واشنگٹن ۔29دسمبر (اے پی پی):امریکی ریاست کولوراڈو کے بعد ریاست مین میں بھی ڈونلڈ ٹرمپ کوانتخابات کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا ۔
اردو نیوز کے مطابق ریاست مین کی سیکرٹری آف سٹیٹ شینا بیلوز نے اپنے فیصلے میں کہاکہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ جو ریپبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار کی حیثیت سے سب سے آگے ہیں نے اپنے حامیوں کو اس وقت بغاوت پر اکسایا جب انہوں نے 2020 کے انتخابات میں ووٹروں کی دھوکہ دہی کے بارے میں جھوٹے دعوے پھیلائے اور پھر اپنے حامیوں پر زور دیا کہ وہ کیپیٹل ہِل کی جانب مارچ کریں تاکہ قانون سازوں کو ووٹ کی تصدیق کرنے سے روکیں۔شینا بیلوز نے 34 صفحات کے فیصلے میں لکھا کہ امریکی آئین حکومت کی بنیادوں پر حملے کو برداشت نہیں کرتا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کی ٹیم نے کہا ہے کہ وہ اس ظالمانہ فیصلے کے خلاف اپنا اعتراض دائر کرے گی۔یہ فیصلہ ریاست مین کے سابق قانون سازوں کے ایک گروپ کےبیان کے بعد سامنے آیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی آئین کی ایک شق کی بنیاد پر نااہل قرار دیا جانا چاہیے جو لوگوں کو عہدہ سنبھالنے سے روکتا ہے اگر وہ پہلے سے حلف اٹھانے کے بعد بغاوت پر اکسانے میں ملوث ہوتے ہیں۔کنزرویٹیو کی اکثریتی ارکان پر مشتمل عدالت نے تین کے مقابلے میں چھ کی اکثریت سے ٹرمپ کے خلاف فیصلہ دیا۔ ان میں سے تین ججز ٹرمپ کے نامزد کردہ تھے۔ یادرہے کہ بدھ کو امریکی ریاست مشی گن کی سپریم کورٹ نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نااہل کرنے سے متعلق درخواست سننے سے انکار کرتے ہوئے ان کو پرائمری الیکشن کی اجازت دی تھی۔سپریم کورٹ نے ماتحت عدالت کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے کہا تھا کہ ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کی کوششوں کے باوجود الیکشن میں حصہ لے سکتے ہیں۔20 دسمبر کو امریکی ریاست کولوراڈو کی ایک اعلٰی عدالت نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ریاست کولوراڈو کی سپریم کورٹ کے چار، تین کی اکثریتی فیصلے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ امریکی تاریخ میں پہلے صدارتی امیداوار ہیں جنہیں وائٹ ہاؤس کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا۔