بالی وڈ اداکارہ اور رکن پارلیمنٹ کنگنا کو تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل معطل: ’پہلے خوشی ہوئی، پھر مجرمانہ احساس ہوا‘

بالی وڈ اداکارہ اور انڈین ریاست ہماچل پردیش سے حکمران جماعت بی جے پی کی نومنتخب رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کو موہالی کے ہوائی اڈے پر تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل کو معطل کر دیا گیا ہے۔
کنگنا رناوت
Getty Images

بالی وڈ اداکارہ اور انڈین ریاست ہماچل پردیش سے حکمران جماعت بی جے پی کی نومنتخب رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کو موہالی کے ہوائی اڈے پر تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل کو معطل کر دیا گیا ہے۔

کلوندر کور نامی خاتون، جو ’سی آئی ایس ایف‘ سکیورٹی فورس میں کام کرتی ہیں، کا کہنا تھا کہ وہ کسانوں کی تحریک کے دوران کنگنا کے بیان سے ناراض تھیں۔

بہت سے لوگ کلوندر کور کا دفاع کر رہے ہیں کہ انھوں نے صحیح کیا اور بعض یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ کلوندر کا درد تو سمجھتے ہیں لیکن تشدد اس کا حل نہیں۔

واضح رہے کہ نومبر 2020 سے دسمبر 2021 کے درمیان انڈیا میں کسانوں نے حکومت کی طرف سے لائے گئے تین زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ موہالی اور اس کے قریب کی ریاستیں پنجاب اور ہریانہ میں کسان احتجاج سب سے زیادہ پر زور تھا اور اس دوران مختلف ریاستوں سے آئے کسانوں کی بڑی تعداد دارلحکومت دہلی کی سرحدوں پر جمع تھی۔

کلوندر کور کون ہیں؟

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر خاتون کانسٹیبل کلوندر کور کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔

اس ویڈیو میں وہ کہتی ہیں کہ ’کنگنا نے یہ بیان دیا تھا کہ سو سو روپے کے لیے کسان احتجاج میں عورتیں بیٹھتی ہیں۔ جس وقت کنگنا نے یہ بیان دیا تھا، میری ماں بھی کسانوں کی تحریک میں بیٹھی تھیں۔‘

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق کلوندر کور نے سال 2009 میں سی آئی ایس ایف میں شمولیت اختیار کی تھی۔

2021 سے وہ چندی گڑھ ہوائی اڈے پر بطور سکیورٹی اہلکار تعینات ہیں۔ ان کے شوہر بھی اسی ایئرپورٹ پر سی آی ایس ایف میں کام کرتے ہیں۔

بی بی سی پنجابی سروس کے مطابق ایک نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں ان کے شوہر شیر سنگھ نے دعویٰ کیا کہ سکیورٹی چیک کے دوران کلوندر اور کنگنا رناوت کے درمیان جھگڑا ہوا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میری اہلخانہ سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی، ہمیں میڈیا کے ذریعے معلومات ملیں، تحقیقات میں جو بھی سامنے آئے گا وہ ہمیں قبول ہے۔‘

کنگنا رناوت
Getty Images
بالی وڈ اداکارہ اور انڈین ریاست ہماچل پردیش سے حکمران جماعت بی جے پی کی نومنتخب رکن پارلیمنٹ کنگنا رناوت کو موہالی کے ہوائی اڈے پر تھپڑ مارنے والی خاتون کانسٹیبل کو معطل کر دیا گیا ہے

کنگنا نے کیا بتایا؟

کنگنا جمعرات کو بی جے پی اور اس کی اتحادی جماعتوں کی میٹنگ میں شرکت کے لیے نئی دہلی آ رہی تھیں۔

کنگنا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں انھوں نے دعویٰ کیا کہ جمعرات کی سہ پہر تقریباً 3 بجے موہالی ہوائی اڈے پر سکیورٹی چیکنگ کے دوران سی آئی ایس ایف کی ایک اہلکار کلوندر کور نے انھیں تھپڑ مارا اور ان کے ساتھ بدتمیزی کی۔

انھوں نے کہا کہ ’میں محفوظ اور بالکل ٹھیک ہوں، چندی گڑھ کے ہوائی اڈے پر جو واقعہ پیش آیا وہ سکیورٹی چیکنگ کے دوران ہوا، میں سکیورٹی چیک کے بعد جیسے ہی باہر نکلی تو دوسرے کیبن میں سی آئی ایس ایف کی خاتون اہلکار نے میرے منہ پر تھپڑ مارا اور مجھے گالی دینا شروع کر دی۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’جب میں نے ان سے پوچھا کہ آپ نے ایسا کیوں کیا تو انھوں نے بتایا کہ وہ کسانوں کی تحریک کی حمایت کرتی ہیں۔ میں محفوظ ہوں لیکن میری فکر یہ ہے کہ ہم پنجاب میں بڑھتی دہشت گردی اور انتہا پسندی پر کیسے قابو پائیں گے۔‘

دوسری جانب ہوائی اڈے پر موجود سی آئی ایس ایف افسر نے کہا ہے کہ ’لیڈی کانسٹیبل کو فوری طور پر تحویل میں لے لیا گیا۔ کنگنا فلائٹ میں سوار ہونے کے لیے روانہ ہو گئیں جبکہ پنجاب پولیس کو بھی واقعے کی اطلاع دے دی گئی ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ کانسٹیبل کو فوری طور ہر معطل کر دیا گیا ہے جبکہ دہلی پہنچ کر کنگنا نے بھی ہوائی اڈے پر سی آئی ایس ایف افسر کے سامنے کلوندر کور کے خلاف شکایت درج کرائی۔

یہ بھی پڑھیے

کسان تحریک پر کنگنا کا بیان

کنگنا کسانوں کی تحریک کے دوران اپنے بیانات کی وجہ سے کئی بار سرخیوں میں آئیں۔

دسمبر 2020 میں بی بی سی نے 88 سالہ خاتون کسان مہندر کور کی ایک ویڈیو پوسٹ کی، جس میں مہندر اپنی جھکی ہوئی کمر کے باوجود کسانوں کے ساتھ پرچم اٹھائے مارچ کر رہی تھیں۔

مہندر کور کی اس تصویر کے بعد سوشل میڈیا پر ان کا موازنہ دہلی کے شاہین باغ میں شہریت کے قانون کے خلاف احتجاج کی قیادت کرنے والی بلقیس دادی سے بھی کیا گیا جن پر امریکہ کے ٹائیم میگزین میں خبر چھپی تھی۔

اس وقت کنگنا رناوت نے بلقیس اور مہندر کور دونوں کی ایک ساتھ تصویریں ٹویٹ کرتے ہوئے طنز کیا تھا ’یہ وہی دادی ہیں جو ٹائم میگزین کے 100 بااثر لوگوں کی فہرست میں شامل تھیں اور یہ 100 روپے میں دستیاب ہیں۔‘

ستمبر 2020 میں کنگنا نے احتجاج کرنے والے کسانوں کے بارے میں ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ’جو لوگ سی اے اے (شہریت کا قانون) کے بارے میں غلط معلومات اور افواہیں پھیلا رہے تھے، وہ اب کسان قانون کے بارے میں غلط معلومات پھیلا رہے ہیں۔‘

’کنگنا کو تھپڑ پر پہلے خوشی ہوئی لیکن پھر مجرمانہ احساس ہوا‘

https://twitter.com/apar1984/status/1798931028339556836

اس واقعے کو ’سنگین معاملہ‘ قرار دیتے ہوئے انڈیا کی قومی خواتین کمیشن کی چیئرپرسن ریکھا شرما نے اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

انھوں نے کہا ہے ’اگر کلوندر کور کے خلاف الزامات درست ثابت ہوتے ہیں تو کمیشن مطالبہ کرتا ہے کہ ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘

حالیہ پارلیمانی انتخابات میں کنگنا رناوت کے خلاف کانگریس امیدوار وکرمادتیہ سنگھ نے بھی اس واقعے کو افسوسناک قرار دیا۔

انھوں نے کہا ہے کہ ’یہ بہت بدقسمتی کی بات ہے۔ کسی بھی شخص کے ساتھ ایسا سلوک نہیں ہونا چاہیے، خاص طور پر ایک خاتون جو رکن پارلیمنٹ ہیں، اگر ان کے ساتھ بدتمیزی کی گئی اور وہ بھی ایک سکیورٹی اہلکار نے کیا تو یہ بہت بدقسمتی والی بات ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’یہ سننے میں آیا ہے کہ خاتون کو کسانوں کی تحریک سے متعلق کچھ شکایتیں تھیں۔ اپنے خیالات کے اظہار کا ایک آئینی طریقہ اور پلیٹ فارم ہے، اس پر کسی کے خیالات کے اظہار میں کوئی شک نہیں۔‘

انھوں نے کہا کہ حکومت کو اس کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔

معروف وکیل آپار گپتا نے لکھا کہ وہ تسلیم کرتے ہیں کہ کنگنا کو تھپڑ لگنے پر انھیں پہلے تو خوشی ہوئی لیکن پھر انھیں مجرمانہ احساس ہوا۔

صارف عالیشان جعفری نے ایک ٹرین میں سکیورٹی افسر کے ذریعے مسلمانوں کو گولی مارنے کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ’بظاہر مذہبی شناخت کی وجہ سے چلتی ٹرین میں چار افراد کو مار دینے والا شخص چیتن سنگھ دہشت گرد یا انتہا پسند نہیں تھا لیکن کنگنا رناوت جو لوگوں کی انسانیت پر سوال کرتی رہتی ہیں، ان کے لیے تھپڑ مارنے والی کلوندر کور ایک انتہا پسند ہیں۔‘

ایک اور صارف نے دہلی میں ایک پولیس افسر کے ذریعے نماز کے دوران لوگوں کو لات مارنے کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’جو لوگ کنگنا کو تھپڑ مارے جانے پر برہم ہیں، انھوں نے اس پر جشن منایا تھا۔‘


News Source   News Source Text

BBC
مزید خبریں
آرٹ اور انٹرٹینمنٹ
مزید خبریں

Meta Urdu News: This news section is a part of the largest Urdu News aggregator that provides access to over 15 leading sources of Urdu News and search facility of archived news since 2008.