پرندوں کا انتقام: اینٹی برڈ سپائکس کو اپنے تحفظ کے لیے استعمال کرتے پرندے

دنیا بھر کے شہروں میں، اینٹی برڈ سپائکس کو پرندوں سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے تاہم، اب کچھ سمجھدار پرندے اس ہتھیار کو الٹا اپنے ہی فائدے کے لیے استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔

دنیا بھر کے شہروں میں، اینٹی برڈ سپائکس یعنیپرندوں کو دور رکھنے کے لیے لگائے جانے والے تار، (جن کو اینٹی پیجن سپائکس بھی کہا جاتا ہے) مجسموں، بالکونیوں کو پرندوں سے بچانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

تاہم، اب، پرندے اس حکمت عملی کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے نظر آتے ہیں۔

ہالینڈ کے محققین نے دریافت کیا کہ کچھ پرندے ان تاروں کو اپنے گھونسلوں کے گرد ہتھیاروں کے طور پر استعمال کرتے ہیں اور دوسرے جانوروں کو اپنے گھونسلوں سے اسی طرح دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں جیسے انسانانھیں دور رکھنے کے لیے کرتے ہیں۔

ماہر حیاتیات اوک فلورین ہیمسٹرا کا کہنا ہے کہ یہ حیرت انگیز موافقت کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’ پرندوں کے لیے وہ ناقابل یقین قلعے یا بنکر کی مانند ہیں۔‘

پرندے
Getty Images
پرندوں کے لیے وہ ناقابل یقین قلعے یا بنکر کی مانند ہیں۔

پرفیکٹ پوزیشن

حقیقت یہ ہے کہ پرندے اپنے گھونسلوں میں انسانوں کی بنائی ہوئی چیزیں استعمال کرتے ہیں۔ دنیا میں ایسی بے شمار انواع کے شواہد موجود ہیں جو خاردار تار سے لے کر سوئیاں بنانے تک ہر چیز کا استعمال کرتی ہیں۔

تاہم، نیچرل سنٹر فار بائیو ڈائیورسٹی اور روٹرڈم نیچرل ہسٹری میوزیم کی یہ تحقیق پہلا جامع دستاویزی مطالعہ ہے جس میں یہ بتایا کیا گیا ہے کہ پرندے زیادہ سے زیادہ تحفظ کے لیے اپنے پروںکے قلم کو باہر کی جانب رکھتے ہیں۔

ہیمسٹرا کی تحقیق بیلجیم کے ایک ہسپتال میں شروع ہوئی، جہاں میگپی ایک بہت بڑاگھونسلہ ملا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے چند منٹوں میں مجھے لگا یہ ایک عجیب، خوبصورت اور نایاب گھونسلہ ہے‘۔

محقق کا کہنا ہے پروں کا ںوکیلا حصہباہر کی جانب تھا ،جس سے گھونسلے کے گرد ایک مکملبکتر بنا ہوا تھا۔

ہسپتال کی چھت کے دورے سے اس کی تصدیق ہو گئی عمارت سے تقریباً 50 میٹر اینٹی برڈ سپائیک کی سٹرپس اکھاڑ لی گئی تھیں اور وہاں صرف گلو کے نشانات باقی تھے۔

روٹرڈیم میوزیم میں ایک نامکمل گھونسلہ اور نیچرل بائیو ڈائیورسٹی میوزیم میں ایک بڑا، تیار شدہ گھوںسلا اس بات کا ثبوت تھا کہ پرندے ان سپائکس کو کیسے اپنے تحفظ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

پرندے
Getty Images
پرندوں کو روکنے کے لیے سپائکس کا استعمال عام ہے

گھونسلے بنانے کا طریقہ

ہیمسٹرا کا کہنا ہے کہ ان کی تھیوری کی تصدیق کے لیے مزید گھونسلے تلاش کرنے کی ضرورت ہے، لیکن گھوںسلا بنانے کے کئی پہلو ہیں جو بتاتے ہیں کہ پرندے ان سپائیکس کو اپنے تحفظ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ایک اہم تفصیل یہ ہے کہیہ کیسے رکھے جاتے ہیں۔ گھونسلے کی چھت ہی نہیں، بلکہ تحفظ کے لیے اسے کاٹنے دار چیزوں کے ساتھ بنایا گیا ہے‘۔

ہیمسٹرا کا کہنا ہے کہ پرندے اکثر اپنے گھونسلوں کی حفاظت کے لیے کانٹے دار شاخوں کا استعمال کرتے ہیں، لیکن انسانوں کو اس قسم کے جھاڑیوں اور درختوں کا زیادہ شوق نہیں ہے، اس لیے پرندے جو آباد علاقوں میں رہتے ہیں وہ بہترین ممکنہ متبادل تلاش کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ماحول کے ساتھ قابل ذکر موافقت کی نشاندہی کرتا ہے ، اور اپنے گھونسلوں کی حفاظت کے لیے ان کا عزم بھی، کیونکہ عمارتوں کے ساتھ اسپائکس کو جوڑنے کے لیے استعمال ہونے والا گوند مضبوط ہوتا ہے اور اسپائکس کو اُکھاڑنا آسان نہیں ہوتا۔

ایسے بہت سے واقعات ہوئے ہیں جہاں پرندے اپنی دیکھ بھال خود کرتے ہیں، جیسے کاکٹو جس نے سڈنی، آسٹریلیا کے قریب ایک عمارت سے اپنے اوئلز ہٹائے تھے یا میلبورن میں پارکڈیل کبوتر، جس کی تصویر سپائکس کے اوپر گھونسلہ بنانے کے لیے وائرل ہوئی تھی۔

ہیمسٹرا کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ ان لوگوں کے لیے پریشان کن ہو سکتا ہے جنہوں نے اسپائکس خریدے، تاہم ہیمسٹرا نے اسے ’خوبصورت انتقام کہا ہے۔’وہ اس سامان کا استعمال اپنی حفاظت اور مزید پرندوں بچانے اور ان کی پرورش کے لیے کر رہے ہیں جو انہیں دور رکھنے کے لیے بنایا گیا ہے


News Source

مزید خبریں

BBC
سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts