بالی وڈ کے ریپر بادشاہ ’ایک پرسکون ہفتے کے لیے شہرت کا ایک سال چھوڑنے کو تیار‘

بادشاہ کا کہنا ہے کہ ان کا ’بنیدای مقصد تفریح فراہم کرنا ہے‘ اور وہ ان ایشوز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو ان کے لیے اہمیت کے حامل ہیں جیسا کہ بچوں کی تعلیم اور ماحولیاتی تبدیلی۔
بادشاہ
Getty Images

اگر آپ بالی وڈ کے کسی نائٹ کلب میں ڈانس کر رہے ہیں تو اس بات کے کافی امکانات ہیں کہ وہاں بادشاہ کا گانا لگا ہوگا۔ بادشاہ ایسے ریپر ہیں جو انڈیا میں ایک دہائی سے میوزک کے شعبے پر چھائے ہوئے ہیں۔ ان کے ہٹ گانوں میں ’ابھی تو پارٹی شروع ہوئی ہے‘، ’کالا چشمہ‘ اور ’بیبی کو بیس پسند‘ شامل ہیں۔۔۔

اب آپ یہ سوچتے ہوں گے کہ وہ ہر پارٹی میں ہی ’بہت خوش ہوں گے‘۔ لیکن وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ لوگوں کی توجہ بہت مشکل چیز بھی بن جاتی ہے۔

انھوں نے بی بی سی ایشین نیٹ ورک کو بتایا کہ ’آپ مجھے پارٹی والے کمرے کے بیچ نہیں دیکھیں گے، آپ مجھے ہمیشہ ایک کونے میں ہی پائیں گے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حقیقت سے محبت کرتے ہیں کہ ’بہت سے لوگ مجھ سے محبت کرتے ہیں اور مجھے یہ محبت محسوس بھی ہوتی ہے۔ مگر یہ شہرت کسی حد تک بے سکونی کا بھی باعث بن جاتی ہے۔‘

37 برس کے بادشاہ کے یو کے آفیشل ایشین میوزک چارٹ پر کئی ہٹ گانے ہیں اور اب سنیچر سے وہ برطانیہ کے دورے پر ہیں۔

وہ باقاعدگی سے ٹی وی اشتہارات، سوشل میڈیا کی مہمات اور ٹیلنٹ شوز میں نظر آتے ہیں۔

’میں اپنی ذہنی صحت سے متعلق کھل کر بات کرتا ہوں‘

ان کا یہ سفر کوئی زیادہ آسان بھی نہیں تھا۔ وہ یہ تسلیم کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذہنی صحت پر بھی کام کر رہے ہیں اور انھوں نے کہا کہ کاش وہ بہت پہلے اس شعبے کے ماہرین کی خدمات حاصل کرتے۔

دہلی میں پیدا ہونے والے موسیقار کے مطابق ’تھراپی اہم ہوتی ہے اور آپ کو یہ معلوم ہو گا کہ یہ ٹھیک ہے۔‘

بادشاہ، جن کا پورا حقیقی نام ادتیا پراتیک سنگھ سسودیا ہے، کا کہنا ہے کہ وہ ڈپریشن میں مبتلا رہے ہیں اور ایسی ’اینگزائٹی ڈس آرڈر‘ کا بھی شکار رہے کہ جس کا علاج ضروری ہو جاتا ہے۔

جنوبی ایشیائی کمیونیٹیز میں ذہنی صحت سے متعلق بات کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ اس معاملے کو قابل شرم چیز سمجھا جاتا ہے۔

مگر بادشاہ سمجھتے ہیں کہ اس عارضے کا علاج اتنا آسان ہونا چاہیے کہ جیسے کسی کٹ جانے والے حصے پر پلاسٹر لگاتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ایسا کیا ہے کہ اس متعلق بات تک نہ کی جائے۔‘

ان کا کہنا ہے کہ ’بہادری اس بات کو تسلیم کرنے میں ہے کہ کچھ گڑ بڑ ہے اور اگر کچھ گڑ بڑ ہے تو پھر اسے درست کرنا بھی ضروری ہے۔‘

ریپر
Getty Images

بادشاہ کا کہنا ہے کہ ان کے طبی علاج کے علاوہ میوزک بھی ان کی ذہنی تازگی کی وجہ ہے۔

انھوں نے سنہ 2014 میں لندن سے واپسی پر دوران پرواز انھیں ’پینک اٹیک‘ ہوا۔

ان کے مطابق ’مجھے لگا کہ شاید یہ ہارٹ اٹیک ہے کیونکہ دھڑکن تیز ہو گئی تھی۔ میں نے اپنا فون نکالا اور کچھ لکھنا شروع ہو گیا۔ اگلے 15 منٹ تک میں ٹھیکٹھاک تھا۔ اور میں یہ جانتا ہو کہ یہ میوزک کی وجہ سے ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ وہ کسی بھی طرح کی صورتحال سے باہر نکلنے کے لیے لکھنے کی مدد سے نکلتے ہیں۔

وہ پارٹیوں میں اپنے بہترین گانوں کی وجہ سے مشہور ہیں۔

ان کے مطابق ان کا کھلے پن والا انداز انھیں حقیقی مداحوں سے جوڑ دیتا ہے۔ ان کے مطابق ’میں لوگوں کو باخبر رکھنا چاہتا ہوں۔‘

بادشاہ
Getty Images

انڈیا، جو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہے، پر یہ تنقید کی جاتی ہے کہ وہاں آزادی اظہار رائے پر پابندیاں عائد ہیں اور نامی گرامی شخصیات بھی متنازع امور پر تبصرہ کرنے کی وجہ سے مشکل میں پھنس جاتی ہیں۔

بادشاہ کا کہنا ہے کہ یہ سمجھنا اہم ہے کہ آپ کے الفاظ کو مختلف رنگ دیا جا سکتا ہے۔

’ایک آرٹسٹ ہونے کے ناتے آپ اس طرح کے اثرات کے مثبت یا منفی ہونے سے متعلق نہیں سمجھ سکتے ہیں۔‘

ان کے مطابق ’آخر کار آپ ایک ذمہ دار شہری ہیں اور ہر چیز کا خیال رکھنا لازمی ہے۔‘

بادشاہ کا کہنا ہے کہ ان کا ’بنیادی مقصد تفریح فراہم کرنا ہے‘ اور وہ ان ایشوز پر زیادہ توجہ دیتے ہیں جو ان کے لیے اہمیت کے حامل ہیں جیسا کہ بچوں کی تعلیم اور ماحولیاتی تبدیلی۔ ان کے مطابق یہ بہت مثبت کام ہے۔

ان کے مطابق ’اگر میں یہ کامیابی سے کرتا ہوں تو میں خوش ہوں۔‘

عالمی شناخت کے ساتھ صحیح معنوں میں پرسکون زندگی گزارنا مشکل ہو سکتا ہے تو ایسے میں بادشاہ اپنے انتھک شیڈول سے کیسے جان چھڑاتے ہیں؟

ان کا کہنا ہے کہ ’والدین کے ساتھ شاید ہمالیہ کے پہاڑوں پر جانا اور کولڈ پلے سننا۔۔ یہ ایک خوشی ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس طرح کا ایک ہفتہ دو اور مجھ سے ایک سال لے لو۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.