’منی بیک گارنٹی‘ میں بینک مینیجر کا کردار ادا کرنے والے وسیم اکرم کیا ’فلموں کا سلطان‘ ثابت ہو پائیں گے؟

پاکستان میں ایک عرصہ بعد عید الفطر پر آٹھ فلموں کی نمائش کی جا رہی ہیں۔ان فلموں میں سے چھ قومی اور دو بین الاقوامی فلمیں شامل ہیں۔

پاکستان میں ایک عرصہ بعد عید الفطر پر آٹھ فلموں کی نمائش کی جا رہی ہیں جن میں چھ قومی اور دو بین الاقوامی فلمیں شامل ہیں۔

تاریخی طور پر ہمارے ہاں فلموں کے موضوعات غیر سیاسی ہوتے ہیں اور اگر کبھی سیاست کو فلم کا موضوع بنایا جائے تو عموماً ان میں سیاستدان کو کرپٹ جبکہ سیاست کو اچھے انداز میں پیش نہیں کیا جاتا۔

فلموں میں پولیس کے بہادر اور بے ایمان افسران بھی دکھائے جاتے ہیں۔ متذکرہ اِکا دُکا محکموں کے علاوہ کسی تیسرے ’ادارے‘ کا ذکر کرتے ہوئے بھی فلم والوں کے پرَ جلتے ہیں۔

بہر حال عید پر اپنے فلمی کیریئر کا ڈبیو کرنے والے فیصل قریشی کی فلم ’منی بیک گارنٹی‘ میں بھی سیاستدانوں کو کرپٹ ہی دکھایا گیا ہے۔

لیکن فلم کی خاص بات یہ ہے کہ کرکٹ کی دنیا میں ’سوئنگ کے سلطان‘ کہلائے جانے والے کھلاڑی وسیم اکرم اور ان کی آسٹریلوی نژاد اہلیہ شنیرا، بھی اپنے فلمی کیریئر کا ڈبیو کر رہے ہیں۔

اس عید پر ملک کے الیکٹرونک میڈیا سے تعلق رکھنے والے اینکر پرسن کامران شاہد بھی بطور فلم ہدایتکار میدان میں اتر رہے ہیں۔

ان کی ہدایت کاری میں بننے والی فلم کا نام ’ہوئے تم اجنبی‘ ہے جو مشرقی پاکستان کے بنگلہ دیش بن جانے کے تاریخی، نظریاتی، سیاسی اور جغرافیائی تبدیلی سے متعلق ہے۔

لیکن کامران شاہد کا کہنا ہے کہ ان کی فلم بنیادی طور پر رومانوی فلم ہے جس کے کردار، کہانی اور واقعات 1970میں وقوع پذیر ہونے والی اس تبدیلی سے متعلق ہیں۔

کیا وسیم اکرم ’فلم کے سلطان‘ بھی کہلائیں گے؟

وسیم اکرم نے بی بی سی اُردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کے ’منی بیک گارنٹی‘ میں کام کرنے کی سب سے بڑی وجہ فلم کے ہدایتکار فیصل قریشی ہیں۔

اُن کے مطابق فیصل اُن کے چھوٹے بھائیوں کی طرح ہیں لیکن فلم میں کام کرنے کی وجہ صرف بھائی چارہ نہیں بلکہ فلم کا سکرپٹ اور اُن کا کردار ہے۔

وسیم اکرم نے ایک سوال پر ہنستے ہوئے کہا کہ ’آپ سب مجھے جانتے ہیں کہ میں ایک غیر سیاسی بندہ ہوں، میرا عملی سیاست سے کوئی تعلق نہیں لیکن اس فلم کا موضوع سیاسی ہے۔‘

اپنے کردار کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’منی بیگ گارنٹی میں، میں ایک ایسے بینک کے مینیجر کا کردار ادا کر رہا ہوں جس کا نعرہ ہے کہ ’ہمارا بینک آپ کی عزت سے زیادہ آپ کے پیسے کی حفاظت کرتا ہے۔‘

کرکٹ سٹار نے مزید کہا کہ ’کرپٹ سیاستدانوں نے جس بینک میں کرپشن سے کمایا ہوا پیسہ چھپا رکھا ہے، میں اس بینک کا مینیجر ہوں جہاں فواد خان میرے اسسٹنٹ ہیں۔‘

اس سوال کے جواب میں کہ فلم میں جاوید شیخ، فواد خان، میکال ذوالفقار، افضل ریمبو اور گوہر رشید سے بحیثیت ’اداکار‘ آپ جونئیر تھے، وسیم اکرم نے کہا کہ ’میرے لیے سپر سٹار فواد خان کے سامنے ڈائیلاگ بولنا بہت مشکل تھے۔ فواد خان، جاوید شیخ، میکال ذوالفقار، افضل ریمبو اور گوہر رشید نے میرے ساتھ بہت تعاون کیا جبکہ فیصل قریشی نے مجھے سہولتیں فراہم کرنے کے ساتھ پرسکون رکھا۔‘

وسیم اکرم نے بتایا کہ شنیرا نے اس فلم میں ایک امریکی صحافی کا کردار ادا کیا ہے۔ ’یہ کردار اسے بڑا سوٹ کیا ہے۔فلم میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کردار بھی دلچسپ انداز میں شامل کیا گیا ہے۔‘

کیا فلم میں کوئی آئٹم سونگ بھی شامل کیا گیا ہے؟

اس سوال کے جواب میں وسیم اکرم نے لاہوری انداز میں کہا کہ ’آئٹم سونگ تے کوئی نیں پر میں آپ نچیا واں‘ (یعنی آئٹم سونگ تو کوئی نہیں لیکن میں خود ناچا ہوں۔‘

فلموں میں مزید کام کرنے کے حوالے سے وسیم اکرم کا کہنا ہے کہ انسان کو کام وہ کرنا چاہیے جسے وہ انجوائے کر سکے اور قدرت نے اسے اس کی صلاحیت عطا کی ہو۔

’سنہ 1985سے کمرشل ماڈلنگ تو کر رہا ہوں لیکن فلم اور ٹی وی کے لیے اداکاری کرنا دوسرا شعبہ ہے۔ کمرشل ماڈلنگ میں مجھے صرف دو دن دینے پڑتے ہیں اور چھوٹے چھوٹے جملے یاد کرنے ہوتے ہیں لیکن فلم میں تو کئی بار صفحات پر لکھے ڈائیلاگ یاد کرکے ان پر ایکٹنگ کرنا ہوتی ہے جو میرے لیے بہت مشکل ٹاسک ثابت ہوا ہے۔‘

جب وسیم اکرم سے پوچھا گیا کہ کیا آپ اپنی فلم دیکھنے والوں کو ’منی بیک گارنٹی‘ دیں گے؟

تو انھوں نے ہنستے ہوئے نفی میں سر ہلایا اور کہا کہ ’گارنٹی تو کوئی نہیں لیکن اپنے پاکستانیوں کو یہ کہوں گا کہ عید کے دن گھروں سے نکلیں اور یہ فلم دیکھیں۔ یہ فلم دنیا کے 20 سے زائد ممالک میں 800 سے زائد سنیما گھروں پر نمائش کے لیے پیش کی جا رہی ہے۔‘

منی بیگ گارنٹی کی کامیابی کی گارنٹی تو عوام ہی دے سکتے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ عیدالفطر پر ریلیز ہونے والے ایک اور فلم ’ہوئے تم اجنبی‘ بھی سنیما بینوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے۔

فواد خان کی دو ہیروئنیں، کرسی اور دولت

منی بیک گارنٹی میں بینک اسسٹنٹ کا کردار ادا کرنے والے سپر سٹار فواد خان کا کہنا ہے کہ صرف ایک فلم ’دی لیجنڈ آف مولا جٹ‘ کی غیر معمولی کامیابی سے پاکستان کی فلمی صنعت کی ساکھ مکمل طور پر بحال نہیں کی جا سکتی۔

وہ کہتے ہیں کہ ’لوگوں کو سنیماؤں پر لانے کے لیے ہم سب کو پیشہ وارانہ جدوجہد کرنا ہو گی۔‘

فواد خان کا کہنا ہے کہ ’فلم میں میری دو ہیرونئیں ہیں ایک کرسی اور دوسری دولت۔‘

’ہوئے تم اجنبی‘ رومانوی، جذباتی اور انسانی رشتوں کی کہانی‘

کامران شاہد نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ اُن کی فلم ’ہوئے تم اجنبی‘ رومانوی، جذباتی اور انسانی رشتوں پر مشتمل ایک کہانیہے۔ جس کے مرکزی کردار زینت اور نظام اس وقت ملتے ہیں جب (سابقہ) مشرقی پاکستان میں خانہ جنگی چھڑ جاتی ہے۔

یہ کردار میکال ذوالفقار اور سعدیہ خان نے ادا کیے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ ’فلم کی کہانی میں دو پیار کرنے والوں کو بنیاد پرستوں اور قوم پرستوں کی انا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ یہ فلم رومان اور شدید جذباتی کیفیات کا مظہر ہے، کیونکہ محبت کرنے والے ایسے موڑ پر کھڑے ہیں جہاں انھیں اپنے وطن یا محبت میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہے۔‘

محبت کرنے والوں کو اپنی روحوں کو باور کرانے کے لیے بھی جدوجہد کرنا پڑتی ہے کہ وہ زندگی سے کیا چاہتے ہیں؟

کامران شاہد نے کہا کہ ’میرے لیے یہ ایک مشکل کام تھا کہ مجھے فلم میں وہ ماحول پیدا کرنا تھا جو نصف صدی پہلے 1970 کا زمانہ تھا۔ فلم کے پردے پر یہ سب دکھانے کے لیے میں نے اپنی جو ٹیم بنائی اس میں پاکستان اور ہالی وڈ کے پیشہ ور اور ہنر مند افراد شامل رہے۔‘

کامران شاہد نے فلم کی سٹار کاسٹ سے متعلق بتایا کہ ’میکال ذوالفقار، سعدیہ خان، سہیل احمد، محمود اسلم، شفقت چیمہ، ثمینہ پیرزادہ، عائشہ عمر، شمعون عباسی اور ان کے والد اداکار شاہد اہم کرداروں میں شامل ہیں۔‘

فلم کی کہانی اور واقعات کے اعتبار سے اس زمانے کے اہم سیاسی رہنما اندرا گاندھی، شیخ مجیب الرحمان اور ذوالفقار علی بھٹو کے کردار بھی شامل ہیں۔

ظاہری طور پر سہیل احمد فلم میں ایک طوائف کا کردار ادا کرتے دکھائی دیں گے لیکن دراصل یہ اقلیم اختر رانی المعروف جنرل رانی کا کردار ہے۔

کامران شاہد سے جب اس کردار میں تبدیلی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’یہ ثانوی باتیں ہیں میری کہانی اور اس کے بنیادی خیال میں کوئی ترمیم کرنے کے لیے نہیں کہا گیا تھا۔‘

کیا اس فلم کی فنڈنگ کسی مخصوص ادارے نے کی ہے؟ اس پر کامران شاہد کا کہنا تھا کہ فلم کے لیے فنانسز کا اہتمام میرے والد اداکار شاھد نے کیا ہے آپ یہ سوال ان سے کریں تو زیادہ بہتر ہوگا۔

کامران شاہد نے کہا کہ ’ہوئے تم اجنبی‘ پراپیگنڈہ فلم نہیں ہے یہ ایک تاریخی سچائی ہے جسے پردہ سکرین پر پیش کیا گیا ہے۔

’ممکن ہے کسی کو میرے نقطہ نظر سے اختلاف ہو لیکن میں نے یہ کام ایمانداری سے کیا ہے۔‘

آٹھ فلموں کی ریلیز کا سنہ 1981 سے موازنہ

ہمارے ہاں ایک عرصہ سے ندیم بیگ، یاسر نواز اور نبیل قریشی عید سپیشلسٹ کے طور پر جانے جاتے تھے جن کی جگہ اب بظاہر فیصل قریشی، کامران شاہد اور دیگر نے لے لی ہے۔

رواں برس عید پر نمائش کے لیے پیش کی جانے والی فلموں کے لیے 1981 کی عید کا ریکارڈ ہے جب نو فلمیں ریلیز ہوئیں جن میں اکثر کے ہیرو سلطان راہی اور ہیروئن انجمن تھیں۔

سلطان راہی اور انجمن کی فلموں جن میں چن وریام، سالاصاحب اور شیر خان شامل تھیں، تینوں نے ڈائمنڈ جوبلی کی ہیٹرک منائی تھی۔

تینوں فلموں کے موسیقار وجاہت عطرے تھے جنھوں نے متذکرہ فلموں کے لیے بیشتر گانے ملکہ ترنم نورجہاں سے گوائے جو تمام آج بھی زبان زدعام ہیں۔

قابل ذکر امر یہ ہے کہ اس سال عید پر پیش کی جانے والی آٹھ فلموں کو ملک بھر میں صرف 61 سنیما اور لگ بھگ 130 سکرینز میسر رہیں گی۔ جبکہ اگر پڑوسی ملک انڈیا کی بات کی جائے تو وہاں ملک بھر میں 8,700 سنیما ہیں۔ اس حساب سے پاکستانی فلموں کی نمائش کے لیے سنیما گھروں کی تعداد کو آٹے میں نمک بھی قرار نہیں دیا جا سکتا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.