اربوں لوٹنے والی لاپتا ’کرپٹو کوئین‘ زندہ ہیں یا مر گئیں؟

پچھلے ایک سال سے بی بی سی ورلڈ سروس کی آئی انویسٹی گیشن اور پینوراما نے ان کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ وہ مرچکی ہیں یا ابھی بھی زندہ ہیں؟ اور اس کے لیے اہم تھا کہ ان کے قریبی لوگوں اور ان کے اندرونی حلقے کو جانا جائے۔
روجا اگناتووا
Shutterstock
روجا اگناتووا کو اکتوبر سنہ 2017 کے بعد سے نہیں دیکھا گيا

ستمبر سنہ 2019 میں بی بی سی پوڈ کاسٹ نے بلغاریائی خاتون روجا اگناتووا کی غیر معمولی کہانی پر رپورٹنگ شروع کی تھی جو امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کو مطلوب تھیں۔

غائب ہونے سے قبل انھوں نے اپنی جعلی کرپٹو کرنسی کے ذریعے سرمایہ کاروں سے ساڑھے چار ارب امریکی ڈالر کا فراڈ کیا تھا۔

اب ہم ان کی تلاش کر رہے ہیں تاکہ یہ جان سکیں کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔

بی بی سی آئی انویسٹی گیشن اور پینوراما نے بلغاریہ کے ایک مشتبہ منظم کرائم باس کے ساتھ روجا اگناتووا کے قریبی تعلقات اور ان ’انھیں بے دردی سے قتل‘ کیے جانے کے الزامات کا جائزہ لیا ہے۔

کیا اگناتووا نے جو اربوں ڈالر ہتھیائے تھے اس کا کچھ مزہ بھی لیا یا پھر انھیں ان لوگوں نے ہی قتل کر دیا جو ان کی حفاظت پر معمور تھے؟

آکسفورڈ یونیورسٹی سے گریجویٹ کرنے والی روجا اگناتووا بلغاریہ میں پیدا ہوئیں جبکہ جرمنی میں ان کی پرورش ہوئی۔ سنہ 2014 میں کرپٹو کرنسی ون کوائن کو شروع کرنے سے پہلے فنانس کے شعبے میں ان کا کامیاب کریئر تھا۔

اگناتووا نے دنیا بھر کے لاکھوں لوگوں کو ون کوائن میں سرمایہ کاری کرنے پر آمادہ کیا اور انھیں یہ خواب دکھایا کہ پہلے بٹ کوئن میں جس طرح سرمایہ کاروں کو زبردست منافع ہوا تھا وہ بھی ان کی کرنسی کے منافع کے سامنے ماند پڑ جائے گا۔

لیکن حقیقت میں ڈاکٹر روجا کے نام سے معرف اگناتووا نے ڈیجیٹل ریکارڈ کے بغیر چالاکی سے سرمایہ کاری کا فراڈ کیا۔

جب اکتوبر سنہ 2017 میں جرمنی اور امریکہ کے تفتیش کاروں نے اگناتووا کو پکڑنا چاہا تو انھوں نے صوفیہ سے ایتھنز کے لیے صبح سویرے ریان ایئر کی فلائٹ لی اور پھر دوبارہ کبھی نظر نہیں آئیں۔

پچھلے ایک سال سے بی بی سی ورلڈ سروس کی آئی انویسٹی گیشن اور پینوراما نے ان کے بارے میں مزید جاننے کی کوشش کی ہے کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔ وہ مرچکی ہیں یا ابھی بھی زندہ ہیں؟ اور اس کے لیے اہم تھا کہ ان کے قریبی لوگوں اور ان کے اندرونی حلقے کو جانا جائے۔

ایف بی آئی کے ساتھ مل کر یو ایس انٹرنل ریونیو سروس کے لیے ون کوائن کی تحقیقات کا آغاز کرنے والے رچرڈ رین ہارڈ نے بی بی سی کو ایک اہم کردار کے بارے میں بتایا اور کہا کہ تفتیش کاروں نے پہلے کبھی عوامی طور پر ان کا نام نہیں لیا۔

انھوں نے بتایا وہ نام ہرستوفورس نیکوس امناتادس ہے جو عرف عام میں ’تاکی‘ کے نام سے جانے جاتے تھے۔ یہ وہ شخص ہیں جنھیں اگناتووا کی حفاظت کا کام سونپا گيا تھا۔

سنہ 2023 کے آخر میں ریٹائر ہونے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں رین ہارڈ نے ہمیں بتایا کہ ’مبینہ طور پر منشیات کا ایک بڑا آدمی ان کی حفاظت کا انچارج تھا۔‘

’تاکی کا ذکر ایک سے زیادہ بار سامنے آیا، ایسا نہیں تھا کہ وہ ایک بار آیا ہو۔ ان کا نام بار بار آيا۔‘

اس کا نام ہمارے پاس پہلے سے موجود معلومات سے مطابقت رکھتا تھا۔ امریکی حکومت کے وکلا نے سنہ 2019 میں اگناتووا کی سکیورٹی کے سربراہ کا ذکر کیا تھا اور بتایا تھا کہ وہ بلغاریہ میں جرائم کی ایک بڑی منظم شخصیت ہیں لیکن انھوں نے ان کا نام نہیں لیا تھا۔

ایک اسسٹنٹ اٹارنی نے کہا کہ ’ہمارے پاس اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ بلغاریہ میں ایک بہت ہی اہم، اگرچہ اب تک کا سب سے بڑا نہیں، منشیات کا سمگلر ون کوائن سے قریبی تعلق رکھتا تھا اور وہ (روجا اگناتووا)کے ذاتی سکیورٹی گارڈ کے طور پر کام کرتا تھا۔‘

امریکی حکومت کے ایک دوسرے وکیل نے کہا کہ یہ وہی ’سکیورٹی کا سربراہ‘ تھا جو اگناتووا کی ’گمشدگی میں ملوث‘ تھا۔

رچرڈ رینہارڈ
BBC
رچرڈ رین ہارڈ جنھوں نے ون کوائن کی جانچ کی

رین ہارڈ کے مطابق جتنا لوگ سمجھتے ہیں اگناتووا اس سے کہیں زیادہ پیچیدہ مجرم تھیں۔

یوں سمجھیے کہ ’وہ ایک سفید کالر مجرم کی طرح ہیں جو منشیات کے سمگلر یا سٹیرائڈز پر رہنے والے مافیا کے ساتھ مل کر کام کر رہی تھیں۔‘

ایسا لگتا ہے کہ اس نظریہ کی تائید یوروپول کی لیک ہونے والی دستاویزات سے ہوتی ہے جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ سنہ 2017 میں اگناتووا کے لاپتا ہونے سے پہلے بلغاریہ کی پولیس نے ان کے اور تاکی کے درمیان روابط جان لیے تھے۔

بی بی سی نے یوروپول کی لیک ہونے والی دستاویزات دیکھی ہیں۔ دستاویزات میں پولیس کو شک ہے کہ تاکی ون کوائن کے مالیاتی نیٹ ورک کو منشیات کی سمگلنگ سے حاصل ہونے والی رقم کے لیے استعمال کر رہا تھا۔

اپنے آبائی علاقے بلغاریہ میں تاکی کو ایل چاپو یا پابلو ایسکوبار کی طرح تقریباً افسانوی حیثیت حاصل ہے۔ ان پر بلغاریہ میں منظم جرائم کی تنظیم کا سربراہ اور منشیات کا ایک بڑا سمگلر ہونے کا شبہ رہا ہے۔

وہاں ان سے اور ان کے ساتھیوں سے مسلح ڈکیتی، منشیات کی سمگلنگ اور قتل کے الزام میں تفتیش کی گئی لیکن ان کے خلاف کبھی کوئی مقدمہ نہیں چلایا جا سکا۔

ہرسٹوفورس نکوس اماناتادس
Interpol

بلغاریہ کے ایک سابق نائب وزیر ایوان ہرستانوف کہتے ہیں کہ ’جب ہم تاکی کے بارے میں بات کرتے ہیں تو یہ سجھ لیں کہ وہ بلغاریہ میں مافیا کا سربراہ ہے۔ وہ انتہائی طاقتور ہے۔‘

ہرستانوف نے سنہ 2022 میں تاکی کے بدعنوان اہلکاروں کی مدد سے ایک مجرمانہ نیٹ ورک چلانے کے الزامات کی تفتیش کی تھی۔

’تاکی کسی بھوت کی طرح ہے۔ آپ اسے کبھی نہیں دیکھیں گے۔ آپ صرف اس کے بارے میں سنتے ہیں۔ وہ آپ سے دوسرے لوگوں کے ذریعے بات کر رہا ہوتا ہے۔ اگر آپ اس کی نہیں سنتے تو زمین سے غائب ہو جاؤ گے۔‘

’تاکی ہی وہ واحد شخص ہے جو اسے (اگناتووا) کو غیر ملکی ایجنسیوں سمیت ان تمام تحقیقات سے بچا سکتا ہے۔‘

بی بی سی نے بلغاریہ کی حکومت کو بدعنوان اہلکاروں سے متعلق الزامات کے بارے میں لکھا لیکن ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ دارالحکومت صوفیہ میں پراسیکیوٹر کے دفتر کا کہنا ہے کہ یہ ’جرائم اور ممکنہ طور پر جرائم کرنے والے افراد کی پردہ پوشی نہیں کرتا۔‘

خیال کیا جاتا ہے کہ تاکی اب دبئی میں رہتے ہیں جہاں اگناتووا نے ایک لگژری پینٹ ہاؤس خریدا تھا اور جہاں ان کے بینک اکاؤنٹس میں ون کوائن والے فراڈ سے دسیوں ملین ڈالر پہنچے تھے۔

اگرچہ یہ معلوم نہیں کہ تاکی اور اگناتووا کی ملاقات کیسے ہوئی، یا آیا وہ شروع سے ہی ون کوئن کے ساتھ شامل تھے لیکن متعدد ذرائع کا کہنا ہے کہ ان دونوں کا قریبی ذاتی تعلق تھا اور وہ اگناتووا کی بیٹی کے گاڈ فادر تھے۔

اگناتووا کے قریبی ایک بلغاریائی ذریعے نے بی بی سی کو بتایا کہ ہو سکتا ہے کہ اس نے تاکی کو اپنی حفاظت کے لیے ماہانہ 100,000 یورو ادا کیے ہوں۔

ایسا لگتا ہے کہ اگناتووا اور تاکی کے درمیان دیگر مالیاتی تعلقات بھی ہیں۔

یوروپول کی دستاویزات میں بلغاریہ کے بحیرہ اسود کے ساحل پر زمین کا ایک پلاٹ بیچنے کے ایک پیچیدہ معاہدے کا ذکر ہے جس سے اگناتووا کی ایک کمپنی کا تاکی کی بیوی سے جوڑ سامنے آتا ہے۔

بی بی سی کو پولیس کی خفیہ دستاویزات فرینک شنائیڈر نے بھیجی تھیں۔ وہ ایک جاسوس اور اگناتووا کے غائب ہونے سے قبل ان کے مشیر تھے۔

انھوں نے ہمیں بتایا کہ ان کی پرانی باس ’بدمعاشوں‘ اور ’گینگسٹروں‘ کے ساتھ کام کر رہی تھیں۔

فرینک شنائیڈر، روجا کے مشیر
BBC
ہم لوگوں سے بات کرنے کے کچھ ماہ بعد سے فرینک شنائیڈر بھی غائب ہیں

جب ہم نے شنائیڈر کا فرانس میں ان کے گھر پر انٹرویو کیا تو وہ گھر میں نظر بند تھے اور وہ ون کوائن سکینڈل میں اپنے کردار کی وجہ سے امریکہ کو حوالے کیے جانے کے منتظر تھے۔ اس کے باوجود وہ کوئی نام لینے کے لیے تیار نہیں تھے۔

انھوں نے کہا کہ ’میں آپ کو یہ نہیں بتا سکتا کہ وہ کون ہے کیونکہ میرا بھی خاندان ہے۔۔۔ یہ واقعی سنگین منظم جرم ہے۔‘

لیکن ایسا لگتا ہے کہ اگناتووا کے محافظ ہی ان کے مخالف ہو گئے ہوں۔

سنہ 2022 میں بلغاریہ کے تفتیشی صحافی دیمتر ستویانوف اور تفتیشی نیوز آؤٹ لیٹ برڈ ڈاٹ بی جی میں ان کے ساتھیوں کو ایک پولیس رپورٹ سونپی گئی جو انھیں ایک مقتول بلغاریائی پولیس افسر کے گھر سے ملی تھی۔

دستاویز میں پولیس کے ایک مخبر کی بات کا ذکر ہے جس میں انھوں نے تاکی کی بھابھی کو نشے کی حالت میں یہ کہتے ہوئے سنا تھا کہ اگناتووا کو 2018 کے آخر میں تاکی کے حکم پر قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے بحیرہ آیونیا میں ایک کشتی سے لے جا کر پھینک دیا گیا۔

ستویانوف کا کہنا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ یہ ’بیان‘ بہت حد تک درست ہو۔

ستویانوف کا کہنا ہے کہ پولس دستاویز کی صداقت کی تصدیق بلغاریہ کے حکام نے کی تھی اور تاکی کے متعدد مجرم ساتھیوں کا خیال ہے کہ اس نے اسے قتل کر دیا تھا۔

تاہم بی بی سی آزادانہ طور پر اس دعوے کی تصدیق نہیں کر سکا۔

تاکی کے ساتھیوں کا کہنا ہے ایجنسیوں کو مطلوب اگناتووا تاکی کے لیے بوجھ بن گئی تھی اور وہ ون کوائن کے فراڈ سے اپنے تعلق کو ختم کرنا چاہتے تھے۔

ان کے ساتھیوں میں کراسیمیر کامینو عرف کورو شامل ہیں جو کہ قتل کے الزام میں انٹرپول کو مطلوب ہیں۔

ستویانوف کا کہنا ہے کہ کورو نے انھیں بتایا کہ انھوں نے تاکی کو اگناتووا کے سامنے اپنے مجرمانہ کاروبار پر گفتگو کرتے ہوئے سنا تو انھوں نے پوچھا کہ آیا اسے ایسا کرنا چاہیے تو تاکی نے جواب دیا کہ ’فکر مت کرو، اسے مردہ ہی سمجھو۔‘

کورو نے تاکی کے بارے میں سی آئی اے سے بات کرنے کا دعویٰ بھی کیا ہے جس میں یہ الزام بھی شامل ہے کہ تاکی نے اگناتووا کے قتل کا حکم دیا تھا۔ کورو کے قریبی ذرائع نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یہ ملاقات 2022 کے آخر میں ہوئی تھی۔

مئی سنہ 2023 میں کورو کو کیپ ٹاؤن میں ان کے گھر میں، ان کی بیوی اور ان کے لیے کام کرنے والے دو دیگر افراد کے ساتھ قتل کر دیا گیا۔ جنوبی افریقہ کی پولیس ابھی تک قاتلوں کی تلاش کر رہی ہے لیکن بلغاریہ کے سابق نائب وزیر ہرستانوف کا خیال ہے کہ کورو کے قتل کا تعلق بھی تاکی سے ہے۔

انھوں نے ہمیں بتایا کہ تاکی کو ’کچھ لوگوں کو ہٹانا پڑا کیونکہ وہ تاکی کے بارے میں بہت زیادہ جانتے تھے۔ یہ سرعام پھانسی دیے جانے کی طرح تھا جو ایک پیغام تھا۔‘

صحافی دیمتر ستویانوف کا کہنا ہے کہ اگناتووا کے قتل کے الزامات کی خبر کی اشاعت کے بعد سے انھیں اور ان کے ساتھیوں کو جان سے مارنے کی دھمکیوں کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے وہ اپنے کریئر میں چوتھی بار عارضی طور پر بلغاریہ چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔

ستویانوف کسی مبینہ قتل کی وجہ جاننے کا دعویٰ نہیں کرتے لیکن جائیداد کے ریکارڈ اور عینی شاہدین کے بیان سے پتا چلتا ہے کہ گمشدگی کے بعد سے اگناتووا کی بلغاریائی جائیدادوں کو اب تاکی سے منسلک لوگ استعمال کر رہے ہیں۔

روجا کے محلات
BBC
روجا کے محل کو اب تاکی کے لوگ استعمال کر رہے ہیں

تاکی کو روجا اگناتووا کو مروانے کے الزام میں کبھی گرفتار نہیں کیا گیا۔ نہ ہی آج تک ان کی لاش ملی اور تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ تاکی کو گرفتار کرنے کے لیے ان کے پاس ثبوت ناکافی ہیں۔

تاہم انٹرنل ریونیو سروس (آئی آر ایس) کے سابق تفتیش کار رچرڈ رین ہارڈ کا ماننا ہے کہ اگناتووا مر چکی ہیں۔

البتہ اب تک انھوں نے اگناتووا کی موت کا تعلق تاکی سے جوڑنے والا کوئی ثبوت نہیں دیکھا۔ ان کا کہنا ہے کہ منشیات فروشوں کے گروہ جیسے آپریٹ کرتے ہیں، یہ صورتحال اس سے مختلف ہے۔

’چور کسی قائدے قانون کے پابند نہیں ہوتے۔۔۔ یہ جانتے ہوئے کہ منشیات فروشوں کے گروہ کتنے خطرناک ہو سکتے ہیں، اگر تاکی کو لگا ہو کہ اگناتووا ان کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں تو وہ ایسے طریقے سے انھیں راستے سے ہٹاتے کہ تاکی پر کسی کو شک ہی نہ ہوتا۔‘

بی بی سی نے تفتیش کے دوران سامنے آنے والے ان الزامات کے حوالے سے تاکی کے وکیل کو لکھا تاہم انھوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

سنہ 2022 میں اگناتووا کو ایف بی آئی کی سب سے زیادہ مطلوب دس افراد کی فہرست میں ڈالا گیا تھا اور وہ آج بھی اس فہرست کا حصہ ہیں۔

بی بی سی کی ’مسنگ کرپٹو کوئین‘ پوڈ کاسٹ پر کام کرنے والی ٹیم کو اگناتووا کے مبینہ قتل کے بعد بھی بے شمار ایسی ٹپس ملی ہیں جن کے مطابق انھیں مختلف مقامات پر دیکھا گیا۔

اس میں سنہ 2022 میں یونان میں ہونے والا ایک پولیس آپریشن بھی شامل ہے جس کے ذریعے انھیں پکڑنے کی کوشش کی گئی تھی۔

یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی موت کی افواہیں اس لیے پھیلائی جا رہی ہیں کہ تاکہ تحقیقاتی ادارے ان کی تلاش چھوڑ دیں مگر اس سب کے باوجود برسوں تک منظرِعام سے غائب رہنا ممکن نہیں۔

رچرڈ رین ہارڈکہتے ہیں ’شاید کبھی یہ پتا چلے کہ وہ زندہ ہیں لیکن اس کے امکانات کم ہیں۔ وہ غلط لوگوں سے الجھیں۔‘

رچرڈ رین ہارڈ کا کہنا ہے کہ ایف بی آئی کی 10 مطلوب ترین افراد کی فہرست کوئی مذاق نہیں اور اس میں شامل ہونے والے نام بس ایسے ہی شامل نہیں کر لیے جاتے۔

’وہ صرف اسی صورت میں کسی شخص کا نام اس فہرست سے نکالتے ہیں جب انھیں حتمی ثبوت مل جائیں کہ یہ شخص مر چکا ہے۔ اور اب تک جو صورتحال سامنے آئی ہے اس سے یہی لگتا ہے کہ اگناتووا کی کوئی تصویر یا لاش کبھی نہیں ملے گی۔‘

اس کا مطلب یہ ہے کہ فی الحال اگناتووا کی تلاش جاری ہے۔


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
عالمی خبریں
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.