10 سیاستدان ۔۔ کون کتنی بار جیل جاچکا ہے؟

image

پاکستان کے سیاستدان جیل کو سسرال اور ہتھکڑی کو اپنا زیور کہتے ہیں اور پاکستان کی سیاست میں جیل نہ جانے والے کو تو شائد لیڈر ہی نہیں مانا جاتا جبکہ نو مئی کو کرپشن کے کیس میں گرفتارہونے والے عمران خان ماضی میں بھی جیل جاچکے ہیں۔ صرف عمران خان ہی نہیں بلکہ ماضی میں پاکستان کے تقریباً تمام بڑے سیاستدانوں کو جیلوں میں ڈالا جاچکا ہے۔آیئے آپ کو 10 بڑے سیاسی رہنماؤں کی گرفتاریوں کا احوال بتاتے ہیں۔

نوابزادہ نصراللہ خان

نوابزادہ نصراللہ خان کو فوجی حکمرانوں کے خلاف آواز اٹھانے کی وجہ سے کئی حراست میں لیا گیا۔ایک دہائی تک حکومت کرنے والے ضیاء الحق نے تقریباً پانچ سال تک نوابزادہ کو نظر بند رکھا۔مشرف کی حکومت کے دوران، وہ اس 16 جماعتی اتحاد برائے بحالی جمہوریت کے سربراہ تھے۔ نوابزادہ کو لاہور میں جلسہ کرنے کا اعلان کرنے پر مختصر وقت کے لیے گرفتار کیا گیا۔

ذوالفقار علی بھٹو

پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی تک تقریباً دو سال تک فوجی حکمرانوں نے نظر بند رکھا۔بھٹو کو سب سے پہلے 1971 میں اس وقت کے آرمی چیف جنرل یحییٰ خان نے بنگلہ دیش کی صورت حال کے بارے میں غلط انداز میں تنقید کرنے پر حراست میں لیا ۔بھٹو کئی ہفتوں تک اڈیالہ جیل (راولپنڈی) میں قید رہے یہاں تک کہ یحییٰ نے استعفیٰ دے دیا اور اختیارات بھٹو کو منتقل کر دئیے۔جولائی 1977 میں جب جنرل ضیاء الحق نے بغاوت کی تو بھٹو اور ان کی کابینہ کے ارکان کو ایک ماہ تک نظر بند رکھا گیا۔ 1974 کے احمد رضا قصوری قتل کیس میں، بھٹو نے ڈیڑھ سال سے زیادہ جیل میں گزارے یہاں تک کہ 4 اپریل 1979 کو سنٹرل جیل راولپنڈی میں ان کو پھانسی دیدی گئی۔

بیگم نصرت بھٹو

ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو پیپلز پارٹی کی کمان سنبھالنے کے بعد جنرل ضیاء الحق کی فوجی آمریت کے خلاف مزاحمت کی علامت بنیں ۔انہیں 1970 اور 1980 کی دہائیوں کے دوران اکثر گھر میں نظربند اور نظربند رکھا گیا۔ ضیاء حکومت نے انہیں پھانسی کے بعد اپنے شوہر کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔

بے نظیر بھٹو

بے نظیر بھٹو بھی جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہ چکی ہیں۔ 1981 میں انہیں سکھر جیل میں سخت حالات میں چھ ماہ تک قید رکھا گیا۔ بعد ازاں انہیں کراچی سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا جہاں وہ اگلے چھ ماہ تک قید رہیں۔بے نظیر بھٹو کو بھی 11 ماہ تک لاڑکانہ میں نظر بند رکھا گیا۔1985 میں بے نظیر کو فرانس واپسی تک چار ماہ تک کراچی میں نظر بند رکھا گیا۔1986 میں ضیاء کے دور میں جمہوریت نواز ریلیوں میں شرکت کے دوران بے نظیر کو لانڈھی جیل میں کئی ہفتوں تک دوبارہ نظر بند رکھا گیا۔

آصف علی زرداری

آصف زرداری کرپشن سے لے کر قتل اور منی لانڈرنگ تک کے الزامات میں 11 سال جیل میں گزار چکے ہیں۔ وہ پہلے 1990 سے 1993 اور پھر 1996 سے 2004 تک جیل میں بند رہے۔

جاوید ہاشمی

سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی کو فوج پر تنقید کرنے پر غداری کے الزام میں سزا سنائے جانے کے بعد - 2003 سے 2007 تک - تقریباً چار سال تک حراست میں رکھا گیا۔

الطاف حسین

ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین 1979 سے اپنے سیاسی کیریئر کے دوران تین مرتبہ گرفتار ہوئے۔انہیں مختلف مقدمات میں 1979 میں نو ماہ، 1986 میں چار ماہ اور 1987 میں پانچ ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا۔

نواز شریف

پرویز مشرف کی 1999 کی بغاوت کے بعد نواز شریف کو فوجی عدالت نے غداری کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔لیکن سعودی فرمانروا شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز کی درخواست پر نواز شریف اور شہباز شریف کو ایک سال بعد جیل سے رہا کیا گیا اور دسمبر 2000 میں سعودی عرب جلاوطن کر دیا گیا۔ انہیں اٹک، لانڈھی اور اڈیالہ جیلوں میں رکھا گیا۔سانحہ ماڈل ٹاؤن میں بھی نوازشریف کو نامزد کیا گیا اور ان کیخلاف مقدمہ درج کیا گیا۔2018 میں نوازشریف کو کرپشن کیس میں سزا کے بعد دوبارہ گرفتار کیا گیا ۔

مریم نواز

جولائی 2018ء کو جرم میں معاونت کے الزام میں مریم نواز کو سزا سنائی گئی جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔

عمران خان

چند روز قبل گرفتاری کے بعد اداروں کیخلاف واویلہ مچانے والے عمران خان بھی ماضی میں گرفتار ہوچکے ہیں۔ نومبر 2007 میں پرویز مشرف کی طرف سے ایمرجنسی نافذ کرنے کے بعداس وقت کے اپوزیشن لیڈر عمران خان ہفتے بھر حراست میں رہے۔ عمران خان کو لاہور میں ایمرجنسی کے خلاف طلبہ کے احتجاج کا چارج لینے کی کوشش کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ ڈیرہ غازی خان جیل میں نظر بند تھے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.