یو اے ای ترقی کی نئی منازل طے کرتے ہوئے اب خلا میں بھی تاریخی قدم اٹھا چکا ہے۔ اماراتی مسلمان خلاباز سلطان النیادی اس وقت خلائی اسٹیشن پر اسپیس واک کے مشن پر ہیں جہاں وہ رمضان کے روزے بھی رکھ رہے ہیں۔ یہ مشن متحدہ عرب امارات کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) پر ضروری فرائض انجام دینے والا کرنے 10 واں ملک بنا دے گا۔
پہلا عربی مسلمان خلاباز
خلاباز سلطان النیادی۔ 41 سالہ خلاباز ہیں جن کا تعلق متحدہ عرب امارات سے ہے۔ النیادی 2018 سے خلاباز کے طور پر فرائض انجام دے رہے ہیں۔
اسپیس واک سے کیا مراد ہے؟
سلطان النیادی خلائی اسٹیشن پر 6 ماہ تک قیام کریں گے۔ اس مشن میں ناسا کے فلائٹ انجینئر اسٹیفن بوون اور النیادی مل کر کام کریں گے۔ خلائی واک کرنے کا موقع صرف چند قابل خلابازوں کو دیا جاتا ہے جو اس کے اہل ہوتے ہیں کیونکہ یہ خطرناک اور رسکی بھی ہوتا ہے۔اس مشن میں خلابازوں کو خلائی اسٹیشن میں اسٹیشن کی حفاظت، آلات کی حفااہم نظاموں کی دیکھ بھال اور مرمت، نئے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی تنصیب، اور آئی ایس ایس ماڈیولز کی اسمبلنگ اور تعمیر وہ تمام کام ہیں جو خلاباز ان اسپیس واک کے دوران انجام دے سکتے ہیں۔ آلات کی حفاظت اور مرمت کے ساتھ ٹیم کو کنٹرول میں رکھنا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اہم نظاموں کی دیکھ بھال اور مرمت، نئے ہارڈ ویئر اور سافٹ ویئر کی تنصیب، اور آئی ایس ایس ماڈیولز کی اسمبلنگ اور تعمیر وہ تمام کام ہیں جو خلاباز ان اسپیس واک کے دوران انجام دے سکتے ہیں۔
النیادی نے کیا کہا؟
النیادی نے خلائی چہل قدمی کی تیاری کے لیے ہیوسٹن، ٹیکساس میں جانسن اسپیس سینٹر میں ناسا کی نیوٹرل بویانسی لیبارٹری (NBL) میں 55 گھنٹے سے زیادہ تربیت کی۔ خلا میں جانے کے سفر کے بارے میں النیادی کا کہنا ہے کہ وہ بہت کوش اور پرجوش ہیں کیونکہ وہ اپنے ملک کی نمائندگی کررہے ہیں۔