کھانے میں ’زہر‘ دیے جانے کا الزام، حکومت کی بشریٰ بی بی کو اپنی مرضی کی جگہ سے معائنہ کروانے کی پیشکش

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ سب جیل قرار دیے گئے ان کے بنی گالہ کے گھر میں انھیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ تاہم پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے۔
بشریٰ عمران
Getty Images

پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا ہے کہ سب جیل قرار دی گئی بنی گالہ کی رہائش گاہ میں انھیں نقصان پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں القادر ٹرسٹ کیس کی سماعت کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بشریٰ بی بی نے دعویٰ کیا کہ دورانِ قید ان کے کھانے میں ’باتھ روم صاف کرنے کے لیے استعمال ہونے والا محلول‘ ملایا جا رہا ہے۔

تاہم پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے ان دعوؤں کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے کہ بشریٰ بی بی ’جہاں سے چاہیں اپنا معائنہ کروا لیں۔‘

خیال رہے کہ جیل قوانین کے مطابق زہریلے مواد اور کیمیکلز، چاہے وہ سیال اور ٹھوس حالت میں ہوں، ممنوع اشیا کی فہرست میں شامل ہیں۔

بشریٰ بی بی کا زہر دیے جانے کا دعویٰ

سابق خاتونِ اول کے مطابق انھیں تحقیق سے پتا چلا کہ اس محلول، جو ان کے بقول انھیں دیا جا رہا ہے کے استعمال سے ایک ماہ بعد طبیعت زیادہ خراب ہوتی ہے اور وہ کئی دنوں سے سینے اور معدے میں تکلیف محسوس کر رہی ہیں۔

انھوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے کھانے میں محلول ملائے جانے کی اطلاع انھیں جیل میں بھی کسی نے دی تھی لیکن وہ اس شخص کا نام نہیں بتائیں گی۔

بشریٰ بی بی کی جانب سے یہ الزام پہلی بار منظرِ عام پر نہیں آیا۔ اس سے قبل بھی وہ دعویٰ کر چکی ہیں کہ انھیں ’شہد میں کچھ مِلا کر کھلایا جا رہا ہے۔‘

عمران خان، بشریٰ بی بی
EPA

خیال رہے کہ بشریٰ بی بی کو عمران خان کے ساتھ توشہ خانہ اور عدت سے پہلے نکاح کے کیس میں قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ پیر کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو سنائی گئی 14 برس کی قید کی سزا کو معطل کر دیا تھا۔

سابق خاتون اول القادر ٹرسٹ کیس میں بھی شریک ملزمہ ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے ساتھ معاہدے کے بدلے اربوں روپے کی اراضی سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے نام منتقل کی گئی، جس کی وہ تردید کرتی ہیں۔

ادھر عمران خان نے اپنی اہلیہ کے بیان پر ردِعمل دیتے ہوئے احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا کے سامنے دعویٰ کیا کہ انٹیلیجنس ادارے آئی ایس آئی کے لوگ بنی گالہ سے اڈیالہ جیل تک ’سب چیزوں کو کنٹرول کر رہے ہیں۔‘

خیال رہے کہ ماضی میں حکومتی ترجمان بارہا عمران خان کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے چکے ہیں۔

کمرہ عدالت میں موجود صحافی رضوان قاضی کے مطابق عمران خان نے مطالبہ کیا کہ ان کی اہلیہ کا معائنہ شوکت خانم ہسپتال کے ڈاکٹر سے کروایا جائے۔ احتساب عدالت کے جج نے ریمارکس دیے کہ وہ بشریٰ بی بی کے طبی معائنے سے متعلق تفصیلی درخواست عدالت میں جمع کروا دیں۔

دوسری جانب اس حوالے سے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’بشریٰ بی بی کو ہدف بنانے کا واحد مقصد عمران خان کو توڑنا اور انھیں جھکنے پر مجبور کرنا ہے۔‘

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ’کھانے میں زہریلے مواد کے باعث بشریٰ بی بی کی صحت و سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات نہایت تشویش کا باعث ہیں۔ بشریٰ بی بی کو فوراً رہا کیا جائے اور انھیں شوکت خانم ہسپتال میں موجود ان کے قابلِ بھروسہ ڈاکٹرز سے فوری طبی معائنے کا بنیادی حق دیا جائے۔‘

بشریٰ بی بی کے الزامات پر جیل انتظامیہ اور پنجاب حکومت کیا کہتی ہے؟

خیال رہے کہ بشریٰ بی بی اور عمران خان کے گھر بنی گالہ کی سکیورٹی اڈیالہ جیل کے اہلکاروں کے پاس ہے جو کہ پنجاب حکومت کے زیرِ سایہ کام کرتے ہیں۔

بشریٰ بی بی کے بیان پر ردِ عمل دیتے ہوئے اڈیالہ جیل کے ایک اہلکار کا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ ’بشریٰ بی بی سابق خاتونِ اول ہیں او انھیں کھانا بھی ان کی مرضی کے مطابق دیا جاتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’ابھی تک ہمیں بشریٰ بی بی کی جانب سے کوئی تحریری درخواست نہیں دی گئی ہے۔ اس سے قبل انھوں نے زبانی طبعیت کی خرابی کی شکایت کی تھی جس کے بعد ان کے تمام ٹیسٹ کروائے گئے جو کہ درست آئے تھے۔‘

عمران خان کی جانب سے بشریٰ بی بی کا علاج اور معائنہ شوکت خانم سے کروانے کے مطالبے پر پنجاب کی وزیرِ اطلاعات اعظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ ’وہ جہاں سے چاہیں اپنا معائنہ کروائیں ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔‘

پنجاب کی وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ ان کی اطلاع کے مطابق بشریٰ بی بی کو ’تیزابیت‘ کی شکایت تھی جس پر ان کا ڈاکٹر سے معائنہ بھی کروایا گیا تھا۔

جیل اہلکار کے مطابق سب جیل پر بھی سینٹرل جیل والے ہی تمام قوانین لاگو ہوتے ہیں۔ ان کے مطابق کسی بھی قیدی کی طبیعت ناساز ہونے کی صورت میں جیل میں تعینات ڈاکٹروں سے ہی ان کا معائنہ کروایا جاتا ہے اور اگر زیادہ ایمرجنسی کی صورتحال ہو تو جیل ڈاکٹر کے مشورے پر مریض کو جیل سے باہر کسی ہسپتال میں منتقل کیا جاتا ہے۔

جیل یا سب جیل میں کسی بھی قیدی کو یا عملے کو ایسی کوئی اشیا رکھنے کی اجازت نہیں ہوتی جس سے کسی قیدی کو کوئی خطرہ پہنچنے کا اندیشہ ہو۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.