کشمیر: مطالبات منظور ہونے کے باوجود رینجرز اور مظاہرین میں تصادم

image

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کی حکومت کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے چند گھنٹے بعد دارالحکومت مظفرآباد میں حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

مقامی میڈیا کے مطابق شہر کے علاقے گوجرہ میں مظاہرین اور رینجرز کے درمیان جھڑپ ہوئی ہے جس میں گولی لگنے سے متعدد مظاہرین زخمی ہوئے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق دو زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے۔

حکومت کی جانب سے جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی منظوری کے بعد پیر کو دھیرکوٹ میں رکے ہوئے لانگ مارچ کے شرکا کو مظفرآباد جانے کی اجازت دے دی گئی تھی اور انتظامیہ نے ان کے راستے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس سے پہلے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بھی کشمیر کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری کا اعلان بھی کیا گیا تھا۔

وزیراعظم پاکستان کی جانب سے فنڈز کی منظوری کے بعد کشمیرحکومت نے بجلی اور آٹا سستا کرنے کے علیحدہ علیحدہ نوٹفکیشن جاری کیے۔

محکمہ خوراک کے نوٹیفیکشن کے مطابق آٹے کی فی 40 کلوگرام قیمت دو ہزار روپے مقرر کر دی گئی ہے جبکہ  20 کلو آٹے کی قیمت ایک ہزار روپے مقرر کی گئی۔

 محکمہ بجلی و آبی وسائل نے بھی بجلی کی قیمتوں میں کمی کا نوٹیفیکشن جاری کیا۔

نوٹیفیکشن کے مطابق 100 یونٹ تک بجلی کی قیمت تین روپے فی یونٹ، 100 سے 300 یونٹس تک پانچ روپے جبکہ 300 سے زائد یونٹس کی قیمت چھ روپے فی یونٹ مقرر کی گئی ہے۔

کمرشل استعمال کی بجلی ایک سے 300 یونٹس تک 10 روپے جبکہ 300 سے زائد یونٹس کی قیمت 15 روپے فی یونٹ  ہو گی۔

ان اعلانات کے بعد مظاہرین کے قافلے دارالحکومت مظفرآباد پہنچنا شروع ہو گئے تھے اور مقامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران مظاہرین کا استقبال کر رہے تھے۔

تمام اضلاع سے مظاہرین کے قافلوں کے شہر پہنچنے کے بعد جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے ایک جلسہ عام بھی متوقع تھا۔

تاہم اس کے بعد اچانک شہر کے حالات بگڑ گئے۔

رینجرز اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں زخمی ہونے والے مظاہرین کو سی ایم ایچ منتقل کیا گیا ہے (فوٹو: سکریب گریب)عینی شاہدین کے مطابق مظفرآباد میں پاکستان رینجرز کے دستے ایبٹ آباد روڈ، گوجرہ سے داخل ہوئے تو مظاہرین نے نعرے بازی کی۔ اس دوران جھڑپوں میں متعدد افراد زخمی ہوئے۔

اس سے چند گھنٹے قبل صوبہ خیبرپختونخوا اور کشمیر کے سرحد پر عالقے برارکوٹ میں بھی مظاہرین نے رینجرز کے قافلے پر پتھراؤ کیا تھا جس کے بعد ان کی گاڑیاں واپس لوٹتی دکھائی دی تھیں۔

تاہم شام کو ایک مرتبہ پھر رینجرز کی گاڑیاں مظفرآباد کی حدود میں داخل ہو گئیں اور اس بعد گوجرہ بائی پاس پر ان کا مظاہرین سے تصادم ہوا۔

اس واقعے کے بعد مظاہرین کی جانب سے رینجرز کی دو گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی گئی۔

آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ

دوسری جانب انتظامیہ نے قانون ساز اسمبلی کے سامنے چھتر چوک میں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور ہوائی فائرنگ بھی کی۔

اس کے علاوہ چھتر ہائی کورٹ گراؤنڈ میں تین ہیلی کاپٹر کے ذریعے پیرا ملٹری سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو بھی اتارا گیا۔

مظفرآباد کے چھتر چوک میں سپریم کورٹ کی عمارت سامنے موجود مظاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا (فوٹو: سکرین گریب)شام ساڑھے چھ بجے مقامی صحافی سید اشفاق شاہ نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ’اس وقت شہر کی صورت حال پھر کشیدہ ہے۔ بھاری پیمانے پر آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ ہو رہی ہے۔‘

انہوں نے بتایا کہ ’لانگ مارچ کے قافلے شہر میں داخل ہو رہے تھے اور ان کا امبور اور چھتر کے مقام پر مقامی مظاہرین استقبال کر رہے تھے کہ اچانک گوجرہ میں مظاہرین اور رینجرز کے درمیان تصادم ہوا اور حالات بگڑ گئے۔‘

انٹرنیٹ سروس ایک مرتبہ پھر معطل

حکومت کی جانب سے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات تسلیم کیے جانے کے بعد پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں دو دن سے معطل انٹرنیٹ سروس بحال کر دی گئی تھی لیکن حالات کشیدہ ہونے پر ایک مرتبہ پھر انٹرنیٹ بند کر دیا گیا ہے۔

صحافی سید اشفاق شاہ نے بتایا کہ ’اس وقت شہر میں صرف لینڈلائن انٹرنیٹ محدود پیمانے پر کام کر رہا ہے۔‘

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر میں مہنگی بجلی اور مہنگے آٹے سمیت دیگر مطالبات کے لیے احتجاج کرنے والی جوائنٹ جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا لانگ مارچ 10 مئی کو شروع ہوا تھا۔

اتوار کی شب راولاکوٹ میں حکومتی نمائندوں اورعوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات ناکام ہو گئے تھے جس کے بعد قافلے مظفرآباد کی جانب چل پڑے تھے۔

مظفرآباد میں مختلف جگہوں پر مشتعل مظاہرین سڑکوں پر ٹائر جلا کر احتجاج کر رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)پیر کو جب لانگ مارچ کے شرکا دھیرکوٹ میں ٹھہرے ہوئے تھے تو حکومت نے بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کر دیا اور عوامی ایکشن کمیٹی کو مظفرآباد میں داخل ہونے کی اجازت دے دی۔

شام کو حالات خراب ہونے کے بعد لانگ کے مارچ کے شرکا کی بڑی تعداد شہر کے داخلی راستے میں واقع امبور بازار میں رک گئی تھی۔

اس کے بعد مظاہرین نے امبور بازار میں دھرنا دے دیا تھا تاہم شام ساڑھے سات بجے لانگ مارچ شہر میں داخل ہو گیا۔

پاکستان کی زیرانتظام کشمیر کی حکومت کی جانب سے تازہ ترین صورت حال پر تاحال کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.