برطانوی خفیہ ادارے ایم آئی سِکس نے جاسوسی کے لیے ایک چینی جوڑے کو بھرتی کیا، چین کا الزام

چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت کے سرکاری وی چیٹ چینل پر ایک پیغام میں کہا گیا ہے برطانوی خفیہ ادارے کے کارندوں نے ایک چینی جوڑے کو ملک کے خلاف کام کرنے پر آمادہ کیا۔ پیغام میں اس جوڑے کی شناخت وانگ اور چاؤ کے ناموں سے کی گئی ہے۔
جاسوس
Getty Images

چین نے برطانیہ کی خفیہ انٹیلی جنس سروس ایم آئی سکس پر چینی سرکاری ملازمین کو بطور جاسوس بھرتی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت کے سرکاری وی چیٹ چینل پر ایک پیغام میں کہا گیا ہے برطانوی خفیہ ادارے کے کارندوں نے ایک چینی جوڑے کو ملک کے خلاف کام کرنے پر آمادہ کیا۔ پیغام میں اس جوڑے کی شناخت وانگ اور چاؤ کے ناموں سے کی گئی ہے۔

بیان کے مطابق یہ دونوں افراد ایک چینی سرکاری ادارے کے ’کلیدی خفیہ‘ شعبوں میں کام کرتے تھے۔

چینی وزارت نے الزام لگایا کہ ایم آئی سکس نے وانگ کو بھرتی کرنے کی کوششیں اس وقت شروع کیں جب وہ 2015 میں ایک تبادلے کے پروگرام کے تحت حصولِ تعلیم کے لیے برطانیہ گئے تھے۔

وزارت کا دعویٰ ہے کہ ایجنٹس نے برطانیہ میں وانگ کا ’خاص خیال رکھا‘ اور ان کی ’دلچسپیوں اور کمزوریوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے کے لیے‘ انھیں دعوتوں اور دوروں پر مدعو کیا۔

برطانوی حکومت نے بی بی سی کو ان الزامات کے جواب میں کہا کہ وہ اٹیلیجنس معاملات کے حوالے سے کسی دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کر سکتے۔

چین کی جانب سے یہ الزام برطانیہ کی جانب سے دو افراد پر چین کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام کے ایک ماہ بعد سامنے آیا ہے۔ برطانوی پولیس نے ان پر کسی غیر ملکی ریاست کو ’مضامین، نوٹس، دستاویزات یا معلومات‘ دینے کا الزام لگایا ہے، جب کہ چین نے ان الزامات کو ’بدنیتی پر مبنی بہتان‘ قرار دیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ چند ہفتے قبل ایک ایسا برطانوی فوجی مردہ پایا گیا تھا جس کے خلاف ہانگ کانگ کے خفیہ ادارے کی مدد کرنے کا الزام تھا۔

چین اور مغربی ممالک کے درمیان ایک دوسرے پر جاسوسی کے الزامات لگانے کے عمل میں تیزی آئی ہے۔

وانگ کے معاملے میں، چینی حکام نے کہا کہ ایم آئی سکس کے کارندوں نے ان کی ’پیسے کی شدید خواہش‘ کا فائدہ اٹھایا، کیمپس میں ان سے اس آڑ میں دوستی کی کہ وہ سابق طلبا ہیں اور انھیں آمادہ کیا کہ وہ ’معاوضے کے بدلے مشاورتی خدمات‘ فراہم کریں۔

چین کی ریاستی سلامتی کی وزارت نے دعویٰ کیا کہ کچھ عرصے بعد اور وانگ کے بارے میں اس جائزے کے تحت کہ ’وقت آن پہنچا ہے‘، برطانوی کارندوں نے اس سے بہتر معاوضے اور تحفظ کی پیشکش کے عوض برطانوی حکومت کے لیے کام کرنے کو کہا۔

وزارت کا مزید کہنا ہے کہ وانگ کے ذریعے ہی ایم آئی سکس کے کارندوں نے چاؤ کو بھی جاسوسی کے لیے بھرتی کیا۔

چینی وزارت نے وی چیٹ پر ایک بیان میں کہا، ’گو وانگ ابتدا میں ہچکچاہٹ کا شکار تھا لیکن وہ (ایجنٹ کے) بار بار قائل کرنے، لالچ دینے اور پھر دباؤ کے سامنے مزاحمت نہیں کر سکا اور آخرکار اس کام پر راضی ہو گیا۔‘

’وانگ کی جانب سے مسلسل اصرار کے بعد چاؤ نے خفیہ معلومات جمع کرنے پر اتفاق کیا۔۔۔ اور یوں وہ اور ان کی اہلیہ برطانوی جاسوس بن گئے۔‘

چینی حکام کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ ابھی زیرِ تفتیش ہے۔

چینی وزارت نے گذشتہ برس اگست میں وی چیٹ پر سرکاری چینل شروع کیا تھا اور اس کے بعد سے وہ وہاں متواتر پیغامات بھیجتی رہی ہے۔

جنوری میں، اس نے چینی شہریوں کو ’خوبصورت غیرملکیوں‘ کے بارے میں خبردار کیا تھا جو انھیں غیر ملکی جاسوس اداروں کے جال میں پھنسانے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ وزارت نے شہریوں کو فوجی سازوسامان کی تصویر کشی اور چین کے فلائٹ ڈیٹا کو دوسرے ممالک میں منتقل کرنے کے لیے ’ہوا بازی کے شوقین افراد کو بطور رضاکار بھرتی کرنے والی تنظیموں‘ کے بارے میں بھی خبردار کیا تھا۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.