’قتل کا لائسنس‘، نام کا راز اور 116 سال میں پہلی خاتون سربراہ: برطانوی خفیہ ایجنسی ’ایم آئی 6‘ جسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی بار اس ادارے کی سربراہی ایک خاتون کو سونپی جا رہی ہے۔

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس کی 116 سالہ تاریخ میں پہلی بار اس ادارے کی سربراہی ایک خاتون کو سونپی جا رہی ہے۔

بلیس میٹریویلی، جنھوں نے اس خفیہ انٹیلیجنس سروس میں 1999 میں شمولیت اختیار کی تھی، ادارے کی 18ویں سربراہ بنیں گی۔ وہ رواں سال کے آخر میں موجودہ سربراہ سر رچرڈ مور کی جگہ لیں گی۔

حکومتی فیصلے کے بعد بلیس نے کہا کہ یہ ان کے لیے ایک ’اعزاز‘ ہے۔ اس سے قبل وہ ایم آئی سکس میں ٹیکنالوجی اور جدت کے امور کی نگرانی کر رہی تھیں۔

برطانوی وزیر اعظم سر کیر سٹارمر نے اس تعیناتی کو ایک ایسے وقت میں تاریخی قرار دیا جب ’انٹیلیجنس سروس کا کام نہایت اہم ہو چکا ہے۔‘

ایم آئی سکس کا سربراہ جسے ’سی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے

برطانوی خفیہ ایجنسی ایم آئی سکس بین الاقوامی سطح پر کام کرتی ہے اور برطانوی سکیورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے انسداد دہشت گردی کے ساتھ ساتھ دشمن ریاستوں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا اور سائبر سکیورٹی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے۔

ایم آئی سکس کے سربراہ کو ’سی‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ اس خفیہ ادارے کا واحد رکن ہوتا ہے جس کی تعیناتی کا اعلان عوامی سطح پر کیا جاتا ہے۔

47 سالہ بیلس اس وقت ڈائریکٹر جنرل کیو ہیں اور وہ اس ڈویژن کی سربراہی کرتی ہیں جس نے خفیہ ایجنٹوں کی شناخت کی حفاظت بھی کرنی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس ڈویژن کو چین جیسے ممالک کی بائیومیٹرک سرویلنس سے بچنے کے لیے نئے طریقے بھی تلاش کرنے ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ ایم آئی سکس دو دیگر برطانوی خفیہ اداروں ایم آئی فائیو اور جی سی ایچ کیو کے ساتھ مل کر کام کرتی ہے۔

تعیناتی کے اعلان کے بعد بلیس نے کہا کہ وہ ادارے کے افسران اور ایجنٹوں کے علاوہ بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔

کیمبریج یونیورسٹی میں اینتھروپولوجی کی تعلیم حاصل کرنے والی بیلس اس سے قبل ایم آئی فائیو میں ڈائریکٹر رہ چکی ہیں جو داخلی امور پر کام کرنے والا خفیہ ادارہ ہے۔ انھوں نے مشرق وسطی اور یورپ میں کام کیا ہے۔

دسمبر 2021 میں جب وہ ایم آئی فائیو میں ڈائریکٹر ’کے‘ کے فرضی نام سے کام کر رہی تھیں تو انھوں نے ٹیلیگراف اخبار کو ایک انٹرویو دیا تھا جس میں انھوں نے بتایا تھا کہ برطانیہ کی قومی سلامتی کو مختلف اقسام کے خطرات کا سامنا ہے۔

ان کے مطابق ’جن خطرات پر ہم نظر رکھتے ہیں ان میں حکومت کے ساتھ ساتھ رازوں کی حفاظت اور عوام کی حفاظت مقصد ہوتا ہے۔ معیشت، حساس ٹیکنالوجی اور اہم معلومات کی حفاظت ہماری ذمہ داری ہے۔‘

ان کا موقف تھا کہ ’روسی ریاست کی سرگرمیاں ایک خطرہ ہیں اور چین دنیا کو بدل رہا ہے اور اس کی وجہ سے مواقع بھی ہیں اور خطرات بھی۔‘

’سی‘ کا راز

’سی‘ ایم آئی سکس کا سربراہ ہوتا ہے۔ اس ادارے کا سرکاری نام ’سیکرٹ انٹیلیجنس سروس‘ ہے اور یہ سیکرٹری خارجہ امور کو رپورٹ کرتا ہے۔

’سی‘ مشترکہ انٹیلیجنس کمیٹی کا بھی حصہ ہوتا ہے جس میں دیگر اداروں کے سربراہان اور حکام شامل ہوتے ہیں۔ اس کمیٹی کو تمام خفیہ اطلاعات ملتی ہیں اور یہ صورت حال کا جائزہ لے کر وزیر اعظم کو مشورہ دیتی ہے۔

اکثر یہ سمجھا جاتا ہے کہ ’سی‘ کا مطلب ’چیف‘ ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ برطانیہ کی سب سے پہلی خفیہ ایجنسی کا نام ’سیکرٹ سروس بیورو‘ تھا جس کے سربراہ برطانوی بحریہ کے افسر کیپٹن مینسفیلڈ کمنگتھے۔

وہ ہمیشہ اپنے خطوط پر دستخط کرتے ہوئے ’سی‘ لکھ دیا کرتے تھے اور یوں ادارے کے سربراہ کا یہی نام پڑ گیا۔

ایک اور عادت ان کی یہ تھی کہ وہ سبز سیاہی استعمال کرتے تھے اور آج تک یہ رواج قائم ہے۔

ایک اور سوال، جس کی بنیاد جیمز بانڈ جیسی فلمیں ہیں، یہ کیا جاتا ہے کہ کیا سی ایجنٹوں کو ’قتل کرنے کا لائسنس‘ دیتا ہے؟ اس کا جواب ہے نہیں۔ لیکن برطانیہ کے سیکرٹری خارجہ ایسا کر سکتے ہیں۔

انٹیلیجنس سروس ایکٹ 1974 کے سیکشن سات کے تحت ایم آئی سکس کے ایجنٹ کو ایسا کام سونپا جا سکتا ہے جو غیر قانونی تصور ہو سکتا ہے جس میں جان لیوا طاقت کا استعمال بھی شامل ہے۔ تاہم یہ ایک طویل اور پیچیدہ قانونی عمل کے بعد ہوتا ہے۔

ایم آئی سکس کی مشکلات

ایم آئی سکس
Getty Images
مرکزی لندن کے علاقے واکسہال میں ایم آئی 6 کا دفتر

بیلس جس ادارے کی سربراہی کرنے جا رہی ہیں اسے غیر معمولی مشکلات کا سامنا ہے جن میں سے چند روس، چین، ایران اور شمالی کوریا کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں۔

خیال کیا جاتا ہے کہ یہ چاروں ممالک مل کر برطانوی اور مغربی مفادات کے خلاف کام کرتے ہیں۔ تاہم تکنیکی مشکلات بھی موجود ہیں۔

ایم آئی سکس کو برطانیہ کے مخالفین کے راز چرانے کے لیے ایجنٹ بھرتی کرنے پڑتے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب انٹیلیجنس خلا اور انٹرنیٹ سے اکھٹی ہو رہی ہے، اس برطانوی ادارے کو اپنے آپ کو اہم رکھنے کے لیے پہلے سے زیادہ محنت کرنی پڑ رہی ہے۔

گزشتہ سال موجودہ ایم آئی سکس سربراہ سر رچررڈ نے امریکی سی آئی اے سربراہ ولیئم برنز کے ساتھ کہا تھا کہ ’دنیا کو ایسا خطرہ لاحق ہے جو سرد جنگ کے بعد سے نہیں دیکھا گیا۔‘

فنانشل ٹائمز اخبار میں ان دونوں نے لکھا تھا کہ ’یوکرین جنگ سے ہٹ کر دونوں ادارے مل کر یورپ میں روسی خفیہ اداروں کی سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘ انھوں نے چین کی ترقی کو اس ’صدی کے سب سے بڑے انٹیلیجنس چیلنج‘ کے طور پر پیش کیا اور یہ بھی کہا کہ وہ ’مشرق وسطی میں تنازع کم کرنے کی سخت کوشش‘ کر رہے ہیں۔

اتوار کو سر رچرڈ نے کہا کہ وہ ایک نئے سربراہ کی تعیناتی پر خوش ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’بیلس ایک کامیاب افسر اور اہل سربراہ ہیں۔‘ انھوں نے ایم آئی سکس کی پہلی خاتون سربراہ کو خوش آمدید کہا۔

اس سے قبل خارجہ امور کے سیکرٹری ڈیوڈ لیمی نے کہا کہ ’بلیس بہترین امیدوار تھیں جو عالمی عدم استحکام اور نئے خطرات سے نمٹنے میں برطانیہ کی مدد کریں گی۔‘


News Source

مزید خبریں

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.