میں نوعمر تھی تو ایک گروہ نے مجھے اپنے ساتھ ملالیا، اس غیر سرکاری گروہ کا کام لوگوں کو اسلام کے خلاف بھڑکانا تھا، مجھے باپردہ مسلمان خواتین کو بے حیائی کی طرف مائل کرنے کا مشن دیا گیا۔
یہ کہانی ہے کہ امریکا کی ایک طاقتور خاتون ڈاکٹر شریفہ کارلو ال اندلس کی جنہوں نے اسلام قبول کرکے اسلام کی مخالفت کیلئے لوگوں کو باقاعدہ تیار کرنے والے حلقوں میں تہلکہ مچادیا۔
ڈاکٹر شریفہ کا کہنا ہے کہ جب میں نوعمر تھی تو ایک گروپ کی نظروں میں آگئی، اس گروپ کا کام لوگوں کو اسلام کی مخالفت کیلئے جمع کرنا تھا، اسلام مخالف لوگوں کو بعد میں مسلمان حلقوں میں بھیجا جاتا تھا۔ اس مشن کا حصہ بننے والوں میں اہم سرکاری ملازمین بھی شامل ہوتے تھے۔یہ ایک طاقتور گروپ تھا اور کچھ بااثر لوگ اس گروپ کی پشت پناہی کرتے تھے۔
گروپ کے ایک رکن نے مجھ سے رابطہ کیا کیونکہ اس نے دیکھا کہ میں خواتین کے حقوق کی بہت حمایتی ہوں۔ انہوں نے مجھے کہا کہ اگر میں نے مشرق وسطیٰ میں بین الاقوامی تعلقات کا مطالعہ کیا تو وہ مجھے مصر میں امریکی سفارت خانے میں ملازمت کی ضمانت دینگے۔
وہ چاہتے تھے کہ میں مصر جا کر اپنے عہدے کو مسلم خواتین سے بات کرنے اور خواتین کے حقوق کی نئی تحریک کی حوصلہ افزائی کے لیے استعمال کروں۔ میں نے سوچا کہ یہ بہت اچھا خیال ہے۔مجھے کہا گیا تھا کہ میں عورتوں کو پردے اور پابندیوں سے آزاد کراؤں۔
میں نے مسلم خواتین کو ٹی وی پر دیکھا تھا۔ میں جانتی تھی کہ خواتین مظلوم ہیں اور میں انہیں 20ویں صدی کی آزادی کی روشنی میں لے جانا چاہتی تھی۔
اسی ارادے سے میں کالج گئی اور اپنی تعلیم کا آغاز کیا۔ میں نے قرآن، حدیث اور اسلامی تاریخ کا مطالعہ کیا۔ میں نے اس معلومات کو استعمال کرنے کے طریقوں کا بھی مطالعہ کیا۔ ایک بار جب میں نے سیکھنا شروع کیاتو میرا تجسس بڑھتا گیا۔
میں نے ہاورڈ یونیورسٹی کے ایک پروفیسر سے خصوصی کلاسز لینے کا فیصلہ کیا، تھیالوجی کی تعلیم کے دوران اس پروفیسر نے میرے نظریات کو تبدیل کرنے میں کافی مدد کی۔
جب میں تعلیم سے فارغ ہوئی تو میرا نظریہ بدل چکا تھا اور لیکن میں پھر بھی اسلام قبول کرنے کے لیے تیار نہیں تھی تاہم جیسے جیسے وقت گزرتا گیا، میں نے اپنے لیے اور اپنے مستقبل کے کیریئر کے لیے پڑھنا جاری رکھا۔
ایک مسلمان بھائی نے دین میں میری دلچسپی دیکھی اور مجھے اسلام کے بارے میں تعلیم دینے کی ذاتی کوشش کی۔ اللہ اس کے اجر میں اضافہ کرے۔ وہ مجھے دعوت دیتا اور مجھے اسلام کے بارے میں بتاتا تھا۔
ایک دن انہوں نے مجھے ایک اسلامی گروپ کے بارے میں بتایا، جب میں اس گروپ سے ملی تو قرآن اور اسلام پر بحث کے بعد انہوں نے مجھے اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔میں نے کہا جی ہاں میں مسلمان بننا چاہتی ہوں تو انہوں نے مجھے کلمہ پڑھا کر اسلام کی روشنی دکھائی۔