تلاش کر رہا تھا کہ کہیں آپ بیٹھیں ہوں۔

بلال جاوید نے بتایا کہ میری اہلیہ مجھ سے کہتی ہے کہ آپ ایک دو مہینہ گھر سے باہر رہتے ہیں اور ہم لوگوں کو آپ کی ضرورت ہوتی ہے لیکن وہ یہ بات سمجھتی ہے کہ یہ کیرئیر کی شروعات ہے کہ اگر تھوڑا مشکل وقت میں دیکھا رہا ہوں تو انہیں بھی برداشت کرنا ہوگا۔

بلال جاوید کی اہلیہ اسمیٰ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے ذہن میں ابھی تک تو یہ خیال نہیں آیا کہ میں بلال کو کہوں کہ وہ نوکری چھوڑ دیں، کیونکہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل کے لیےیہاں آئے ہیں۔ بلال نے بتایا کہ اس دن سب بہت اداس ہوتے ہیں یہاں تک کہ میں بھی جس دن میں کام کے لیے جا رہا ہوتا ہوں۔ اکیلا پن محسوس کرتا ہوں تو اپنی فیملی کو کال کرلیتا ہوں۔ بلال کے دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔

ٹرک ڈرائیور بلالنے کا کہنا تھا کہ سفر کے دوران جب میں کوئی حادثہ دیکھتا ہوں تو میرے ذہن میں وہی چیز سوار ہوجاتی ہے اور سوچتا ہوں کہ اگر میرے ساتھ حادثہ پیش آجائے تو بیوی، بچوں اور میرے ماں باپ کا کیا ہوگا۔ بلال نے بتایا کہ اس کام میں ٹرک ڈرائیورز کے لیے بہت اچھی سہولیات موجود ہیں جو کہ ایک پلس پوائنٹ ہے۔ بلال نے مستقبل کے حوالے سے بتایا کہ پیسے جمع کر کے میں ایک اچھی سی ورک شاپ کھولوں گا اور چھوٹا سا گھر جو میرے لیے بہت ہوگا۔


About the Author:

Zain Basit is a skilled content writer with a passion for politics, technology, and entertainment. He has a degree in Mass Communication and has been writing engaging content for Hamariweb for over 3 years.

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.