ٹوکیو۔5جون (اے پی پی):جاپان میں اسرائیلی سفیر کو ناگاساکی کی سالانہ امن تقریب میں مدعو نہیں کیا گیا۔ العربیہ اردو کے مطابق ناگاساکی کے میئر شیرو سوزوکی نے بتایا کہ سفیر کو دعوت دینے کے بجائے سفارت خانے کو بھیجے ایک خط میں غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔ جنوبی جاپان کے شہر نے رواں ہفتے درجنوں ممالک اور خطوں کو 1945 میں امریکی جوہری حملے کی برسی کے موقع پر نو اگست کی تقریب میں مدعو کیا ہے، امریکا کی اس ایٹمی جارحیت میں 74 ہزار افرادہلک ہوئے تھے۔
میئر شیرو سوزوکی نے بتایا کہ جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے صورتحال دن بہ دن بدل رہی ہے، اس لیے ہم نے دعوت نامہ روک دیا ہے۔میئر نے کہا کہ اس فیصلے کے پیچھے یہ خدشات ہیں کہ اسرائیل کے خلاف مظاہروں سے ایٹم بم کے متاثرین کی یادگار کو متاثر کیا جا سکتا ہے۔ غزہ کی نازک انسانی صورتحال اور عالمی برادری میں رائے عامہ کے پیش نظر تقریب کے دوران غیر متوقع واقعات کے خطرات موجود ہیں۔ تقریب کو محفوظ اور ہموار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا چونکہ یوکرین کی صورتحال بھی تبدیل نہیں ہوئی تو ہم روس یا بیلاروس کو بھی مدعو نہیں کر رہے ۔میئر نے کہا کہ دعوت نامے کی جگہ ناگاساکی نے اسرائیلی سفارت خانے کو ایک خط بھیجا ہے جس میں ہم فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر شہر کے حکام آنے والے ماہ میں یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو مدعو کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں تو ہم جلد ہی دعوت نامہ جاری کریں گے۔ اس تناظر میں اسرائیلی سفارت خانے نے فوری طور پر کوئی تبصرہ جاری نہیں کیا۔ مقامی حکام نے بتایا کہ فلسطینی ایلچی کو ناگاساکی میں ہونے والی تقریب میں مدعو کیا گیا ہے۔جاپانی میڈیا نے کہا کہ فریقین کو عموماً مدعو کیا جاتا ہے۔خیال رہے ہیروشیما میں 6 اگست 1945 کو امریکا کی طرف سے پہلا ایٹمی بم گرایا گیا۔ ایٹمی دھماکوں میں ہلاک ہونے والے ایک لاکھ 40 ہزار افراد کی یاد میں سالانہ تقریب بھی منعقد کی جاتی ہے۔ دونوں حملوں کے نتیجے میں دوسری جنگ عظیم کا خاتمہ ہوا تھا۔دوسری طرف ہیروشیما نے رواں سال کی تقریب میں اسرائیل کو مدعو کیا ہے لیکن اپنے خط میں جلد سے جلد جنگ بندی اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کے حل کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ مقامی میڈیا کے مطابق ہیروشیما نے کبھی کسی فلسطینی نمائندے کو اپنی تقریب میں مدعو نہیں کیا۔