"ایک ہفتے سے ایک وقت بھی پیٹ بھر کر کھانا نہیں ملا۔ صرف پانی اور چائے پر زندہ ہوں"
یہ کہنا ہے بھارت سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ کھانا ڈلیور کرنے والے ساحل سنگھ کا۔ لنکڈ ان کی ایک صارف پریانشی چندیل ایک پوسٹ میں اپنی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ بھوک لگنے پر انھوں نے کھانا آرڈر کیا تو کھانا آنے میں کافی دیر ہوگئی اور جب ڈلیوری بوائے کھانا لایا تو وہ پسینے میں شرابور تھا اور ہانپ رہا تھا۔ پریانشی کے پوچھنے پر نوجوان نے بتایا کہ اس کے پاس موٹر-سائیکل نہیں ہے جس کی وجہ سے اسے آرڈر پہنچانے کے لئے پیدل جانا پڑتا ہے۔
ساحل سنگھ نامی اس نوجوان کا کہنا تھا کہ "کورونا سے پہلے میں اچھی جگہ ملازمت کرتا تھا جو ختم ہوگئی۔ دوست نے ادھار لے کر میرے سارے پیسے اڑا دیے اور واپس نہیں کرتا جس کی وجہ سے میں پائی پائی کا محتاج ہوں۔ یہ فوڈ ڈلیور کرنے کی نوکری میری مجبوری ہے اور ایک آرڈر پورا کرنے پر مجھے صرف 25 روپے ملتے ہیں۔"
ساحل سنگھ نے انکشاف کیا کہ وہ سائنس گریجویٹ ہیں البتہ ان کے والدین بوڑھے ہیں جس کی وجہ سے انھیں کوئی بھی نوکری کرنا ضروری ہے تاکہ ان کا علاج ہوسکے۔
آخر میں ساحل نے پریانشی سے درخواست کی کہ انھیں اچھی نوکری دلانے میں مدد کریں۔ جس کے بعد پریانشی نے ان کی کہانی تحریر کر کے لوگوں سے مدد کی درخواست کی ہے۔