دن میں 24 گھنٹے ہی کیوں؟ ۔۔ گھڑی اور وقت سے متعلق اہم اور دلچسپ معلومات

image

وَقت یا سَاعَت پیمائشی نظام کا ایک جز جس سے دو واقعات کا درمیانی وقفہ معلوم کیا جاتا ہے۔ بین الاقوامی نظام اکائیات میں وقت کی اِکائی ثانیہ ہے۔ گھنٹہ دِن، ہفتہ، مہینہ اور سال اِس کی بڑی اِکائیاں ہیں۔ وقت کی پیمائش کے ساتھ انسانیت کا رشتہ پہلے تحریری لفظ کے سامنے آنے سے بھی پہلے شروع ہوا، یہی وجہ ہے کہ ہمارے لیے وقت کی پیمائش کی کئی اکائیوں کی اصل تحقیق کرنا مشکل ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق دن یا سال کے دورانیے کی پیمائش کے لیے زمین کے حوالے سے سورج کی ظاہری حرکات کا معاملہ ہے۔ جہاں تک مہینوں کی پیمائش کا تعلق ہے، ایسا چاند کے مراحل کے مطابق کیا جاتا ہے۔

مصری ہیروگلیفک قدیم ترین تحریری روایات میں سے ایک ہے جس سے گھڑی کی ابتدا کے بارے میں نئی معلومات ملتی ہیں۔ اہرامِ مصر میں 2400 قبل مسیح سے پہلے لکھی گئی تحریریں قدیم مصر کی ابتدائی معلوم تحریریں ہیں۔

مصرکا کیلنڈر 12 مہینے کا تھا جن میں سے ہر ایک میں تین 10 دن کا ’ہفتہ‘ ہوتا تھا، اور اس کے بعد پانچ دن کے تہوار ہوتے تھے۔زمانہ قدیم میں دن کو سورج کی وجہ سے پڑنے والے سائیوں کی وجہ سے اور ان کا استعمال کر کے ماپا جاتا تھا جبکہ رات کے اوقات کو بنیادی طور پر ستاروں سے ماپا جاتا تھا۔

یہ صرف اس وقت کیا جا سکتا تھا جب سورج اور ستارے بالترتیب نظر آتے تھے، اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے ارد گرد دو ادوار ہوتے تھے جن میں کوئی گھنٹے نہیں ہوتے تھے۔

نمبر 12 کہاں سے آیا، ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ ہر 10 دن کی مدت میں 12 ستاروں کا انتخاب کیوں کیا گیا۔قدیم مصری روشن ستارے ’سیریس‘ کو بطور ایک ماڈل استعمال کرتے تھے اور پھر دوسرے ستاروں کا انتخاب سیریس سے ان ستاروں کی مماثلت کی بنیاد پر کرتے تھے۔

وہ ستارے جن کو ٹائمر کے طور پر استعمال کیا وہ سال میں 70 دنوں کے لیے غائب ہو گئے، حالانکہ دوسرے ستارے بھی اتنے روشن نہیں تھے۔ ہر 10 دن بعد ایک سیریس نما ستارہ غائب ہو جاتا ہے اور دوسرا دوبارہ نمودار ہوتا ہے اور ایسا پورا سال ہوتا رہتا۔

2000 قبل مسیح کے دوران ستاروں کا ظہور زیادہ ہونے لگا اور 12 قطاروں والا ٹیبل بنایا گیا لہٰذا یہ ممکن ہے کہ رات کے گھنٹوں کی تعداد کے طور پر 12 کا انتخاب اور آخر میں دوپہر سے اگلے دوپہر تک گھنٹوں کی کل تعداد کے طور پر 24 کا انتخاب 10 دن کے ہفتے کے انتخاب سے جڑا ہو۔ ہمارے جدید وقت کا آغاز ان فیصلوں کے سنگم سے ہوا جو 4000 سال سے زیادہ پہلے لیے گئے تھے۔


About the Author:

Arooj Bhatti is a versatile content creator with a passion for storytelling and a talent for capturing the human experience. With a several years of experience in news media, he has a strong foundation in visual storytelling, audio production, and written content.

سائنس اور ٹیکنالوجی
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.

Get Alerts