نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اُٹھانے کے بعد کرسٹوفر لکسن نے اعلان کیا ہے کہ دنیا کے سب سے موثرانسداد تمباکو نوشی کے قوانین کو منسوخ کر دیا جائے گا۔
نیوزی لیند کی حکومت کے اس اقدام کو تمباکو کی صنعت کے لیے ’ایک بڑی جیت‘ خیال کیا جا رہا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ایئر لائن کے سابق سربراہ لکسن نے قدامت پسند نیشنل پارٹی کے قومی انتخابات جیتنے کے چھ ہفتے بعد اقتدار سنبھالا ہے۔نیوزی لینڈ کے گورنر جنرل نے دارالحکومت ویلنگٹن میں ایک تقریب کے دوران 53 سالہ کرسٹوفر لکسن سے نئی مخلوط حکومت کے سربراہ کے طور پر حلف لیا۔کرسٹوفر لکسن نے صحافیوں کو بتایا کہ ’یہ ایک اعزاز اور ایک زبردست ذمہ داری ہے۔‘انہوں نے کہا کہ وہ افراط زر پر قابو پانے اور شرح سود کو کم کرنے کو ترجیح دیں گے۔انہوں نے تصدیق کی کہ وہ گزشتہ سال اپنائی گئی ’نام نہاد جنریشنل سگریٹ نوشی پر پابندی‘ کو ختم کر دیں گے جس کے تحت 2008 کے بعد پیدا ہونے والے ہر فرد کو تمباکو کی فروخت منع ہے۔نیوزی لینڈ کے وزیراعظم نے کہا کہ سگریٹ کی فروخت سے حاصل ہونے والا ٹیکس حکومت کے لیے آمدنی کا ذریعہ بنے گا۔اس اقدام کو تمباکو نوشی کے مخالف گروپوں نے تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔نیوزی لینڈ کی صحت کے شعبے سے متعلقہ تنظیم ہیلتھ کولیشن آوٹیاروا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ‘یہ صحت عامہ کے لیے ایک بڑا نقصان ہے اور تمباکو کی صنعت کے لیے ایک بہت بڑی جیت ہے جس کا منافع شہریوں کی زندگیوں کی قیمت پر بڑھایا جائے گا۔‘نیوزی لینڈ میں سگریٹ نوشی کرنے والے بالغ شہریوں کا ملکی آبادی میں مجموعی تناسب پہلے ہی بہت کم ہے، جو اس وقت صرف آٹھ فیصد بنتا ہے۔سابق حکومت نے ایک ایسے مستقبل کا تصور پیش کیا تھا جہاں ملک مکمل طور پر تمباکو نوشی سے پاک ہو۔کرسٹوفر لکسن نے پیر کو اپنے بیان میں معیشت کو بحال کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں افراط زر پر قابو پانا ہے تاکہ شرح سود کو کم کر سکیں اور خوراک کو مزید سستا کر سکیں۔نیوزی لینڈ نے گذشتہ سال 2025 تک ملک کو تمباکو نوشی سے پاک کرنے کی کوشش میں 14 سال اور اس سے کم عمر کے بچوں کے سگریٹ خریدنے پر قانونی طور پر پابندی عائد کرنے کے لیے ایک بل منظور کیا تھا۔