’وکھری‘: ’یہ وہ کردار نہیں جس کے لیے کوئی بھی اداکارہ باآسانی راضی ہو جائے‘

اگرچہ پاکستانی اداکارہ فریال محمود قندیل کسی فلم یا ٹی وی شو کے لیے ’قندیل بلوچ کا کردار نہیں نبھا رہیں‘ تاہم ’حقیقی واقعات پر مبنی‘ ایک نئی فلم ’وکھری‘ میں مرکزی کردار کی تیاری کے لیے انھوں نے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل سوشل میڈیا سٹار کے کئی انٹرویوز دیکھے تھے۔

اگرچہ پاکستانی اداکارہ فریال محمود کسی فلم یا ٹی وی شو کے لیے ’قندیل بلوچ کا کردار نہیں نبھا رہیں‘ تاہم ’حقیقی واقعات پر مبنی‘ ایک نئی فلم ’وکھری‘ میں مرکزی کردار کی تیاری کے لیے انھوں نے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل ہونے والی سوشل میڈیا سٹار قندیل بلوچ کے کئی انٹرویوز دیکھے تھے۔

بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں فریال کا کہنا ہے کہ یہ فلم ’قندیل کے لیے ٹریبیوٹ ہے۔ میں نے اس (فلم) میں قندیل کا کردار ادا نہیں کیا، البتہ ان کے بہت سارے انٹرویوز دیکھے ہیں۔ ان کی لینگو (زبان) اور جس صاف گوئی سے وہ بات کرتی تھیں، ان میں سے میں نے کچھ چیزوں کو اپنایا ہے۔‘

فریال تسلیم کرتی ہیں کہ ’وکھری‘ کے کچھ سین دیکھ کر ناظرین کو شاید یہ لگ سکتا ہے کہ یہ قندیل بلوچ ہی ہیں۔ فلم کے ٹریلر میں یہ بتایا گیا ہے کہ ’وکھری‘ کی کہانی حقیقی واقعات پر مبنی ہے تاہم فریال کے مطابق اِس کی کہانی افسانوی ہے اور قندیل کی زندگی سے متاثر ہے۔

وہ کہتی ہیں کہ قندیل نے ایک مشکل زندگی گزاری اور ’وکھری اس عورت کے اعزاز میں ہے جو بس وہ کرنا چاہتی تھی جو اس کو کرنا تھا۔ یہ ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ایک عورت جو کرنا چاہتی ہے، ہم اس پر اپنی رائے کا اظہار پہلے ہی کر دیتے ہیں کہ وہ بُری ہے یا اچھی ہے، صحیح ہے یا غلط ہے۔ جو وہ کرنا چاہتی ہے، اسے کرنے نہیں دیتے ہیں۔ بس اپنی رائے سے ہی مار دیتے ہیں۔‘

جولائی 2016 کے دوران پاکستان کی ’پہلی سوشل میڈیا‘ سلیبرٹی کہلائی جانے والی 26 سالہ قندیل بلوچ کو ان کے بھائی نے نام نہاد غیرت کے نام پر قتل کر دیا تھا۔

فریال محمود
BBC

نور کی نئی شناخت

فریال کئی پاکستانی ڈراموں میں کام کر چکی ہیں۔ چھوٹے پردے پر ان کا آخری کردار دو سال پہلے نشر ہونے والے ڈرامہ ’رقیب سے‘ میں تھا جس کو کافی سراہا گیا۔ انھوں نے پہلے بھی پاکستانی فلموں میں کام کیا ہے لیکن ’وکھری‘ میں وہ پہلی بار ایک مرکزی کردار ادا کریں گی۔

نور نامی بیوہ خاتون کے کردار پر مبنی فیچر فلم ’وکھری‘ 5 جنوری سے سینما گھروں کی زینت بنی ہے۔ فریال اس فلم میں نور کے کردار میں نظر آئیں گی جو ایک ماں ہونے کے ساتھ ساتھ گورنمنٹ سکول کی ٹیچر بھی ہیں۔

ٹریلر میں اس کہانی کی جھلکیوں سے کچھ یہ سمجھ آتی ہے کہ نور لڑکیوں کے لیے ایک نیا سکول بنانا چاہتی ہیں اور اس کے لیے انھیں پیسے درکار ہیں۔ مگر ان کی بات پر کوئی کان نہیں دھرتا۔ کئی مرتبہ انھوں نے اپنی بات لوگوں تک پہنچانے کی کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہو سکیں۔

ایک دن وہ اپنے دوست کا ڈریگ فیم لباس پہنتی ہیں، وگ لگاتی ہیں اور سٹیج پر جا کر کچھ بھی بولنا شروع کر دیتی ہیں۔ لیکن اگلے دن انھیں معلوم ہوتا ہے کہ وہ تو راتوں رات وائرل ہو چکی ہیں۔

فریال کے مطابق نور کی یہ نئی شناخت ان کا ’الٹر ایگو‘ ہے جسے وکھری کا نام دیا جاتا ہے۔

فریال نے بتایا کہ ’انفلوئنسرز کی زندگیاں کیسی ہوتی ہیں، ان کے ساتھ جو ہوتا ہے یا جو کچھ وہ کرتے ہیں، یہ سب وکھری کے کردار میں دیکھنے کو ملے گا۔‘

فریال کا کہنا ہے کہ فلم کی کہانی سُن کر لگتا ہے کہ یہ بہت سنجیدہ فلم ہے جبکہ ایسا بالکل نہیں۔ ’کچھ جگہوں پر آپ کو کامیڈی سین بھی دیکھنے کو ملیں گے۔ یہ فلم مکمل طور پر ’ان پریڈکٹیبل‘ ہے (یعنی ناظرین کو پتا نہیں چلے گا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔)‘

’یہ وہ کردار نہیں جس کے لیے کوئی بھی اداکارہ باآسانی راضی ہو جائے‘

اس کردار کو چننے کی وجہ پوچھنے پر فریال نے کہا کہ شاید وہ اس کے لیے کاسٹ ہی اس لیے ہوئیں کیونکہ انھیں کسی کو کچھ بھی بولنے سے ڈر نہیں لگتا۔

’میرے خیال سے ٹرولنگ اور انسٹاگرام پر جو میرے ساتھ ہوتا رہتا ہے، میں اسی وجہ سے کاسٹ ہوئی۔ اسی وجہ سے ان لوگوں کو لگا کہ میں یہ کردار بخوبی نبھا سکتی ہوں کیونکہ میں ان سب مسائل کا سامنا سوشل میڈیا پر کرتی رہتی ہوں۔‘

وہ مزید وضاحت کرتی ہیں کہ ’اس فلم کا سکرپٹ وہ نہیں جو کرنے کے لیے کوئی بھی اداکارہ باآسانی راضی ہو جائے۔ بہت ساری اداکارائیں اس سکرپٹ سے ڈر جائیں گی۔ ایسی صورت میں پھر میں کہتی ہوں کہ مجھے یہ کردار کرنا ہے کیوںکہ اس طرح کی کہانیاں بتانا بہت ضروری ہے۔‘

’ان چیزوں کو منظرِعام پر لانا بہت ضروری ہے۔۔۔ اس میں پرفارمینس مارجن بہت زیادہ ہے، مجھے اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ کوئی مجھے کیا کہہ رہا ہے۔ البتہ کوئی میری اداکاری کو بُرا کہے گا تو مجھے اس بات کا دُکھ ہو گا۔‘

فریال کی رائے میں پاکستانی معاشرے میں عورتیں آسان ہدف ہوتی ہیں اور انھیں ’پبلک پراپرٹی سمجھا جاتا ہے۔‘ جو لوگ خواتین کی تصاویر کو سوشل میڈیا پر تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، فریال کو ان کے لیے ’دکھ محسوس ہوتا ہے کہ یہ لوگ کتنے اکیلے، کتنے اداس ہیں۔‘

’نہ مجھے جانتے ہیں، نہ مجھ سے کوئی لینا دینا ہے۔ مجھے گالیاں دے رہے ہیں اور فالو بھی کر رہے ہیں۔ اگر آپ مجھے پسند نہیں کرتے تو ان ِفالو کر دیں۔‘

پاکستان میں ریلیز سے قبل وکھری کا ورلڈ پریمیئر پچھلے ماہ ریڈ سی انٹرنیشنل فیسٹیول میں ہوا۔ بی بی سی اردو سے گفتگو میں اداکارہ نے بتایا کہ فیسٹیول میں لوگوں نے اس فلم کو بہت پسند کیا لیکن ان کا کہنا تھا کہ بین الااقوامی سطح پر فلم کا فیڈبیک اتنا معنی نہیں رکھتا۔

’وہاں کے لوگ اس سوسائٹی کا حصہ نہیں تو وہ یہاں کے مسائل سمجھ نہیں سکتے۔ ہمارے لیے پاکستان کیسا ہے، یہ ہمیں پتا ہے۔ کسی اور کے لیے پاکستان بالکل مختلف ہے۔ جب ہم کسی دوسرے ملک جاتے ہیں تو وہاں کے لوگ ہماری چیزیں دیکھ کر تعجب اور حیرانی کا اظہار کرتے ہیں۔ ان کو لگتا ہے کہ پاکستان ایک گاؤں ہے، وہاں سب خواتین حجاب کرتی ہیں۔ مجھے زیادہ اس چیز کا انتظار ہے کہ پاکستانی عوام اس فلم کو دیکھ کر کیا سوچتے ہیں۔‘

اگر آپ کا وکھری دیکھنے کا پلان ہے تو فریال کا آپ کے لیے ایک مشورہ ہے کہ اسے فیچر فلم نہیں بلکہ کمرشل فلم سمجھ کر جائیں۔ ’وکھری آپ کو سرپرائز کر دے گی۔ اس میں عوام کی تفریح کے تمام عنصر موجود ہیں۔ وکھری کسی کمرشل فلم سے کم نہیں۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.