چھوٹے بچوں کو جہاں ایک لمحہ اکیلا چھوڑتے ہوئے ڈر لگتا ہے کہ کہیں کچھ ہو نہ جائے یا گر نہ جائے یا کہیں کوئی چوٹ نہ لگ جائے، ایسے میں کیا کوئی انسان اپنے نومود بچے کو اکیلا چھوڑ کر گھومنے جاسکتا ہے؟ سوچ کر ہی دل گھبرا جاتا ہے۔ لیکن ایک خاتون نے ایسی حرکت کر کے سب کو حیران کردیا ہے۔۔
امریکی ریاست اوہایو میں ایک ماں نے اپنی 16 ماہ کی بچی کو دس دن کے لیے گھر پر اکیلا چھوڑ کر چھٹیاں گزارنے چلی گئی۔ 31 سالہ کرسٹل کینڈیلاریو نے پولیس کو بتایا کہ وہ چھٹیاں گزارنے پورٹو ریکو اور ڈیٹرائٹ، مشی گن گئی تھی اور اپنی 1 سالہ بیٹی جیلن کو تقریباً دو ہفتے تک گھر میں اکیلا چھوڑ کر گئی تھی۔
تاہم، 16 جون کو ماں کی واپسی تک بچی کی موت ہوچکی تھی، بچی گھر پر مردہ پائی گئی، اس کے جسم پر کسی قسم کے تشدد کے آثار نہیں ملے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، کرسٹل کینڈیلاریو، کو اپنی بیٹی جیلن کی موت کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے، 16 جون کو ملزمہ نے اپنے گھر پہنچتے ہی ریسکیو کے نمبر پر فون کیا کیونکہ اس کی بیٹی بے سدھ پڑی تھی اور پانی کی کمی کا شکار تھی، بچی کے اطراف گندگی کا ڈھیر بنا ہوا تھا۔ ایک حلف نامے کے مطابق، حکام نے الزام لگایا کہ بچی گندے کمبل میں تھی جو پیشاب اور پاخانے سے بھرا ہوا تھا۔
یہ واضح نہیں ہے کہ کینڈیلاریو نے سفر کے دوران کسی سے اپنے بچے کی دیکھ بھال میں مدد کرنے کو کیوں نہیں کہا۔
خبر سن کر پڑوسی پریشان ہو گئے۔ ان میں سے ایک نے میڈیا کو بتایا کہ، یہ پہلا موقع نہیں تھا جب کرسٹل نے اپنی نومولود کو گھر پر تنہا چھوڑا ہو، اس سے قبل بھی وہ یہ کرچکی ہے لیکن اتنے لمبے عرصے کے لیے اس نے پہلی بار بچی کو اکیلا چھوڑا تھا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ ہم اسے کہتے رہتے تھے کہ، اسے اکیلا نہ چھوڑو پر وہ اسے ہمیشہ اکیلا چھوڑ کر چلی جایا کرتی تھی۔
پڑوسیوں کا کہنا تھا کہ، جیلن ایک خوش گوار بچی تھی، ہمیشہ مسکراتی رہتی تھی، ہمیشہ چیزوں کے بارے میں متجسس رہتی تھی۔ وہ ایک شاندار بچی تھی۔