’وہاں سمارٹ کرکٹ زیادہ ضروری تھی‘

اگرچہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سکہ رائج الوقت جارحانہ بلے بازی ہی ہے مگر سمارٹ کرکٹ بڑے ایونٹس میں بہت ضروری ہو جاتی ہے کہ جہاں اپروچ کی یکسانیت مخالف بولرز کی زندگی آسان کر دیتی ہے۔
reuters
Reuters

اعظم خان حیرت کی تصویر بنے کھڑے ہیں۔ وہ برے وکٹ کیپر ہرگز نہیں ہیں۔ ابھی چند ہی ہفتے پہلے پی ایس ایل کے بہترین وکٹ کیپر قرار دیے گئے ہیں۔ مگر یہاں وہ خود پر حیران ہیں کہ اوپر تلے دو کیچز کیسے گرا دیے۔

یہ دو ایسے ریگولیشن کیچز تھے جو انٹرنیشنل لیول پر کوئی بھی وکٹ کیپر آسانی سے کر جاتا۔

انگلش بیٹنگ دھاڑ رہی تھی اور پاکستانی بولرز سر کھجا رہے تھے۔ گو اس سے پہلے یونہی دھاڑنے کا موقع پاکستانی بلے بازوں کو بھی ملا تھا مگر وہ کوتاہ بین نکلے اور اپنی حیثیت ثابت کرنے میں ناکام رہ گئے کہ عادل رشید اور لیونگسٹن کی سپن آڑے آ گئی۔

صائم ایوب کو ڈراپ کر کے پاکستان نے اپنے پرانے اوپننگ جوڑے کو میدان میں اتارا جسے ابر آلود کنڈیشنز میں انگلش پیسرز کی 150 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سوئنگ ہوتی نئی گیند کا سامنا تھا مگر اسں نے اپنا کردار خوب نبھایا۔

بابر اعظم اور محمد رضوان نے بیٹنگ کے لیے مشکل حالات میں اپنی مہارت کا ثبوت دیا۔ ان کے قدم حرکت میں رہے اور انگلش فاسٹ بولرز کے پیر جمنے نہ پائے۔ پاور پلے کے اختتام تک پاکستان میچ میں پہلی برتری لے چکا تھا۔

مگر پاور پلے ختم کیا ہوا، پاکستانی بیٹنگ کے قدم ہی اکھڑ گئے۔ جس پچ پر ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ بٹلر نے فاسٹ بولرز کی سیم کا فائدہ اٹھانے کو کیا تھا، وہاں عادل رشید کی سپن سب سے بہتر نکلی۔

اپنی لینتھ میں پرفیکشن کے ساتھ عادل رشید کا ڈسپلن بھی ایسا سخت تھا کہ پاکستانی بلے باز حواس بھلا بیٹھے۔ گو یہ ہڑبڑاہٹ اس مائنڈسیٹ تبدیلی کا لامحالہ نتیجہ بھی تھی جو پہلے بیٹنگ کرنے میں نئی اپروچ اپنانے کی ہے، مگر اننگز کے اس مرحلے پر ’سمارٹ کرکٹ‘ جارحانہ کرکٹ سے زیادہ ضروری تھی۔

Reuters
Reuters

اگرچہ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سکہ رائج الوقت جارحانہ بلے بازی ہی ہے مگر سمارٹ کرکٹ بڑے ایونٹس میں بہت ضروری ہو جاتی ہے کہ جہاں اپروچ کی یکسانیت مخالف بولرز کی زندگی آسان کر دیتی ہے۔

پاکستان نے پاور پلے کا جو مومینٹم مڈل اوورز میں گنوایا، اسے کسی حد تک عثمان خان نے بحال کرنے کی کوشش کی اور اپنے مختصر سے انٹرنیشنل کرئیر میں پہلی بار اپنی ان صلاحیتوں کی جھلک دکھائی جو ان کے تازہ سفر کی وجہ بنی ہیں۔

لیکن عثمان خان کے علاوہ باقی بیٹنگ آرڈر دھند میں راہ ٹٹولتے پویلین پلٹ گیا۔ انگلش ڈیتھ بولنگ مارک ووڈ اور آرچر کی تباہ کن پیس کے علاوہ کرس جارڈن کے قابلِ قدر تجربے سے بھی بھرپور تھی جس نے پاکستانی بیٹنگ کو پورے اوورز کھیلنے سے بھی محروم کر دیا۔

اور جیسے پاکستانی بیٹنگ مڈل اوورز میں زندگی کی مقصدیت سے عاری دکھائی دی، کچھ ویسی ہی بولنگ بھی پاور پلے میں پاکستان نے کر چھوڑی۔ جب فاسٹ بولرز کسی پلان کے بغیر سر پٹخ رہے ہوں تو بلے بازوں کے قدم خود بخود ہلنے لگتے ہیں۔

جوں جوں فل سالٹ کے قدم ہلتے گئے، پاکستانی بولنگ کی لینتھ مزید بگڑنے لگی اور پاور پلے میں انگلش بیٹنگ نے پاکستانی بولنگ کا وہ حشر کر ڈالا جو دو ہفتے پہلے پاکستان کو آئرش بولنگ کا کرنا چاہیے تھا۔

getty
Getty Images
انگلش بیٹنگ کی یہ دریدہ دلی صرف پاکستانی بولنگ کی خطاؤں کی ہی ممنون نہیں تھی بلکہ وکٹوں کے پیچھے کھڑے اعظم خان کی غلطیوں کی بھی شکر گزار تھی

لیکن انگلش بیٹنگ کی یہ دریدہ دلی صرف پاکستانی بولنگ کی خطاؤں کی ہی ممنون نہیں تھی بلکہ وکٹوں کے پیچھے کھڑے اعظم خان کی غلطیوں کی بھی شکر گزار تھی جنہوں نے دو ایسے یقینی کیچز ڈراپ کر ڈالے کہ پھر خود ہی حیرت کی تصویر بن رہے۔

مگر اس یاسیت بھری بولنگ کاوش میں بھی ایک خوش کن پہلو حارث رؤف کی فارم اور ڈسپلن میں تسلسل ہے۔ انجری کے سبب کرکٹ سے دور رہنے کے موقع نے یقیناً ان کے مائنڈ سیٹ کو تقویت دی ہے اور ورلڈ کپ سے عین پہلے ان کا اس فارم میں آنا پاکستان کے لیے اچھی خبر ہے۔

ورلڈ کپ کے آغاز میں ایک ہی دن بچا ہے۔ انگلش کیمپ نے بڑے ایونٹ سے پہلے اپنا یہ اہم میچ ہنستے کھیلتے جیتا ہے اور پاکستان کی مجموعی پرفارمنس کچھ ایسی رہی کہ بالآخر فیلڈرز ایک دوسرے کو تسلیاں دینے اور چھوٹی چھوٹی خوشیاں بانٹنے پہ مجبور ہو گئے۔

لیکن سیریز اور گذشتہ چند میچز کی اونچ نیچ سے قطع نظر پاکستان کو اپنے نئے مائنڈ سیٹ سے جڑے رہنا چاہیے اور جارحانہ کرکٹ کو ہی اپنا اسلوب بنانا چاہیے۔ بہرحال بدلاؤ جب اتنا بڑا لانا ہو تو ناکامیاں بھی برداشت کرنا پڑتی ہیں۔

اور جس اپروچ سے پاکستانی ٹاپ آرڈر نے یہاں پاور پلے میں کرکٹ کھیلی، ورلڈ کپ میں یہی اپروچ اگر مڈل آرڈر بھی نبھا پایا تو سیمی فائنل تک رسائی بھی بعید نہیں۔ لیکن اس اپروچ کی کامیابی کے لیے تسلسل بہرحال لازم ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.