انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز میں ”بھارت کی میری ٹائم تیاری : بحر ہند کے لیے مضمرات“ کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

image

اسلام آباد۔23مئی (اے پی پی):انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی)میں آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر نے انڈین اوشین سٹڈی سینٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز کے تعاون سے ”بھارت کی میری ٹائم تیاری : بحر ہند کے لیے مضمرات“ کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد کیا۔ جمعرات کو ہونے والے سیمینار کے مقررین میں صدر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز وائس ایڈمرل (ر) احمد سعید ، سابق وائس چیف آف نیول سٹاف وائس ایڈمرل (ر) خان ہشام بن صدیق، ڈائریکٹر جنرل آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ ایس پی ڈی بریگیڈیئر ظاہر کاظمی، نائب صدر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز بابر بلال حیدر اور ریئر ایڈمرل (ر) سید فیصل علی شاہ شامل تھے۔

سیمینار کی نظامت ڈائریکٹر آرمز کنٹرول اینڈ ڈس آرمامنٹ سینٹر آئی ایس ایس آئی ملک قاسم مصطفیٰ نے کی۔ وائس ایڈمرل احمد سعید نے اپنے خطاب میں کہا کہ بحر ہند (آئی او آر) عالمی بحری تجارت کے لیے انتہائی اہم ہے جہاں تیل کی عالمی تجارت کا تقریباً 80 فیصد اس علاقہ سے گزرتا ہے، اسے کنٹرول کرنا اہم جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ کے مترادف ہے جو عالمی اقتصادی اور سلامتی کے فریم ورک میں ایک اہم محور کے طور پر خطے کے کردار کو واضح کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑی طاقتوں کی موجودگی جغرافیائی سیاسی منظر نامے کو پیچیدہ بناتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کشیدگی کو کم کرنے اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے علاقائی تعاون اور بات چیت کی ضرورت ہے۔ سابق سیکرٹری خارجہ اور ڈی جی آئی ایس ایس آئی سہیل محمود نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بحر ہند ایک اہم بحری راہداری کے طور پر اہم کردار ادا کرتا ہے جو افریقہ، ایشیا اور آسٹریلیا کے ممالک کو آپس میں ملاتا اور عالمی سطح پر اس کی بے پناہ جغرافیائی سیاسی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے سفارتی مشغولیت اور علاقائی تعاون کے لیے بحر ہند کے کردار کی بھی وضاحت کی۔ انہوں نے بھارت کی بڑھتی ہوئی بحری صلاحیتوں، آئی او آر کی عسکریت پسندی میں بھارتی سمندری تعمیر کے کردار اور پاکستان کی سلامتی اور اقتصادی مفادات پر ان پیش رفتوں کے اثرات پر بھی بات کی۔

قبل ازیں ملک قاسم مصطفیٰ نے کہا کہ بھارت ماورائے علاقہ طاقتوں کی مدد سے بحر ہند پر تسلط کو یقینی بنانا چاہتا ہے اور اس نے بحر ہند کو تیزی سے ملٹرائز کیا جبکہ بھارت نے بحر ہند کو جوہری بنادیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی بحریہ کی بڑھتی ہوئی موجودگی خطے کے امن و استحکام کو خطرے میں ڈال رہی ہے، اس نے پاکستان کے خطرے کے ادراک اور سلامتی کے خدشات کو بڑھادیا ہے اور اس سے خطے میں روایتی اور جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے۔ وائس ایڈمرل (ر) خان ہشام بن صدیق نے آئی او آر کی تزویراتی اہمیت اور خطے کے ماحول کو تشکیل دینے والے فوجی جہتوں پر اظہار خیال کیا۔

انہوں نے غیر روایتی چیلنجز بشمول بحری قزاقی، دہشت گردی اور انسانی سمگلنگ کا ذکر کرتے ہوئے کثیر الجہتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کوآپریٹو سکیورٹی فریم ورک کی ضرورت پر زور دیا۔ بریگیڈیئر ظاہر کاظمی نے بھارتی سمندر میں موجود جوہری صلاحیتوں اور ڈیٹرنس استحکام پر اثرات کے بارے میں اپنی بصیرت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح بھارت سمندر میں اپنے جوہری ہتھیاروں کی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے اور یہ کس طرح علاقائی ڈیٹرنس کو کمزور کرسکتا ہے اور ممکنہ طور پر ہتھیاروں کی دوڑ کا باعث بن سکتا ہے جس سے تنازعات کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہائپرسونک اور کروز میزائل سمیت بھارت کی غیر محدود فوجی صلاحیتیں طاقت کے لیے خطرہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دو طرفہ معاہدوں کے باوجود کشیدگی برقرار ہے اور بھارت کے ناکافی حفاظتی نظام پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بابر بلال حیدر نے بھارت کے سمندری عزائم کا جائزہ لیا جو تاریخی اور نظریاتی عوامل سے متاثر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمت عملی میں آئی او آر میں ایک مضبوط فوجی اڈہ قائم کرنا شامل ہے۔ ریئر ایڈمرل (ر) سید فیصل علی شاہ نے علاقائی چیلنجز کے درمیان اپنی بحری صلاحیتوں کو بڑھانے اور اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے پاکستان کے عزائم اور کامیابیوں کے ساتھ ساتھ گوادر بندرگاہ کی تزویراتی اہمیت کا ذکرکیا۔ انہوں نے میری ٹائم ڈومین کی اہمیت کے مناسب ادراک اور اس کے مطابق سٹریٹجک فوکس کو تبدیل کرنے پر زور دیا۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
پاکستان کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.