بھارت میں شاہدہ پروین نامی بہادر ان کاؤنٹر اسپیشلسٹ خاتون پولیس افسر کے قصے زبان زد عام ہیں، 1995 میں سب انسپکٹر بھرتی ہونے والی شاہدہ پروین اسپیشل آپریشنز گروپ میں شامل ہونے والی پہلی خاتون کمانڈو تھیں۔
شاہدہ پروین کا کہنا ہے کہ میں 4 سال کی تھی جب والد کا انتقال ہوا، 6 بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی لیکن ماں نے ہماری پڑھائی میں کوئی کمی نہیں آنے دی، مجھے بھائیوں کے ساتھ پڑھایا۔
انہوں نے بتایا کہ تعلیم حاصل کرنے کے بعد جموں کے ایک پرائیویٹ اسکول میں بطور ٹیچر کام کرنا شروع کیا، میں نے سرکاری ٹیچر کیلئے انٹرویو دیا لیکن دعا تھی کہ مجھے یہ نوکری نہ ملے، پھر خاندان میں کسی کو بتائے بغیر پولیس میں بھرتی کا فارم بھر دیا۔
پولیس میں بھرتی ہونے کے بعد دہشت گردانہ حملے کے بعد میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ موقع پر پہنچ گئی، ایک ہی خاندان کے چھوٹے بچے اور خواتین بھی ماری گئیں تھی ، گھر آکر والدہ سے کہا کہ بے گناہوں کو مارنے والے اللہ کے بارے میں کچھ نہیں جانتے تھے۔
ماں نے کہا دہشت گردوں کو سبق سکھانے میں تمہارے ہاتھ نہیں کانپنے چاہئیں۔ماں نے کہا تھا- اگر تمہیں ملک اور وردی سے پیار ہے تو ایسے لوگوں کو سبق سکھانے میں تمہارے ہاتھ نہیں کانپنے چاہئیں اور ایسا ہی ہوا۔
سال بھر میں یکے بعد دیگرے کامیاب آپریشنز کی وجہ سے مجھے آؤٹ آف ٹرن پروموشن دے کر انسپکٹر بنایا گیا اور پولیس میڈل سے بھی نوازا گیا۔