یوکرین جنگ، چین نے سیاسی حل نہ نکالا تو بھروسہ کرنا مشکل ہو گا: یورپی یونین

image

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل کا کہنا ہے کہ ’اگر چین نے یوکرین کے بحران کا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش نہیں کی تو یورپ کے لیے اُس پر بھروسہ کرنا مشکل ہو گا۔‘

برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جوزف بوریل نے یہ بیان جمعے کو بیجنگ میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب میں دینا تھا تاہم کورونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد انہیں اپنا دورہ چین منسوخ کرنا پڑا۔

اُن کے یہ ریمارکس یورپی یونین کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔

جوزف بوریل کے بیان کے مطابق ’’اگر چین یوکرین سے روس کے انخلا پر مبنی سیاسی حل کی تلاش میں تعاون نہیں کرتا تو یورپی یونین کے لیے چین کے ساتھ اعتماد کا رشتہ برقرار رکھنا ناممکن نہیں مگر مشکل ہو گا۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے پیش نظر غیرجانبداری قابلِ اعتبار نہیں ہے۔‘

اُدھر جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیربوک نے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ یوکرین میں جارحیت کا مظاہرہ کرنے والے روس سے کہے کہ وہ جنگ بند کر دے۔‘

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جرمن وزیر خارجہ نے یہ بھی کہا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ماسکو کے حالیہ دورے سے ظاہر ہوتا ہے روس پر چین سے زیادہ کوئی دوسرا ملک اثرو رسوخ نہیں رکھتا۔‘

انہوں نے بیجنگ میں اپنے چینی ہم منصب کن گینگ کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ اچھی بات ہے کہ چین نے حل کے لیے اپنی وابستگی کا اشارہ دیا ہے لیکن میں حیران ہوں کہ چین کے اب تک کے موقف میں روس سے جنگ روکنے کا مطالبہ کیوں شامل نہیں۔‘

جرمن وزیر خارجہ کے مطابق ’ہم چاہیں گے کہ چین روس پر اثر انداز ہو کہ وہ اپنی جارحیت کو ختم کرے اور تنازعات کے پُرامن حل میں حصہ لے۔

اینالینا بیرباک نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے اپنے ہم منصب کے ساتھ ملاقات کے دوران انسانی حقوق کی حدود اور چین میں سول سوسائٹی کی شمولیت کے لیے کم ہوتی ہوئی جگہ کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’میں نے اپنی دو طرفہ بات چیت میں وضاحت کی کہ ہمیں تشویش ہے کہ چین میں سول سوسائٹی کی شمولیت کا دائرہ مسلسل سکڑتا جا رہا ہے اور انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔‘


News Source   News Source Text

عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts