پاکستان میں مہنگائی اور پیٹرولیم قیمتوں میں ہولناک اضافے کے بعد روس سے سستے خام تیل کی خریداری کے بعد ملک میں پیٹرولیم مصنوعات سستی ہونے کا امکان ہے۔
روس سے سستے تیل کی خریداری کے آرڈر کے بعد خام تیل کا پہلا جہاز 24 مئی تک پاکستان پہنچنےکا امکان ہے۔ وزارت پٹرولیم کے حکام کے مطابق روسی تیل کا پہلا کارگو بطورٹیسٹ منگوایا جا رہا ہے، پاکستان اپنی ضرورت کا 33 فیصد سستا تیل روس سے خریدنا چاہتا ہے، سستے تیل کی خریداری کے معاہدے کا باقاعدہ آغاز پہلا کارگو ملنے کے بعد ہوگا۔
وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے 25 اپریل کو پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ کچھ ہفتوں میں ہمارے پاس پیٹرولیم مصنوعات کے کارگو آجائیں گے اور امید ہے عیدالاضحی تک پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق اچھی خبریں آئیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں 2 کروڑ موٹرسائیکل اور 37لاکھ گاڑیاں ہیں، کوشش کر رہے ہیں کہ غریب طبقے کو ریلیف دیں۔
مصدق ملک نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ نہیں بتایا کہ روس خام تیل کی قیمت کیا ہوگی تاہم ان کا کہنا تھا کہ جس نرخ پر روس باقی دنیا کو دے رہا ہے پاکستان کے لیے نرخ اس سے 10 فیصد کم ہوں گے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اس وقت عالمی منڈی میں روسی خام تیل "الز "کی قیمت 63 ڈالر فی بیرل ہے اور اگر روس پاکستان کو اس سے کم قیمت پر تیل دیتا ہے تو وہ تقریباً 57 ڈالر تک ہوسکتا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کا دعویٰ ہے کہ روس سے تیل درآمد کرنے کی صورت میں پاکستان میں پیٹرول کی قیمت 182 روپے فی لیٹر پر آنے کا امکان ہے۔
وزارت توانائی کے ذرائع کا کہنا ہے روس سے برنٹ آئل مارکیٹ کی نسبت 26 ڈالر فی بیرل تیل سستا ملے گا، موجودہ صورتحال میں روس سے درآمد شدہ تیل کی قیمت 182 روپے فی لیٹر تک ہونے سے مہنگائی میں بھی کمی آئیگی۔