کیلیفورنیا میں تین دن میں فائرنگ کا دوسرا واقعہ، سات افراد ہلاک

یہ واقعہ ایک مقامی ڈانس ہال میں فائرنگ کے نتیجے میں 11 لوگوں کی ہلاکت کے صرف دو دن بعد پیش آیا ہے۔ 
california
Getty Images

کیلیفورنیا میں ایک شخص نے پیر کے روز فائرنگ کر کے سات افراد کو ہلاک کر دیا ہے۔ 

یہ واقعہ ایک مقامی ڈانس ہال میں فائرنگ کے نتیجے میں 11 لوگوں کی ہلاکت کے صرف دو دن بعد پیش آیا ہے۔ 

تازہ ترین حملہ ہاف مون بے نامی ساحلی شہر میں دو مختلف جگہوں پر کیے گئے۔ 

حملہ آور کی شناخت 67 سالہ ژاؤ چُنلی کے نام سے ہوئی ہے جو ایک مقامی رہائشی ہیں۔ 

واضح رہے کہ نئے قمری سال کی آمد پر ایشیائی اکثریتی مونٹیری پارک میں حملے کے بعد سوگ کی فضا ہے۔ 

حملے کے دو گھنٹے بعد اس شخص نے خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔ 

پہلے چار ہلاک شدگان کو کھمبیوں کے ایک کھیت میں پایا گیا جبکہ تین دیگر کو ایک ٹرک اڈے کے پاس دریافت کیا گیا۔ 

مقامی شیرف کرسٹینا کورپس نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ آٹھویں شخص کی حالت تشویشناک ہے اور وہ ہسپتال میں زیرِ علاج ہیں۔ 

شیرف نے یہ بھی بتایا کہ گواہوں میں بچے بھی ہیں جنھیں حال ہی میں سکول سے نکالا گیا تھا اور وہ دیہی علاقے میں رہ رہے تھے۔ اُنھوں نے کہا کہ ’بچوں کے لیے یہ دیکھنا ناقابلِ بیان ہے۔‘ 

ہاف مون بے کی کونسل رکن ڈیبی رڈوک نے این بی سی کو بتایا کہ ہلاک شدگان چینی دہقان تھے۔ 

تفتیش کاروں نے اب تک اس حملے کی وجوہات کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے تاہم پولیس کا کہنا ہے کہ وہ ’تعاون‘ کر رہے ہیں۔ 

کیلیفورنیا، فائرنگ
Reuters
مبینہ طور پر فائرنگ کرنے والے شخص کو گرفتار کیا جا رہا ہے
us
Reuters

واضح رہے کہ مونٹیری پارک میں گذشتہ روز ہونے والی فائرنگ کےنتیجے میں کم از کم دس افراد ہلاک ہوئے تھے۔

نئے قمری سال کی خوشیاں منانے کے سلسلے میں اس سالانہ میلے میں ہزاروں امریکی شہری اس پارک میں جمع ہوئے تھے جن میں سے کئی کا تعلق ایشیائی کمیونٹی سے تھا۔ مونٹیری پارک کی آبادی تقریباً 60 ہزار افراد پر مشتمل ہے اور یہاں ایشیائی کمیونٹی آباد ہے۔

پولیس کے مطابق کوئی دوسرا مشتبہ شخص اس واقعے میں ملوث نہیں رہا۔ حکام کے مطابق وہ حملہ کی وجوہات کاتاحال کھوج لگا رہے ہیں۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.