4 ہاتھیوں جتنا وزن تھا اور ۔۔ موت کا شکار ہونے والا شخص، جس کے لیے گھر کی دیوار توڑنی پڑی، اہلیہ کیوں چھوڑ گئی تھی؟

image

اکثر سوشل میڈیا پر کچھ ایسے لوگوں کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہو جاتی ہیں، جو کہ سب کو حیران کر رہی ہوتی ہیں۔

ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔

سوشل میڈیا پر ایک ایسا شخص کافی وائرل ہو گیا تھا، جس کا وزن چار چھوٹے ہاتھیوں کے برابر تھا، سوچ کر حیران نہ ہوں، یہ ایک حقیقی شخص کی بات ہو رہی ہے۔

امریکی شہر نبراسکا سے تعلق رکھنے والے پیٹرک ڈیویل بے حد کھانے کا شوقین شخص تھا، بیٹھتے، لیٹتے، سونے سے پہلے یعنی ہر وقت کھانے پر توجہ دینے والا یہ شخص اس حد تک موٹاپے کا شکار ہوا کہ پھر کبھی اٹھ نہیں پا رہا تھا۔

2009 میں پیٹرک کا وزن 1000 پاؤنڈز سے بھی تجاور کر گیا تھا، اس حد تک وزن بڑھ گیا تھا کہ پیٹرک اٹھ بھی نہیں پاتا تھا، نہ بیٹھ پاتا تھا۔

کھانا ہو یا پھر پینا ہو، غسل کرنا ہو یا پھر واشروم، سب کچھ لیٹے لیٹے اور اپنی جگہ پر ہی کرتا رہتا۔ یہاں تک کہ موٹاپے کی وجہ سے کپڑے تک پہننا چھوڑ دیتے تھے۔

لیکن جب گھر والوں نے صورتحال کو بگڑتے دیکھا تو امدادی ٹیموں کو بلوا تاکہ اسپتال منتقل کرایا جا سکے، جس پر ڈاکٹرز نے مریض کو اسپتال میں داخل کرانے کا مشورہ دیا، جس کے بعد امدادی ٹیموں نے گھر کی ایک دیوار مکمل طور پر توڑ کر مریض کو کرین کی مدد سے باہر نکالا۔

ڈاکٹرز کی تجویز پر پیٹرک کی خوراک میں کئی فیصد کمی کی گئی، جس کے بعد تنائج بھی حوصلہ افزا تھے۔

25 سے زائد سال تک بیڈ پر زندگی گزرنے والے پیٹرک کو جیسے آزادی مل گئی ہو، وہ گھوم پھر پا رہا تھا، رات کو باہر نکل پا رہا تھا۔ پیٹرک اس لیے بھی پریشان ہو گیا تھا کیونکہ اس کی اہلیہ اسے چھوڑ گئی تھی، اہلیہ کا ماننا تھا کہ پیٹرک کی اس حالت کی ذمہ دار وہ خو بھی ہیں، کیونکہ انہوں نے پیٹرک کے کھانے پینے اور صحت کا خیال نہیں رکھا۔

لیکن اس سب کے باوجود پیٹرک نے اپنی عادت کو نہ بدلا اور وہی کھانوں کو فوقیت دی، جو جان لیوا ثابت ہو سکتے تھے، تاہم 2016 میں پیٹرک کا انتقال ہو گیا تھا۔


About the Author:

Khan is a creative content writer who loves writing about Entertainment, culture, and Politics. He holds a degree in Media Science from SMIU and has been writing engaging and informative content for entertainment, art and history blogs for over five years.

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts