پاکستان میں سی سی ایس کرنا مشکل اور مہنگا کام سمجھا جاتا ہے اس لئے بیشتر نوجوان مقابلے کا امتحان دینے کے بجائے دیگر شعبوں میں جانے کو ترجیح دیتے ہیں لیکن بعض لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بار بار ناکامی کے باوجود کامیابی تک پہنچ کر دم لیتے ہیں۔
ایسا ہی ایک نوجوان بابر علی بھی ہے جس نے 49 ویں کامن کورس میں کامیابی کے بعد اسسٹنٹ کمشنر کا عہدہ حاصل کیا جبکہ اس سے پہلے وہ پولیس میں بطور سب انسپکٹر کام کررہے تھے۔
بابر علی کا کہنا ہے میں کئی سال سے مسلسل محنت کرکے کامیابی کی سیڑھی پر پہنچا، میں بار بار ناکام ہوا لیکن ہمت نہیں ہاری بلکہ اور زیادہ محنت کی اور آپ لوگوں کو بتانا چاہتوں ہوں کہ اگر آپ ناکام بھی ہو جائیں تو کبھی بھی امید کا دامن نہ چھوڑیں۔
کوئی کامیابی حتمی نہیں ہے، کوئی ناکامی مہلک نہیں ہے، محنت جاری رکھنے کی ہمت اہم ہے۔ کبھی ہمت نہ ہاریں! آخر میں ان تمام لوگوں کا خصوصی شکریہ جو اس سارے عمل میں میرے ساتھ تھے۔
یاد رہے کہ سی ایس ایس کا خصوصی امتحان پاس کر کے آپ اسسٹنٹ کمشنر، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ آف پولیس، سیکشن آفیسر، اسسٹنٹ کلکٹر کسٹمز، اسسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس، اسسٹنٹ پوسٹ ماسٹر جنرل، اسسٹنٹ اکاؤنٹنٹ جنرل، اسسٹنٹ آڈیٹر جنرل، اسسٹنٹ ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے بھی بن سکتے ہیں لیکن اس کیلئے محنت لازمی ہے۔