ٹی ٹوئنٹی سیریز میں پاکستان کو انگلینڈ سے شکست: ’برطانوی مظالم پر ایک اور خط لکھنے کی ضرورت ہے‘

سیریز کے دو میچ بارش کی نظر ہو جانے کے بعد اوول کے میدان میں پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیم کے درمیان چوتھے ٹی ٹوئنٹی کا میچ شروع ہوا تو اس بات کی توقع تھی کہ مقابلہ سخت ہو گا اور پاکستان کی ٹیم سیریز برابر کرنے کی سر توڑ کوشش کرے گی۔

سیریز کے دو میچ بارش کی نظر ہو جانے کے بعد اوول کے میدان میں پاکستان اور انگلینڈ کی ٹیم کے درمیان چوتھے ٹی ٹوئنٹی کا میچ شروع ہوا تو اس بات کی توقع تھی کہ مقابلہ سخت ہو گا اور پاکستان کی ٹیم سیریز برابر کرنے کی سر توڑ کوشش کرے گی۔

میچ کا آغاز بھی کچھ ایسا ہی ثابت کر رہا تھا۔ اگرچہ بادلوں کی موجودگی میں ٹاس جیت کر انگلینڈ کے کپتان نے یہ سوچ کر پاکستان کو بیٹنگ کی دعوت دی کہ ان کے تیز گیند باز اوپنرز کو جم کر کھیلنے نہیں دیں گے۔

تاہم پاکستان نے اس بار نیا تجربہ کرنے کے بجائے بابر اعظم اور محمد رضوان کو اوپن کرنے بھیجا اور دونوں نے ثابت کیا کہ ان کی جوڑی ہی اس پوزیشن کی حقدار ہے۔ بابر اعظم نے ٹی ٹوئنٹی میں اپنے چار ہزار رن بھی مکمل کیے اور پاور پلے کے دوران تقریبا 60 سکور ہو چکا تھا جب کپتان پانچ چوکوں اور ایک چھکے کی مدد سے 22 گیندوں پر 36 رن بنا کر عادل رشید کی گیند پر کیچ تھما بیٹھے۔

بابر کی وکٹ گرنے پر عثمان خان آئے لیکن عادل رشید اور انگلینڈ کے بولرز نے اگلے چند ہی اوورز میں میچ کا پانسا پلٹ دیا۔ محمد رضوان ساتویں اوور میں عادل کی گیند پر بولڈ ہوئے تو انھوں نے 16 گیندوں پر 23 رن بنائے تھے۔

تاہم مڈل آرڈر مکمل طور پر ناکام رہا اور فخر زمان نویں اوور میں صرف نو رن پر آوٹ ہوئے تو اگلے ہی اوور میں شاداب خان رنز کا کھاتہ کھولے بغیر ہی عادل رشید کو ایک اور وکٹ دیتے ہوئے پولین لوٹ گئے۔

Getty Images
Getty Images

11ویں اوور میں اعظم خان نے مارک وڈ کی ایک تیز رفتار اٹھتی ہوئی گیند پر وکٹ کے پیچھے کیچ تھمایا تو ان کا سکور بھی صفر تھا اور پاکستان صرف 86 رن پر آدھی وکٹیں کھو چکا تھا۔

ایسے میں عثمان خان اور افتخار احمد نے کسی حد تک پاکستان کو سنبھالا اور دونوں نے مل کر 40 رن کی شراکت کی۔ عثمان خان 21 گیندوں پر 38 رن بنا کر آوٹ ہوئے تو مجموعی سکور 126 تھا اور ابھی تقریباً چھ اوور باقی تھے۔

تاہم انگلینڈ کے گیند بازوں نے پاکستان کو 157 کے مجموعی ٹوٹل پر ہی آل آؤٹ کر دیا۔ اس وقت میچ کی ایک گیند ابھی باقی تھی اور یہ مجموعہ ہی بتا رہا تھا کہ اس کا دفاع آسان نہ ہو گا۔

لیکن انگلینڈ کے لیے یہ ہدف کتنا آسان ہو گا، اس کا جواب پاور پلے میں ہی مل گیا۔ فل سالٹ اور کپتان جوز بٹلر نے مل کر ایسی دھواں دار بیٹنگ کی کہ چھ اوور میں 78 سکور ہو چکا تھا یعنی تقریبا نصف ہدف پار کر لیا گیا تھا۔ تاہم ان میں سے 52 رن صرف تین اوور میں بنے۔

ایسے میں سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے لکھا کہ ’شاید اب وقت آ گیا ہے کہ برطانوی مظالم کے خلاف چیف جسٹس ایک اور خط لکھیں۔‘

https://twitter.com/fawadchaudhry/status/1796270851790176630

محمد عامر کے تیسرے اوور میں 16 رن پڑے تو نسیم شاہ کا اگلا اوور تو جیسے قیامت خیز تھا۔ اس اوور میں فل سالٹ اور بٹلر نے مجموعی طور پر 25 رن بٹورے جن میں دو چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔ محمد عامر کے اگلے اوور میں بھی 11 رن بننے کے بعد میچ تقریبا ہاتھ سے نکل چکا تھا۔ تاہم اس اوور میں اگر اعظم خان ایک کیچ ڈراپ نہ کرتے تو شاید نتیجہ مختلف ہوتا۔

ایسے میں بابر اعظم نے گیند حارث رؤف کو تھمائی جنھوں نے اپنے پہلے ہی اوور کی دوسری گیند پر فل سالٹ کو پولین واپس بھیجا لیکن اس اوور میں بھی مجموعی طور پر 13 رن بنے۔

سات اوور کے اختتام پر انگلینڈ کی ٹیم ایک وکٹ کے نقصان پر 91 رن بنا چکی تھی اور اب اسے جیت کے لیے صرف 67 مذید رن درکار تھے۔ یوں محسوس ہو رہا تھا کہ اب یہ میچ چند ہی اوور میں ختم ہونے والا ہے۔

حارث رؤف نے اپنی تیز رفتار گیند بازی سے میچ میں دلچسپی کا سامان پیدا کیا۔ نویں اوور میں وکٹ کیپنگ کرنے والے اعظم خان نے ایک اور کیچ چھوڑا تو حارث کی آخری گیند پر وہ بٹلر کا کیچ پکڑنے میں کامیاب رہے۔ دوسرے اینڈ پر شاداب نے نپی تلی باولنگ کی اور اپنے تیسرے اوور میں حارث نے ول جیکز کو بولڈ کیا تو 11 اوور مکمل ہونے پر انگلینڈ کی ٹیم 112 رن بنا چکی تھی۔

اس کے بعد انگلینڈ کی جانب سے جونی بیرسٹو نے کوئی چوک نہیں کی اور ہیری بروک کے ساتھ باآسانی ہدف کو 16ویں اوور میں مکمل کر لیا۔

یوں چار میچوں کی سیریز دو صفر سے انگلینڈ کے نام رہی اور پاکستان کی ٹیم کے لیے بہت سے سوال بھی چھوڑ گئی۔

Getty Images
Getty Images

سوشل میڈیا پر بحث اور ٹیم سلیکشن پر سوال

اوپنگ جوڑی سے لے کر اعظم خان کی وکٹ کیپنگ سوشل میڈیا پر زیر بحث رہی جہاں ایک جانب ٹیم کی سلیکشن پر سوال اٹھے تو دوسری جانب یہ فکر نظر آئی کہ اگر ٹیم ایسے ہی کھیلتی رہی تو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں کیا ہو گا۔

ایک صارف شاہد نے لکھا کہ ’ہم جیسے مداحوں کے لیے میچ بہت مایوس کن تھا جو بہت بڑی تعداد میں میچ دیکھنے پہنچے تھے۔ ٹیم کی سلیکشن اچھی نہیں تھی اور بلے بازی تو بہت ہی خراب تھی۔ ہمارے تیز گیند بازوں نے بھی بہت بری بولنگ کی۔‘

https://twitter.com/Rizwan06/status/1796333953760059534

ان کا کہنا تھا کہ ’دس اوور کے بعد میچ میں دلچسپی باقی نہیں رہی۔‘

تاہم اسرار احمد ہاشمی نے یاد دلایا کہ پاکستان نے بابر اعظم اور محمد رضوان کو دوبارہ اوپن کروایا اور یہ فیصلہ درست ثابت ہوا کیوں کہ پاکستان تین مختلف اوپننگ کمبینیشن آزما چکا ہے اور ان سب میں اس میچ میں بابر اور رضوان کی جانب سے پاور پلے میں بنایا جانے والا سکور سب سے زیادہ ہے۔

https://twitter.com/IamIsrarHashmi/status/1796240429371023461

ادھر بابر اعظم کے مداح ہارون نے لکھا کہ ’کوئی بات نہیں اگر ہم میچ ہار گئے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ بابر نے اپنے چار ہزار رن مکمل کر لیے ہیں۔‘

تاہم صارفین کی ایک بڑی تعداد اعظم خان کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی جن کا ماننا تھا کہ انھوں نے پہلے بلے بازی میں کچھ نہیں کیا اور پھر بری وکٹ کیپنگ بھی کی۔

فرحان خان نے لکھا کہ ’یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ محمد رضوان جیسے بہترین وکٹ کیپر کے ہوتے ہوئے اعظم خان کو وکٹ کیپر کیوں بنایا گیا۔‘

شاید پاکستان کی ٹیم مینیجمنٹ نے ورلڈ کپ سے پہلے اپنے آخری تجربات مکمل کر لیے ہوں لیکن ان تجربات کے نتائج کچھ زیادہ خوش آئند نظر نہیں آتے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
کھیلوں کی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.