بھارتی حکومت پیگاسس کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں کی جاسوسی کررہی ہے، ایمنسٹی انٹرنیشنل اور واشنگٹن پوسٹ کا مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف

image

نئی دہلی۔28دسمبر (اے پی پی):بھارتی حکومت اسرائیل سے حاصل کئے گئے سپائی ویئر پیگاسس کے ذریعے ہائی پروفائل صحافیوں کی جاسوسی کر رہی ہے ۔ اے ایف پی کے مطابق اس بات کا انکشاف انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل اور معروف امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے جمعرات کو شائع ہونے والی اپنی مشترکہ تحقیقاتی رپورٹ میں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم این ایس او گروپ کے ذریعہ تخلیق کیا گیا اور دنیا بھر کی حکومتوں کو فروخت کئے گئے پیگاسس سافٹ ویئر کو فون کے پیغامات اور ای میلز تک رسائی حاصل کرنے، تصاویر کا مطالعہ کرنے، فون کالز کو خفیہ طور پر سننے ، مقامات کو ٹریک کرنے اور یہاں تک کہ کیمرے سے اس کو استعمال کرنے والے کی فلم بنانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ دی وائر کے لئے کام کرنے والے صحافی سدھارتھ وردراجن اور دی آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ کے ساتھ منسلک آنند منگلے کو ان کے آئی فونز پر سپائی ویئر کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا، جس کا تازہ ترین ثبوت اکتوبر میں ملا ۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سکیورٹی لیب کے ڈونچا او سیئربھل نے کہا کہ ہمارے تازہ ترین نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ بھارت میں صحافیوں کو اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران بھی غیر قانونی جاسوسی کے خطرے کا سامنا ہے، اس کے ساتھ ساتھ ان کو سخت قوانین کے تحت قید،بدنام کرنے کی مہم ، ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے جیسے اقدامات کا بھی سامنا ہے ۔

بھارتی حکومت نےاس رپورٹ پر فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا، لیکن اس نے 2021 میں ایسے ہی الزامات کی تردید کی تھی کہ اس نے سیاسی مخالفین، کارکنوں اور صحافیوں کی نگرانی کے لیے پیگاسس سپائی ویئر کا استعمال کیا ہے۔

بھارتی ذرائع ابلاغ نے گزشتہ ماہ رپورٹ کیا تھا کہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے سیاستدانوں کی طرف سے ان کے زیر استعمال آئی فون کی طرف سے سائبر حملوں کی وارننگ موصول ہونے کی شکایات کے بعد بھارتی حکومت کا سائبر سکیورٹی یونٹ ان الزامات کی تحقیقات کر رہا ہے ۔اس وقت بھی بھارت کے انفارمیشن اور ٹیکنالوجی کے وزیر اشونی ویشنو نے ایک بیان میں کہا تھا کہ حکومت ان شکایات پر فکر مند ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.