سوشل میڈیا پر ایسی کئی معلومات اور واقعات کی خبریں موجود ہیں، جو کہ سب کو حیران کر دیتی ہیں، کچھ تو خوف میں بھی مبتلا کر دیتی ہیں۔
ہماری ویب ڈاٹ کام کی اس خبر میں آپ کو اسی حوالے سے بتائیں گے۔
روس سے تعلق رکھنے والے ایک ایسے ہی شخص نے سب کو خوف میں مبتلا کر دیا تھا کیونکہ یہ شخص کچھ ایسا کر رہا تھا جس کا کوئی بھی سوچ نہیں سکتا تھا۔
روس سے تعلق رکھنے والے ایک پڑھے لکھے تاریخ دان نے رات کے اندھیرے میں قبرستان میں کچھ ایسا کیا کہ اس کے والدین بھی خوف اور شرمندگی کا شکار ہو گئے۔
دراصل اناتولے ماسکون روزانہ کی بنیاد پر قبرستان جاتا اور رات کے اندھیرے میں یا آدھی رات کو گھر لوٹتا، والدین پہلے تو پریشان رہتے مگر پھر عادت ہو گئی، لیکن جب بھی بیٹا گھر لوٹتا تو اپنے ساتھ کھلونا ڈول لے آتا۔
لیکن یہی کھلونا ڈول دراصل والدین کے لیے ایک ڈراؤنا خواب بننے والی تھی، کیونکہ یہ ڈول کوئی کھلونا نہیں بلکہ چھوٹی عمر کی بچیوں کی میت تھی جنہیں اناتولے ممی فائڈ کر کے گھر لاتا اور اپنے کمرے میں سجا دیتا۔
2011 میں جب مجرم کو گرفتار کیا گیا تو اس کے قبضے، یعنی گھر اور اپارٹمنٹ سے کُل 26 میتیں نکلیں، جن میں خواتین اور کم عمر بچیوں کی لاشیں موجود تھیں، جن کی عمر 3 سے 29 سال تک تھی۔
ظاہر ہے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا ہے کہ اس کے پیارے کے ساتھ کوئی شخص ایسا بھی کر سکتا ہے، یعنی اب بے جان انسان قبر میں بھی محفوظ نہیں ہے، اور یہ صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں ایسا ہونا ممکن ہے، جیسا کہ روس میں ہوا۔
اناتولے کو قبرستان، قبر، آخری رسومات میں کافی دلچسپی تھی یہی وجہ تھی کہ وہ دوستوں کے ہمراہ بھی جایا کرتا تھا، اس کے ساتھ پیش آیا واقعہ بھی اس سب میں سب کی توجہ حاصل کر رہا ہے، بچپن کے وقت میں جب ایک 11 سالہ بچی کا انتقال ہوا تو گھر کے بڑوں نے اسے لڑکی کا ماتھا چومنے کا کہا، جہاں سے اس کے دل سے خوف ہی ختم ہونا شروع ہوا۔
دوسری جانب تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ اناتولے 150 قبروں کو نشانہ بنایا، جبکہ والدین کو بھی بیٹے کی مشکوک حرکتوں کا علم تک نہ تھا۔ اناتولے کا کہنا تھا کہ اسے چھوٹے بچوں سے بے حد پیار تھا، اور اس کا ماننا تھا کہ وہ انہیں دوبارہ زندہ کر سکتا ہے، چاہے پھر کالے جادو کے ذریعے یا پھر سائنس کے ذریعے۔