دبئی ایک بار پھر پاکستان کی سیاست کا مرکز بن گیا، مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق صدر و پیپلزپارٹی کے رہنما آصف علی زرداری نے ملک میں نگراں حکومت اور نگراں وزیراعظم کیلئے سر جوڑ لئے ہیں۔
میڈیا ذرائع کئے مطابق دبئی میں آصف زرداری اور نوازشریف کے درمیان پیر کی طویل ملاقات رات ہوئی، مشاورت کا سلسلہ تقریبا ڈھائی گھنٹے دبئی میں ایک بڑے ہوٹل کی میٹنگ روم میں ہوا۔
اس ملاقات میں ملک میں معاشی ایمرجنسی پر بھی گفتگو ہوئی جس کے تحت الیکشن کو 6 ماہ کے لیے مؤخر کرنے کے امکانات پر بھی گفتگو کی گئی تاہم سیاسی استحکام کے لیے دونوں سیاسی رہنما ؤں نے انتخابات کروانے کی ضرورت پر زور دیا۔
نوازشریف معاشی بہتری کے لیے فوری اقدامات کرنے پر زور دے رہیں تاکہ عوام کو کچھ ریلیف دیا جاسکے مگر آصف زرداری ملک میں فوری انتخابات کے بعد معاشی بہتری کے لیےاقدامات پر بضد ہیں۔
پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے قائدین کی ملاقات میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ نگراں وزیراعظم مکمل طور پر غیرجانبدار اور غیرمتنازع ہونا چاہئے تاکہ انتخابی نتائج کو سب قبول کریں مگر اگلے چند ماہ کے دوران معاشی نظام کی بہتری کے لیے ’طاقتور معاشی ماہر‘ کی ضرورت پر بھی زور دیا جارہا ہے کیونکہ دونوں رہنماؤں کا اتفاق ہے کہ معاشی ابتری سے سیاسی پارٹیوں کے ووٹ بینک پر منفی اثر پڑے گا۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں سیاسی رہنماؤں میں مزید بات چیت کی جائے گی اور دیگر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کو بھی اعتماد میں لیے جارہا ہے لیکن ابھی کئی گھنٹوں کی مشاورت میں کئی نام زیر بحث آئے خصوصاً جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والی غیر سیاسی شخصیت پر طویل سیشن ہوا مگر حتمی فیصلہ ابھی تک نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق دونوں بڑے سیاسی قائدین کی ملاقات میں نگراں حکومت کے قیام اور نگراں وزیراعظم کے نام پر تاحال اتفاق نہیں ہوا۔