پاکستان تحریک انصاف بین ہونے جارہی ہے، فیصل واوڈا کا دعوی

image

سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) بین ہونے جارہی ہے، حمود الرحمن کمیشن رپورٹ کے معاملے پر ان کی پارٹی نے اپنے پاؤں پر کلہاڑا مار لیا ہے۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے سپریم کورٹ کے باہر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں اس کے علاوہ پاکستان میں ہر چیز ہو سکتی ہے۔

توہین عدالت کیس ، فیصل واوڈا کا غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار

حمود الرحمن کمیشن رپورٹ سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی کا حامی نہیں ہوں لیکن جو پاکستان مخالفت میں ہوں ان پر ضرور پابندی لگنی چاہیے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی بین ہوتی نظر آرہی ہے ، ایم کیو ایم لندن نے بھی یہی کیا تھا جو آج انہوں نے کیا ہے۔

دوسری جانب سینیٹر فیصل واوڈا نے توہین عدالت کیس میں غیر مشروط معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے،  فیصل واوڈا نے توہین عدالت نوٹس پر 16 صفحات پر مشتمل جواب سپریم کورٹ میں جمع کراتے ہوئے کہا ہے کہ پریس کانفرنس کا مقصد عدلیہ کی توہین نہیں تھا، پریس کانفرنس کا مقصد ملک کی بہتری تھا۔

ازخود نوٹس کیس: فیصل واوڈا اور مصطفیٰ کمال کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹسز جاری

فیصل واوڈا نے جواب میں کہا ہے کسی بھی طریقے سے عدالت کا وقار مجروح کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، ملزم سمجھتا ہے کہ عدالت کا امیج عوام کی نظروں میں بے داغ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت توہین عدالت کی کارروائی آگے بڑھانے پر تحمل کا مظاہرہ کرے، توہین عدالت کا نوٹس واپس کیا جائے۔

فیصل واوڈا نے کہا کہ آرٹیکل 19 اے کے تحت جسٹس بابر ستار کے گرین کارڑ سے متعلق معلومات کیلئے خط لکھا،دو ہفتے گزر جانے کے باوجود جواب موصول نہیں ہوا۔

کیا سچے سوالوں پر کھڑے ہونے پر پھانسی دی جاتی ہے تو میں اچھی روایات چھوڑنے کو تیار ہوں،فیصل واوڈا

انہوں نے مزید کہا کہ ملک کی بہترین دفاع کیلئے فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی ضروری ہے، عدلیہ کے ساتھ فوج اور خفیہ اداروں کی مضبوطی کا انحصار عوامی تائید پر ہے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عدلیہ مخالف بیان پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال نے غیر مشروط معافی مانگ لی تھی۔


News Source   News Source Text

مزید خبریں
تازہ ترین خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.