منیبہ علی: ٹی ٹوئنٹی سنچری بنانے والی پہلی پاکستانی خاتون، ’ٹیم سے باہر ہونے کے بعد بہت کچھ سیکھا‘

منیبہ علی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں سنچری بنانے والی پہلی پاکستانی خاتون کھلاڑی بن گئی ہیں۔ وہ دنیا میں صرف چھٹی خاتون ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔ جنوبی افریقہ میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں آئر لینڈ کے خلاف 70 رنز سے فتح کے بعد انھیں میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
منیبہ علی، پاکستان
Getty Images

منیبہ علی صدیق ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں سنچری بنانے والی پہلی پاکستانی خاتون کھلاڑی بن گئی ہیں۔ وہ دنیا میں صرف چھٹی خاتون ہیں جنھیں یہ اعزاز حاصل ہوا ہے۔

انھوں نے جنوبی افریقہ میں جاری ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے دوران آئر لینڈ کے خلاف 68 گیندوں پر 14 چوکے لگا کر 102 رنز بنائے جس کی بدولت پاکستان نے 70 رنز سے فتح حاصل کی۔

25 سال کی منیبہ نے تیسری وکٹ کے لیے ندا ڈار کے ساتھ 101 رنز جوڑے۔ جب منیبہ 45 رنز پر کھیل رہی تھیں تو لی پولا کے 10ویں اوور میں ڈیپ مڈ وکٹ پر ان کا ایک کیچ چھوٹا جس کے بعد آئر لینڈ کے لیے ریکوور کرنا مشکل ہوگیا تھا۔

ندا ڈار 28 گیندوں پر 33 رنز بنا کر آؤٹ ہوئیں۔ 20 اوورز میں پاکستان نے پانچ وکٹوں کے نقصان پر 165 کا سکور بنایا جو کہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں پاکستان کا سب سے بڑا ٹوٹل ہے۔

جواب میں آئر لینڈ کی اورلا پرینڈرگاسٹ نے 31 رنز کی اننگز کھیلی مگر ٹیم 95 کے مجموعی سکور پر آل آؤٹ ہوگئی۔

پاکستان کی فتح سے اس کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے امکان بحال ہوگئے ہیں۔ اسے ٹورنامنٹ کے ابتدائی میچ میں انڈیا کے خلاف شکست سے دوچار ہونا پڑا تھا۔

اتوار کو پاکستان کا مقابلہ ویسٹ انڈیز سے ہوگا۔ اس وقت گروپ بی میں انگلینڈ اور انڈیا کی ٹیمیں دو، دو میچوں میں فتح کے بعد سب سے اوپر ہیں۔

https://twitter.com/TheRealPCB/status/1625931408756572179

https://twitter.com/ICC/status/1625970706793242624

’ندا باجی نے کہا بڑا سکور بناؤ‘

میچ کے بعد پاکستانی کپتان بسمہ معروف نے کہا کہ انھیں منیبہ کی بلے بازی پر فخر ہے۔ ’انھوں نے خود کو حوصلہ دیا اور ثابت کیا کہ وہ ایسا کرسکتی ہیں۔ امید ہے وہ ایسے ہی کھیلتی رہیں گی۔‘

بسمہ کا کہنا تھا کہ اس میچ میں ٹیم نے بہتر کارکردگی دکھائی ہے اور ’ہوٹل جا کر ہم کیک کے ساتھ اس کا جشن منائیں گے۔‘

میچ کی بہترین کھلاڑی قرار دی جانے والی منیبہ نے بتایا کہ ’جب مجھے اچھا آغاز ملا اور ندا باجی کے ساتھ شراکت قائم ہوئی تو وہ مجھے کہتی رہیں کہ بڑا سکور بناؤ۔ پھر 13ویں اوور میں مجھے پتا چل گیا تھا کہ میں سنچری بنا سکتی ہوں اور انھوں نے مجھے کافی سپورٹ کیا۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’میں فیلڈ کے ساتھ کھیل رہی تھی اور یہ سمجھنے کی کوشش کر رہی تھی کہ میں کہاں باؤنڈری حاصل کر سکتی ہوں اور ندا ڈار نے ایسے میں میری مدد کی۔‘

منیبہ نے اپنی سنچری کپتان بسمہ اور ساتھی کھلاڑیوں کے نام کی ہے۔ ’گذشتہ روز ہمارا میچ اچھا نہیں رہا تھا اور ہم آپس میں بہت لڑتے ہیں لیکن آج سب خوش ہیں۔‘

یہ بھی پڑھیے

’عائشہ نسیم کو پاکستانی مینز ٹی 20 ٹیم میں شامل کیا جانا چاہیے‘

’ان کا نام ماریہ خان ہے، آپ نے ان کا نام کیوں نہیں لیا‘: ماریہ خان کون ہیں؟

پاکستانی خواتین کرکٹرز چھکے لگانے میں پیچھے کیوں ہیں؟

منیبہ علی
BBC

اٹھارہ برس کی عمر میں ڈیبیو مگر پھر ڈراپ

بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والی 22 سالہ منیبہ علی کا تعلق کراچی سے ہے اور انھوں نے 2016 میں ویمنز ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کے دوران اپنا ڈیبیو کیا تھا۔ اس وقت وہ پانچویں نمبر پر کھیلتی تھیں۔ مگر کچھ سال بعد انھیں اوپنگ کا موقع دیا گیا اور انھوں نے خود کو اس پوزیشن پر منوانے کی کوششیں کیں۔

25 سے زیادہ کی اوسط کے ساتھ ان کا ون ڈے انٹرنیشنل ریکارڈ قدرے بہتر ہے جس میں دو نصف سنچریاں اور ایک سنچری بھی شامل ہے۔

انھوں نے نومبر 2022 کے دوران مہمان ٹیم آئر لینڈ ہی کے خلاف اوپننگ کرتے ہوئے اپنی پہلی ون ڈے سنچری مکمل کی تھی۔ ان ساتھ اوپنر سدرہ امین نے 176 رنز بنائے تھے جو کہ کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کے لیے سب سے بڑا انفرادی سکور ہے۔ لاہور میں پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم نے 335 رنز بنائے جو کہ ٹیم کا سب سے بڑا مجموعی سکور ہے۔

وہ بچپن میں تمام کھیلوں میں دلچسپی لیا کرتی تھیں لیکن کرکٹ سے زیادہ لگاؤ تھا۔

انھوں نے اپنے شوق کا اظہار والدہ سے کیا جنھوں نے منیبہ علی کو اکیڈمی میں داخل کرا دیا جس کے بعد وہ انڈر 19 کھیلیں اور پھر پاکستان اے اور پاکستان کی سینیئر ٹیم میں آئیں۔

منیبہ علی نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے کیریئر میں ان کی والدہ کا نمایاں کردار ہے جنھوں نے ابتدا ہی سے ان کی حوصلہ افزائی کی جس کے بعد انھیں کسی دوسرے کی پروہ نہیں ہوتی تھی کیونکہ ’اگر آپ کے والدین آپ پر اعتماد کرتے ہوئے حوصلہ افزائی کریں تو پھر زیادہ اہمیت اسی بات کی ہوتی ہے۔‘

منیبہ علی کا کہنا تھا کہ ان کے کیریئر کا سفر آسان نہیں رہا ہے اور انھیں اتار چڑھاؤ دیکھنے پڑے ہیں۔

منیبہ علی، پاکستان، ندا ڈار
Getty Images

منیبہ جب پاکستانی ٹیم میں آئیں تو اٹھارہ برس کی تھیں اور جب وہ ٹیم سے ڈراپ ہوئیں تو انھوں نے دلبرادشتہ ہونے کے بجائے اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھا۔

منیبہ علی کہتی ہیں کہ ’ناکامیوں پر قابو پانا اور حالات سے مقابلہ کرنا آسان نہیں ہوتا لیکن جتنا زیادہ آپ کھیلتے جاتے ہیں آپ کو تجربہ اور سمجھ بوجھ آتی جاتی ہے۔‘

اس سلسلے میں ان کے بچپن کے کوچ مشرف نے ان کی بہت زیادہ مدد کی۔ وہ آج بھی انھی سے رہنمائی لیتی ہیں جو انھیں صرف یہی کہتے ہیں کہ ’کبھی بھی ہمت نہیں ہارنا اور ہمیشہ مثبت رہنا۔‘

ان کے علاوہ انڈر 19 ٹیم کے کوچ عامر بھی ان کے کیریئر میں بہت مددگار ثابت ہوئے ہیں۔

منیبہ علی کہتی ہیں کہ ’ٹیم سے باہر ہونے کے بعد جب آپ ٹیم میں دوبارہ آنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے آپ کو بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے۔

’یہ محنت اس محنت سے کہیں زیادہ ہوتی ہے جو آپ کو پہلی بار ٹیم میں آنے کے لیے کرنی ہوتی ہے۔‘

منیبہ علی کے پسندیدہ کرکٹر کمار سنگاکارا ہیں جن کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ ایک سٹائلش بلے باز رہے ہیں جن کی بیٹنگ سب کے دلوں کو بھاتی ہے۔ ان کے علاوہ وہ کوئنٹن ڈی کاک کی بیٹنگ کو بھی پسند کرتی ہیں۔

منیبہ علی کا 2020 میں ریکارڈ کیا گیا انٹرویو:

https://www.youtube.com/watch?v=DBclGoOe4Ho


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.